آئی ایس او ملتان پروفیشنل یونٹ المصطفی ہائوس کی تنظیم نو، غدیر ساجد عسکری نئے یونٹ صدر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اراکین ذیلی نظارت ضلعی صدر شیعہ علماء کونسل ملتان علامہ غضنفر علی حیدری نے حالاتِ حاضرہ اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں، سابق ڈویژنل صدر سید فراز شمسی نے انسان شناسی اور ضلعی صدر آئی ایس او ملتان سید مطہر شیرازی نے اطاعت مسئول و تنظیم کی ضرورت و اہمیت پر گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، ضلع ملتان، پروفیشنل یونٹ المصطفی ہاوس کی جانب سے سالانہ تنظیم نو کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں اراکین ذیلی نظارت ضلعی صدر شیعہ علماء کونسل ملتان علامہ غضنفر علی حیدری نے حالاتِ حاضرہ اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں، سابق ڈویژنل صدر سید فراز شمسی نے انسان شناسی اورضلعی صدر آئی ایس او ملتان سید مطہر شیرازی نے اطاعت مسئول و تنظیم کی ضرورت و اہمیت پر گفتگو کی۔ آخر میں نو منتخب یونٹ صدر کا اعلان کیا گیا۔ غدیر ساجد عسکری نئے یونٹ صدر برائے سال 2025-26 منتخب ہوئے۔ ضلعی صدر سید مطاہر حسین شیرازی نے نومنتخب یونٹ صدر سے عہدے کا حلف لیا۔ پروگرام میں طلباء امامیہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی، پروگرام کا اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ عج سے کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ملتان کی ثانیہ زہرا کے قتل کا فیصلہ جج نے سنادیا، مقتولہ کے شوہر علی رضا کو سزائے موت
مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیر سماعت رہا۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔