کیا بچے کی پیدائش ماں کی عمر یا صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گذشتہ دنوں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض خواتین کی عمر ہر بچے کی پیدائش کے بعد تقریباً چھ ماہ کم ہو جاتی ہے، خاص طور پر ان خواتین کے بارے میں جو سخت اور مشکل ماحول میں زندگی گزار رہی ہوں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس تحقیق نے نہ صرف ماؤں کی صحت پر اثرات کی نشاندہی کی، بلکہ ان عوامل کو بھی واضح کیا جو اس عمر کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔
اس مطالعے کے لیے سنہ 1866 تا 1868 میں فن لینڈ میں آئے شدید قحط کے دوران 4,684 خواتین کے ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق کی قیادت نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف گروننگن کے محققین نے کی، جنہوں نے دریافت کیا کہ قحط کے دوران ہر بچے کی پیدائش پر خواتین کی متوقع عمر میں تقریباً چھ ماہ کی کمی واقع ہوئی۔
محققین کے مطابق اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ خواتین نے اپنی توانائی کا بیشتر حصہ زچگی اور بچوں کی پرورش پر صرف کیا، جس سے ان کی جسمانی قوت مدافعت کمزور پڑ گئی اور وہ بیماریوں کا شکار ہو گئیں۔
ڈاکٹر یوان ینگ کے مطابق یہ اثر خاص طور پر اس وقت سامنے آتا ہے جب خواتین زیادہ بچے پیدا کر رہی ہوں اور سخت ماحولیاتی حالات کا سامنا کر رہی ہوں۔
حمل اور دودھ پلانے کے دوران جسم کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے خواتین کی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ نتائج تاریخی دور کے تناظر میں زیادہ معنی رکھتے ہیں کیونکہ اس وقت جدید طبی سہولیات موجود نہیں تھیں۔
19 ویں صدی کے بعد دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں واضح کمی آئی ہے اور آج خواتین اوسطاً دو سے تین بچے پیدا کرتی ہیں، جو گزشتہ صدی کی خواتین کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ موجودہ دور میں بہتر صحت کی سہولیات کی بدولت خواتین کی عمر میں کمی کے اثرات کم ہو سکتے ہیں، لیکن اب بھی کچھ ممالک جیسے نائجر، چاڈ، اور جنوبی سوڈان میں زیادہ بچوں کی پیدائش کے باعث یہ نتائج ان علاقوں میں لاگو ہو سکتے ہیں۔
یہ مطالعہ نہ صرف ماؤں کی صحت پر روشنی ڈالتا ہے بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے دوران مناسب غذائیت اور صحت کی دیکھ بھال خواتین کی زندگی کے معیار اور متوقع عمر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین کی کی پیدائش کے دوران بچوں کی
پڑھیں:
صوبے بنانے کے قانون میں بھی آئینی ترمیم ہو سکتی ہے، مصطفیٰ کمال
کراچی(آئی این پی ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صوبے بنانے کے قانون میں بھی آئینی ترمیم ہوسکتی ہے،ہ پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اس کا اعلان کیا۔ایک انٹرویو میں مصطفی کمال نے کہا کہ اس سال سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 2400 ارب روپے ملے ہیں جس میں سے کراچی کو 800 ارب روپے ملنے چاہیے تھے مگر 100 ارب بھی نہیں ملے، وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلی کو دے دئیے، جائیں وزیراعلی سے لیں۔ا نہوں نے کہا کہ کیا پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، آئی ایم ایف نیکان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کاکہا تو زرداری صاحب نے پھر اعلان کیا۔ مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ صوبے بنانے کے قانون میں آئینی ترمیم بالکل ہوسکتی ہے اور نئے صوبے کی بات اس وقت کرتے ہیں جب ہمیں حقوق نہیں دیتے۔