معروف ماہرِ تعلیم ، اردو زبان کی ماہر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک)ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا فارمن کرسچن کالج میں تاریخ کی پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، مرحومہ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کی سابق پرنسپل بھی رہ چکی ہیں۔
ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا پنجاب کی نگران صوبائی وزیر کے طور پر بھی فرائض انجام دے چکی ہیں، عارفہ سیدہ زہرا قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن بھی رہ چکی ہیں۔
عارفہ سیدہ زہرا نے ایم اے اردو گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا تھا، انہوں نے ایسٹ ویسٹ سینٹر، یونیورسٹی آف ہوائی سے تاریخ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی۔
عارفہ سیدہ 1986ء تا 2009ء تک گورنمنٹ کالج فار ویمن گلبرگ لاہور کی پرنسپل رہیں۔ وہ 7 زبانوں پر عبور رکھتی تھیں۔عارفہ سیدہ تعلیمی، انتظامی، سماجی اور ثقافتی کمیٹیوں کی رُکن بھی رہیں۔
مرحومہ اردو زبان، ادب اور جنوبی ایشیائی معاشرتی امور پر گہری بصیرت رکھتی تھیں، صدر مملکت اور علمی و ادبی حلقوں نے ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے ایک پیغام میں گہرے رنج و غم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کی وفات پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا نے اپنی زندگی علم، تحقیق اور خدمتِ انسانیت کے لیے وقف کر کے ایک روشن مثال قائم کی، مرحومہ کی علمی خدمات اور قومی زبان کے فروغ کے لیے کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا
پڑھیں:
سینیٹر اور معروف کالم نگار عرفان صدیقی انتقال کرگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور معروف کالم نگار عرفان صدیقی انتقال کرگئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی 2 ہفتے سے علیل اور اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
عرفان صدیقی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں حکمران جماعت کے پارلیمانی لیڈر تھے، اُن کی سینیٹ میں مدت مارچ 2027ء تک تھی۔
عرفان صدیقی کا شمار صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔
وہ خارجہ امور کی سینیٹ کمیٹی کے چیئرپرسن تھے جبکہ بزنس ایڈوائزری، ہیومن رائٹسس، انفارمیشن و براڈ کاسٹنگ، داخلہ اور منشیات کنٹرول سمیت مختلف کمیٹیوں کے رکن تھے۔