کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنیوالے تمام دہشتگرد افغانی تھے، اہم تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
کیڈٹ کالج وانا پرحملہ کرنے والے ماسٹر مائنڈ اور اس کے سہولت کاروں کی اہم تفصیلات سامنے آگئیں ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنے والے تمام دہشتگرد افغان شہری تھے اور حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ حملےکو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حتمی حکم خارجی نور ولی محسود نے دیا جب کہ حملے کی منصوبہ بندی خارجی ’زاہد‘ نے کی اور پھر دہشتگرد افغانستان سے ملنے والی ہدایات پرعمل کررہے تھے۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خارجی نور ولی محسود کے حکم پر حملے کی ذمہ داری ’جیش الہند‘ کے نام سے قبول کی گئی، افغان طالبان کی طرف سے فتنہ الخوارج پر دباؤ رہتا ہے کہ اپنی اصلی شناخت استعمال نہ کریں کیونکہ اصل شناخت استعمال کرنے سے ان پر پاکستان اور دوست ممالک کا دباؤ بڑھتا ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق آڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ خوارج ’جیش الہند‘ کا متعدد بار نام لیتے ہوئے اردو میں بات کررہا ہے، اس حملے کے لیے تمام ساز و سامان افغانستان سے فراہم کیا گیا اور سامان میں امریکی ساختہ ہتھیار شامل تھے۔سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ کیڈٹ کالج وانا پر حملے کا مقصد پاکستان میں سکیورٹی خدشات بڑھانا تھا جو بھارتی ایجنسی ’را‘ کی ڈیمانڈ تھی۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس حملے میں مارے گئےافغان دہشتگردوں کی شناخت نے تمام شکوک و شبہات ختم کردیے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیڈٹ کالج وانا پر سکیورٹی ذرائع
پڑھیں:
وانا کیڈٹ کالج میں موجود 3 خوارج کے افغانستان سے رابطے، فورسز کا آپریشن
پشاور ( نیوزڈیسک) سکیورٹی فورسز کا وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے 3 خوارج کے خلاف آپریشن جاری ہے، طلبہ کو محفوظ رکھنے کے لیے مہارت سے کام لیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ وانا کیڈٹ کالج کے اندر موجود 3 خوارج کے خلاف آپریشن جاری ہے، تینوں خوارج کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے، یہ لوگ مسلسل ٹیلیفون پے افغانستان سے ہدایات لے رہے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ خوارج ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں جو کہ کیڈٹس کی رہائش سے بہت دور ہے، عمارت کی کلیئرنس کو بڑی مہارت کے ساتھ سرانجام دیا جارہا ہے تاکہ کیڈٹس کی زندگی محفوظ رہ سکے اور ان کو کوئی نقصان نہ پہنچ سکے۔
واضح رہے کہ 10 نومبر کو افغان خوارج نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی، دھماکے سے کالج کا مرکزی گیٹ منہدم، قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور جرات مندانہ کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو موقع پر جہنم واصل کر دیا تھا، معصوم قبائلی بچوں پر حملہ اور دھشتگردوں کا اسلام سے یا پاکستان کی عوام کی خوشحالی سے کوئی تعلق نہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری رہے گا۔