دیپیکا پڈوکون نے کیریئر اور فلموں کے انتخاب سے متعلق حیران کن انکشافات کردیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے اپنے کیریئر اور فلموں کے انتخاب کے حوالے سے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں 38 سالہ اداکارہ نے فلموں اور کرداروں کے انتخاب اور کیریئر سے متعلق اہم رازوں سے پردہ اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ فلموں کا انتخاب اسکرپٹ کی بنیاد پر کرتی ہیں اور جس کردار میں حقیقت ہو یا پھر وہ سچائی کے قریب ہوں تو اُس سے انکار نہیں کرتیں اور نہ ہی کوئی بھاؤ تاؤ کرتی ہیں۔
دیپیکا نے بتایا کہ بعض اوقات کئی کرداروں کیلیے بہت زیادہ رقم کی پیش کش کی جاتی ہے مگر اس کے باوجود بھی وہ انکار کرتی ہیں کیونکہ اُن کا مقصد اپنے کسی بھی کردار کے ذریعے عوام کو پیغام پہنچانا ہے اور وہ اس اصول پر سختی سے کاربند بھی ہیں۔
پدماوت اداکارہ نے کہا کہ بعض اوقات تو فلم یا کردار کا انتخاب کرنے میں مشکل بھی پیش آتی ہے کیونکہ جس کو میں ٹھیک سمجھتی ہوں ہوسکتا ہے حقیقت ایسی نہ ہو مگر جو کچھ بھی ہو ایمانداری سے اُس کو نبھاتی ہوں۔
دیپیکا پڈوکون کی دو فلمیں اس وقت لائن اپ ہیں جس میں سے ایک میں وہ شاہ رخ خان کے ساتھ نظر آئیں گے جبکہ اس فلم کی ہدایت کاری سدھارتھ آنند کریں گے اور اس میں سہانا خان، ابھیشیک بچن، رانی مکھرجی بھی کردار ادا کریں گے اور یہ فلم اپریل 2026 میں ریلیز ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی قوم مصنوعی ذہانت پر امریکیوں کی نسبت زیادہ اعتماد کرتی ہے، سروے
چین کے شہری مصنوعی ذہانت (AI) پر امریکا اور مغربی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔
منگل کو جاری ہونے والے ایڈل مین پول کے مطابق، چین میں 87 فیصد افراد نے کہا کہ وہ AI پر اعتماد رکھتے ہیں، جب کہ امریکا میں یہ شرح صرف 32 فیصد رہی۔
سروے کے مطابق چین میں 87 فیصد، برازیل میں 67 فیصد، امریکا میں 32 فیصد، برطانیہ میں 36 فیصد اور جرمنی میں 39 فیصد لوگ مصنوعی ذہانت پر اعتماد کرتے ہیں۔
چین میں AI سے سماجی مسائل کے حل کی زیادہ توقع7 میں سے 10 سے زیادہ چینی شہریوں کا خیال تھا کہ AI موسمیاتی تبدیلی، ذہنی امراض، غربت اور معاشرتی تقسیم جیسے مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کرے گی۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟
اس کے برعکس صرف ایک تہائی امریکیوں نے کہا کہ AI غربت اور معاشرتی تقسیم کم کرسکتی ہے۔ نصف امریکیوں کا خیال تھا کہ AI موسمیاتی مسائل میں مثبت کردار ادا کرسکتی ہے۔
AI کو اپنانے کا رجحان بھی چین میں زیادہچین میں 54 فیصد افراد نے کہا کہ وہ AI کے زیادہ استعمال کے حامی ہیں۔ امریکا میں یہ تعداد صرف 17 فیصد ہے۔
نوجوانوں میں اعتماد زیادہ، مگر مغرب میں پھر بھی کمچین کے 18 سے 34 سال کے 88 فیصد نوجوان AI پر اعتماد کرتے ہیں۔ امریکا میں اسی عمر کے صرف 40 فیصد نوجوان اس ٹیکنالوجی پر بھروسہ کرتے ہیں۔
ایڈل مین کے سینئر نائب صدر گری گراسمن کے مطابق، یہ فرق کاروبار اور پالیسی سازوں کے لیے دوہرا چیلنج ہے۔
یہ بھی پڑھیے گوگل نے اپنے صارفین کے لیے جیمینی3 پرو پیش کردیا، اس کی حیران کن خصوصیات کیا ہیں؟
انہوں نے کہا ’زیادہ اعتماد والے ممالک میں ذمہ دارانہ ٹیکنالوجی اور واضح فائدے کے ذریعے عوام کا اعتماد برقرار رکھنا ضروری ہے، جبکہ کم اعتماد والے ممالک میں اداروں پر اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ٹیکنالوجی کی عالمی دوڑ میں امریکا اور چین آمنے سامنےسروے ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا اور چین جدید ترین AI ٹیکنالوجی کے حصول کی دوڑ میں مصروف ہیں۔
اگرچہ امریکا کو اب بھی دنیا کے طاقتور ترین AI ماڈلز بنانے میں برتری حاصل سمجھی جاتی ہے، لیکن چین کی کمپنیاں جیسے علی بابا اور ڈیپ سیک حالیہ مہینوں میں کم لاگت والے اوپن لینگویج ماڈلز کے ذریعے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مصنوعی ذہانت سے جذباتی تعلقات طلاقوں کی نئی وجہ بنتے جا رہے ہیں، انتباہ
گزشتہ ماہ ایئربنب کے سی ای او برائن چیسکی نے یہ کہہ کر دھوم مچا دی کہ ان کی کمپنی کو علی بابا کا ‘Qwen’، اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی پر ترجیح حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہے۔ تیز بھی ہے اور سستا بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلی ٹیکنالوجی