وانا کیڈٹ کالج میں موجود 3 خوارج کے افغانستان سے رابطے، فورسز کا آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
پشاور ( نیوزڈیسک) سکیورٹی فورسز کا وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے 3 خوارج کے خلاف آپریشن جاری ہے، طلبہ کو محفوظ رکھنے کے لیے مہارت سے کام لیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ وانا کیڈٹ کالج کے اندر موجود 3 خوارج کے خلاف آپریشن جاری ہے، تینوں خوارج کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے، یہ لوگ مسلسل ٹیلیفون پے افغانستان سے ہدایات لے رہے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ خوارج ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں جو کہ کیڈٹس کی رہائش سے بہت دور ہے، عمارت کی کلیئرنس کو بڑی مہارت کے ساتھ سرانجام دیا جارہا ہے تاکہ کیڈٹس کی زندگی محفوظ رہ سکے اور ان کو کوئی نقصان نہ پہنچ سکے۔
واضح رہے کہ 10 نومبر کو افغان خوارج نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی، دھماکے سے کالج کا مرکزی گیٹ منہدم، قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور جرات مندانہ کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو موقع پر جہنم واصل کر دیا تھا، معصوم قبائلی بچوں پر حملہ اور دھشتگردوں کا اسلام سے یا پاکستان کی عوام کی خوشحالی سے کوئی تعلق نہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان: دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج وانا پر حملہ، بارود سے بھری گاڑی ٹکرادی، دو خوارج ہلاک
وانا: دہشت گردوں نے کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرتے ہوئے بارود سے بھری گاڑی ٹکرادی اور اندر داخل ہونے کی کوشش کی، جوابی فائرنگ سے دو خوارج مارے گئے اور تین اندر داخل ہوگئے جن کا محاصرہ کرلیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آج ساؤتھ وزیرستان کے علاقے وانا میں واقع کیڈٹ کالج وانا پر ایک بزدلانہ اور بہیمانہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا، حملہ آوروں کا تعلق بھارتی پراکسی تنظیم "فتنۃ الخوارج" سے تھا، حملہ آوروں نے کالج کی بیرونی سیکیورٹی سرحد کو توڑنے کی کوشش کی تاہم ہماری چوکس اور پختہ کارروائی نے ان کے مذموم عزائم کو فوری طور پر ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آوروں نے مرکزی گیٹ پر بم سے بھری گاڑی ٹکرا دی جس کے نتیجے میں مرکزی دروازہ منہدم ہوا اور قریبی انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا، سیکیورٹی فورسز نے پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اندر گھُسنے والے حملہ آوروں کا مؤثر جواب دیا، آپریشن کے دوران دو خوارج ہلاک ہوگئے جبکہ تین خوارج کالج کے انتظامی بلاک میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور وہیں محصور ہیں جن کے خلاف محاصرہ کرکے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان خوارج نے ایک بار پھر وہی سفاکانہ واردات دہرانے کی کوشش کی ہے جو 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں انجام دی گئی تھی، واردات کا مقصد نوجوان نسل میں خوف و ہراس پھیلانا ہے، خصوصاً اُن طالب علموں میں جو قبائلی علاقوں میں معیاری تعلیم حاصل کر کے اپنے اور اپنے معاشروں کا مستقبل بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کالج کے اندر چھپے خوارج اپنے آقاؤں اور ہینڈلرز سے افغانستان سے رابطے میں ہیں اور انہیں ہدایات مل رہی ہیں، یہ بہیمانہ کارروائیاں افغان سرزمین سے منسوب دہشت گرد ڈھانچوں کی طرف سے کی جا رہی ہیں، یہ معاملات افغان طالبان کے دعووں کے برعکس ہیں کہ اُن کے ہاں ایسے دہشت گرد گروپس موجود نہیں۔
پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان کسی بھی وقت دہشت گردوں اور ان کے قیادت کے خلاف، چاہے وہ افغانستان میں ہی کیوں نہ ہوں، جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، علاقے میں باقی بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشنز تیزی سے جاری ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وفاقی اپیکس کمیٹی کے تحت ویژن “عزمِ استحکام” کے تحت بلاوقفہ انسدادِ دہشت گردی مہم کو مکمل قوت کے ساتھ جاری رکھیں گے تاکہ ملک سے غیر ملکی سرپرستی والی دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔