پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کے روز خریداری کا سلسلہ جاری رہا۔

بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں انٹر ڈے ٹریڈنگ کے دوران تقریباً 2,500 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

دوپہر 1:50 بجے کے قریب کے ایس ای-100 انڈیکس 160,649.61 پوائنٹس پر موجود تھا، جو 2,465.67 پوائنٹس یعنی 1.56 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں بحالی، انڈیکس میں 1500 پوائنٹس اضافہ

اہم شعبوں میں وسیع پیمانے پر خریداری دیکھی گئی، جن میں آٹو موبائل اسمبلی، سیمنٹ، کمرشل بینک، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری شامل ہیں۔

 https://Twitter.

com/investifypk/status/1988864423373517095

وزنی شیئرز جیسے حبکو، اے آر ایل، ماری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ڈی جی کے سی، ایچ بی ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور یو بی ایل سبز زون میں ٹریڈ ہوئے۔

ایک اہم پیش رفت کے طور پر، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 8 دسمبر کو طلب کیا ہے، جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟

گزشتہ روزپاکستان اسٹاک ایکسچینج  نے پچھلے سیشن میں شدید مندی کے بعد معمولی ریکوری دکھائی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 313.44 پوائنٹس یعنی 0.20 فیصد اضافے کے ساتھ 158,183.95 پر بند ہوا۔

عالمی سطح پر، جمعرات کے روز اسٹاک مارکیٹس اور سونا مستحکم رہے کیونکہ امریکی کانگریس نے تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے ووٹ دیا۔

سرمایہ کار اب امریکی معاشی ڈیٹا کے اجرا کے منتظر ہیں تاکہ شرحِ سود کے امکانات کا اندازہ لگا سکیں، امریکی اسٹاک فیوچرز میں معمولی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: سیاسی ہلچل اسٹاک ایکسچینج پر بھاری، انڈیکس میں 2,600 پوائنٹس کی کمی

جاپان کا نکی انڈیکس 0.5 فیصد بڑھا جبکہ ٹوپکس انڈیکس تقریباً 1 فیصد اضافے کے ساتھ نئی بلندی پر پہنچ گیا، کیونکہ سرمایہ کاروں نے مصنوعی ذہانت سے متعلق حصص فروخت کر کے دیگر شعبوں میں سرمایہ منتقل کیا۔

رات کے دوران سونے کی قیمت 4,200 ڈالر فی اونس سے تجاوز کر گئی، جبکہ بانڈز میں معمولی بہتری نے امریکی 10 سالہ ییلڈ کو 4.067 فیصد پر پہنچا دیا۔

ہانگ کانگ کا ہینگ سنگ انڈیکس ایک ماہ کی بلند ترین سطح سے معمولی نیچے آیا، جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکی مارکیٹس میں ڈاؤ جونز نے نئی بلند ترین سطح چھوئی، جب کہ ٹیکنالوجی پر مبنی نیسڈیک انڈیکس میں معمولی کمی دیکھی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اضافہ انڈیکس ایگزیکٹو بورڈ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان پاکستان اسٹاک ایکسچینج ریکوری شیئرز مندی یو بی ایل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اضافہ انڈیکس ایگزیکٹو بورڈ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان پاکستان اسٹاک ایکسچینج ریکوری یو بی ایل اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک انڈیکس میں بی ایل

پڑھیں:

’ادویات کی قیمتوں میں حکومتی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد15 فیصد اضافہ ہوا‘

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے واضح کیا ہے کہ فروری 2024 میں حکومت کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں 23 فیصد نہیں بلکہ اوسطاً 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے بیان میں وضاحت کی گئی کہ 32 فیصد کا اعداد و شمار گزشتہ دو سالوں میں ہونے والے مجموعی اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، صرف ڈریگولیٹریشن کے بعد کے عرصے کی نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ 15 فیصد کے حقیقی اضافے میں تقریباً 2.5 فیصد پیداواری یونٹس کی توسیع اور نئی مصنوعات کی تعارفی قیمت شامل ہے، جس کا مطلب ہے کہ موجودہ ادویات پر اصل اثر تقریباً 13.5 فیصد کے قریب ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے عالمی سطح پر ادویات کی فروخت اور قیمتوں کے حوالے سے سب سے معتبر ذریعہ آئی کیو وی آئی اے کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران مجموعی قیمتوں میں اضافہ صرف 16 فیصد رہا۔

بیان کے مطابق، ڈی ریگولیشن پالیسی سے قبل پاکستان کی دواسازی صنعت شدید بحران کا شکار تھی، جس کی وجوہات میں قیمتوں پر سخت حکومتی کنٹرول، روپے کی تاریخی قدر میں کمی، اور 35 فیصد تک پہنچنے والی ریکارڈ مہنگائی شامل تھیں۔

ان عوامل کی وجہ سے کینسر، انسولین، ٹی بی، ہیپرین، اور امراضِ قلب کی اہم ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی، جس کے باعث مریضوں کو جعلی یا اسمگل شدہ ادویات پر انحصار کرنا پڑا۔

بیان میں کہا گیا کہ غیر ضروری ادویات کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے باعث اب 50 سے زائد زندگی بچانے والی اور اہم ادویات دوبارہ مقامی فارمیسیز میں دستیاب ہو گئی ہیں، کیونکہ کارخانہ داروں نے پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔

بیان کے اختتام پر ایسوسی ایشن نے حکومت کا بروقت اقدام اٹھانے پر شکریہ ادا کیا، جس سے مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور پاکستان کی پالیسی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں مدد ملی، جیسا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیا جاتا ہے، جہاں صرف ضروری ادویات ہی قیمتوں کے حکومتی کنٹرول میں رہتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، 2009 پوائنٹس کا اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری اتار چڑھائو کے بعد محدود پیمانے پر تیزی‘300پوائنٹس بڑھ گئی
  • اسٹاک مارکیٹ میں معمولی تیزی ، 100انڈیکس میں 313 پوائنٹس کا اضافہ
  • ’ادویات کی قیمتوں میں حکومتی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد15 فیصد اضافہ ہوا‘
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان، 313 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 313 پوائنٹس کا اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں بحالی، انڈیکس میں 1500 پوائنٹس اضافہ
  • سیاسی ہلچل اسٹاک ایکسچینج پر بھاری، انڈیکس میں 2,600 پوائنٹس کی کمی
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے روز پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی