وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس: جناح میڈیکل کمپلیکس پر کام تیز کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت جناح میڈیکل کمپلیکس کے بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انہیں اسپتال کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے مختلف مراحل میں تکنیکی تعاون فراہم کرنے پر آغا خان فاؤنڈیشن سے اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے ہدایت دی کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کے علاج و معالجے کے تمام مجوزہ مراکز پر کام تیز کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے عنقریب مکمل ہوگا، یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ اس پورے خطے میں صحت کے شعبے کا ایک مثالی منصوبہ ہوگا۔
وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ جناح میڈیکل کمپلیکس میں نہ صرف طبی خدمات بلکہ بین الاقوامی معیار کی طبی تربیت، تعلیم اور تحقیق کے لیے درکار سہولیات کی فراہمی پر کام تیزی سے جاری ہے، جناح میڈیکل کمپلیکس کو عالمی معیار کے مطابق لانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تحقیق اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور روبوٹکس کا استعمال کیا جائے گا۔
اجلاس میں جے ایم سی کے بورڈ نے جناح میڈیکل کمپلیکس کے منصوبے کی تعمیر کے تمام مراحل میں وزیراعظم کی جانب سے مسلسل تعاون اور رہنمائی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
دریں اثنا اجلاس میں بورڈ کے ارکان اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جناح میڈیکل کمپلیکس
پڑھیں:
جی 20 کا اجلاس جوہانسبرگ میں اختتام کو پہنچا، امریکا اور جنوبی افریقہ تعلقات کشیدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جوہانسبرگ :جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس کا اختتام ہوا، جہاں میزبان ملک نے گروپ کی صدارت امریکی صدر کے حوالے کر دی، امریکی رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا نے جی 20 اجلاس کو باضابطہ طور پر ختم کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے صدارت سونپی اور کہا کہ جنوبی افریقہ نے اپنی صدارت کے دوران افریقہ اور گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو ایجنڈے کے مرکز میں رکھا اور اس دوران انڈونیشیا، بھارت اور برازیل کی سابقہ صدارتوں کے ترقیاتی فوکس کو آگے بڑھایا۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب جی 20 اجلاس افریقی سرزمین پر ہوا اور یہ نہ صرف جنوبی افریقہ بلکہ پورے افریقہ کے لیے تاریخی اہمیت رکھتا ہے، 21ویں صدی میں سب سے بڑی معاشی ترقی کے مواقع افریقہ میں ہیں، جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے مضبوط عالمی شراکت داری ضروری ہے۔
اجلاس کے دوران جاری اعلامیے میں عالمی رہنماؤں نے سوڈان، کانگو ڈیموکریٹک ریپبلک، فلسطینی علاقوں اور یوکرین میں منصفانہ، جامع اور پائیدار امن قائم کرنے کا عزم کیا اور دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کی۔
خیال رہےکہ جی 20 اجلاس کا آغاز امریکی صدر کی غیر موجودگی میں ہوا حالانکہ امریکا جنوبی افریقہ کے بعد گروپ کی صدارت سنبھالنے والا ملک ہے، جس کے لیے عام طور پر ہینڈ اوور کی تقریب لازمی ہوتی ہے۔
اس معاملے پر صدر رامافوسا نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے موقف بدلنے کی گنجائش ہو سکتی ہے، وائٹ ہاؤس نے اس دعوے کی فوری طور پر تردید کر دی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کسی امریکی اہلکار کو جوہانسبرگ نہیں بھیجیں گے، جنوبی افریقہ نے سفید افریکنر آبادی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں، جنہیں جنوبی افریقہ کی حکومت بار بار بے بنیاد قرار دے چکی ہے، امریکا اور جنوبی افریقہ کے تعلقات سفارتی اور پالیسی اختلافات کی وجہ سے انتہائی کشیدہ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔