جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی صورت غزہ میں فوج نہیں بھیجنی چاہیے، کیونکہ وہاں کسی غیر ملکی فورس کی تعیناتی فلسطینیوں کو آپس میں لڑوانے کا باعث بن سکتی ہے۔

ان کے مطابق جو کام قابض اسرائیل کر رہا ہے، وہ کام ہم کیوں کریں؟

یہ بھی پڑھیں:فارم 47 کی بنیاد پر حکومت بنے گی تو لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا، حافظ نعیم الرحمان

نجی ٹیلیویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی تنظیمیں، جیسے حماس اور فلسطینی اتھارٹی، بھی اتفاق رکھتی ہیں کہ غزہ کے اندر کسی بیرونی فوج کی تعیناتی قابلِ قبول نہیں۔

مذاکرات کرانے والے ممالک بھی سمجھتے ہیں کہ غزہ میں کوئی غیر ملکی فورس نہیں جانی چاہیے، اسی لیے اس نکتے کو کسی بھی مذاکراتی متن میں شامل نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو قائداعظم کے اصولی مؤقف پر قائم رہنا چاہیے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور پاکستان کی پوری توجہ صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت پر ہونی چاہیے۔

یہ بھی یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کی جس کے حق میں 14 ووٹ آئے، جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں:عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے

حماس نے اس قرارداد کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں فلسطینی عوام کے سیاسی و انسانی مطالبات کا کوئی حل نہیں دیا گیا۔

 تنظیم کے مطابق غزہ میں بین الاقوامی فورس کو کارروائی اور مزاحمتی دھڑوں کو غیر مسلح کرنے کے اختیارات دینا دراصل اس فورس کو غیر جانبدار نہیں رہنے دے گا، بلکہ اسے اسرائیل کے حق میں فریق بنا دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان حماس غزہ فلسطین فلسین اتھارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان فلسطین فلسین اتھارٹی حافظ نعیم

پڑھیں:

حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی

قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی
قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اورغزہ میں امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے

حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔حماس کا مؤقف ہے کہ قرارداد سے فلسطینیوں سے ان کی حکمرانی چِھن جائیگی، غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا مطلب غیرملکی سرپرستی ہوگا۔حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے زیرنگرانی فلسطینی اداروں کے پاس ہونا چاہیے۔حماس نے غزہ کو غیرمسلح کرنے یا فلسطینیوں سے مزاحمت کا حق چھیننے کو مستردکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اور غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو کسی صورت فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیے، حافظ نعیم الرحمان
  • ترامیم کے بعد بھی حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے: حافظ نعیم
  • فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم
  • حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی
  • حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
  • فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • 26ویں ترمیم کے وقت بھی کہا تھا یہ عوام کے مفاد میں نہیں، حافظ نعیم
  • فارم 47 کی بنیاد پر حکومت بنے گی تو لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
  • غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی؛ سلامتی کونسل میں آج ووٹنگ ہوگی