توانائی شعبے کا گردشی قرض، 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے توانائی شعبے کے گردشی قرض کےلیے 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا، جس میں توانائی شعبے میں اصلاحات اور بقایاجات کے تصفیے کا فریم ورک منظور کیا گیا۔
ای سی سی اجلاس میں پاور پلانٹس، بجلی گھروں، او جی ڈی سی ایل اور سوئی ناردرن کے واجبات کے تصفیے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں توانائی شعبے کی مالی پائیداری اور لاگت میں کمی کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا جبکہ توانائی شعبے کے گردشی قرض کےلیے 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری دی۔ گارنٹی پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں کے لیے جاری کی جائے گی۔
اجلاس میں بیرون ملک ترسیلات پر دی جانے والی مراعات کے بتدریج خاتمے کی منظوری دی گئی اور کہا گیا کہ ریمیٹنس اسکیمز کا خاتمہ مرحلہ وار اور اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
اجلاس میں وزارت غذائی تحفظ کو زرعی تحقیق کےلیے فنڈز کی اندرونی منتقلی کی اجازت اور وزارت داخلہ کےلیے 96 کروڑ سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
ای سی سی اجلاس میں وزارت بحری کی پی آئی بی ٹی کے استعمال سے متعلق سمری موخر، سی ڈی اے سے پی ڈبلیو ڈی کے عملے کے مستقبل سے متعلق رپورٹ طلب کی گئی۔
اجلاس میں کھاد کارخانوں کےلیے مارڈی گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی اور قیمتوں کے تعین کی منظوری دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: توانائی شعبے کی منظوری دی اجلاس میں
پڑھیں:
27ویں ترمیم، حکومتی رابطے تیز: آرٹیکل 243 میں تبدیلی منظور، این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری سے متعلق شقیں اور دیگر نکات مسترد، آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ آج، بلاول
اسلام آباد؍ کراچی (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار) حکومت نے 27 ویں ترمیم پر اتفاق رائے کے لئے اتحادیوں سے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے کا مطالبہ کردیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد نے ملاقات کی۔وفد میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال، ارکان قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، جاوید حنیف خان، سید امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن شامل تھے ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی جس میں 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، ایم کو ایم رہنماؤں نے وزیراعظم سے 27 ویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو اختیارات دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ملاقات میں وزیراعظم نے ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنے کی یقین دہائی کرائی۔اس حوالے سے ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی آئینی ترمیمی مسودے کو مسلم لیگ ن مکمل سپورٹ کرے گی اور یہی ملاقات میں پارٹی کی پہلی ترجیح تھی۔دوسری جانب وزیراعظم سے ملاقات کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا وزیراعظم نے 27 ویں ترمیم پر اعتماد میں لیا، آئینی ترمیم پر وزیراعظم نے مکمل مشاورت کی جبکہ آئینی ترمیم میں بلدیاتی مسودے کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی۔ بعدازاں وزیراعظم سے 27 ویں آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی وفد کی ملاقات بھی ہوئی۔ تفصیلی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم سے اتحادی جماعت کے وفد کی ملاقات میں مجوزہ ترمیم کی شقوں اور مؤقف پر تفصیلی مشاورت ہوئی جس کے بعد پیپلز پارٹی کا وفد نورخان ائیر بیس چلا گیا، وزیراعظم سے استحکام پاکستان پارٹی کے صدر اور وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وزیر مملکت برائے سمندر پار پاکستانیز عون چودھری نے ملاقات کی اور مجوزہ 27 ویں ترمیم پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس ہوا ۔ 27ویں ترمیم کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ملاقات میں وزیرِاعظم کے ہمراہ حکومتی وفد میں اسحاق ڈار، عطاء تارڑ اعظم نذیر تارڑ اور احسن اقبال شریک تھے ، رانا ثناء اللہ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی اجلاس میں شریک تھے ۔ ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کا آج وفاقی کابینہ سے منظوری کا امکان ہے۔ وزیراعظم نے کابینہ کا اجلاس آج طلب کر لیا۔ وفاقی کابینہ کو 27 ویں ترمیم کے مسودے پر بریفنگ دی جائے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز چودھری سالک حسین کی قیادت میں مسلم لیگ (ق) کے چار رکنی وفد نے ملاقات کی اورمجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا اور مشاورت کی۔ گزشتہ روز وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وفد میں سینیٹر کامل علی آغا اور ارکان قومی اسمبلی چوہدری محمد الیاس اور فرخ خان شامل تھے۔ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور مشیرِ وزیر اعظم رانا ثناء اللہ بھی موجود تھے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی اور سینیٹر منظور احمد کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق، نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر پلین بلوچ اور عوامی نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان اور سینیٹر عمر فاروق نے یہاں الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقاتوں میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر گفتگو اور مشاورت ہوئی۔ ایمل ولی نے کہا 18 ویں ترمیم کو کچھ نہیں ہو رہا۔ اطمینان رکھیں ۔سینٹ کا اہم اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا13 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا،27ویں ترمیم بارے آئٹم ایجنڈے میں شامل نہیں آرڈیننس کی توسیع سے متعلق قرارداد سینٹ اجلاس کی کاروائی کا حصہ ہے فرنٹیئر کانسٹیبلری (تنظیمِ نو) آرڈیننس 2025 میں 120 روز کی توسیع کی تجویزدی توسیع 10 نومبر 2025 سے مؤثر ہوگی،قرارداد وزیر داخلہ پیش کریں گے ایجنڈے میں قانون سازی کا عمل،اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی رپورٹس کاروائی کا حصہ ہیں وفاقی پراسیکیوشن سروس ایکٹ میں ترمیمی بل 2023 پیش کیا جائے گاسی ڈی اے آرڈیننس 1960 میں ترمیم بل بھی زیر غور آئے گاوفاقی پراسیکیوشن سروس (ترمیمی) بل 2025 منظوری کیلئے ہوگانیشنل سکول آف پبلک پالیسی آرڈیننس 2002 میں ترمیمی بل پیش کیا جائے گاوزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نیب ترمیمی بل واپس لینے کی تحریک پیش کریں گے۔ سینٹ اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور 27 ویں آئینی ترمیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی ایجنڈے میں بھی شامل نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے آج اجلاس کا 14نکاتی ایجنڈا جاری کیا۔ ذرائع کے مطابق، کابینہ اجلاس میں وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے تیار کردہ ترمیمی بل پیش کیا جائے گا، جس کی منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 239 کے مطابق، کسی بھی آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سخت آئینی طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔سینٹ میں مسودہ پر بحث کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بل بھجوایا جائے گا جہاں سینٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ دریںاثنا وزیر اعلیٰ سندھ مرا د علی شاہ نے این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ سندھ میں طلبہ کی حاضری کو مانیٹر کرنے کے لیے ڈیجیٹل نظام کا افتتاح کردیا۔ تقریب سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ حاضری سسٹم کو سندھ کے سکولوں کے بعد کالجز و جامعات میں نافذ کریں گے، ہمیں علم ہونا چاہیے کہ بچے کہاں جارہے ہیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کو رول بیک نہیں ہونے دیں گے،18ویں ترمیم میں اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں۔ دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ مجھ سمیت حکومتی وزراء وضاحت کر چکے ہیں کہ 18 ویں ترمیم رول بیک نہیں ہو گی اسے نہیں چھیڑا جا رہا ہے تعلیم اور آبادی سے متعلق تجاویز میں جن پر بات ہوتی ہے چودھری شجاعت کی پرانی تجویز تھی کہ تعلیم کو وفاق کے پاس رہنے دیں وزیراعظم نے گزشتہ روز لگ بھگ 9 جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ 27 ویں ترمیم کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں پارلیمنٹ میں ایک ایک تجویز پر بات ہو گی ہر معاملہ زیر بحث لایا جائے گا آئین میں وقت اور حالات کے مطابق ترمیم ہوتی رہتی ہے آئینی عدالت کی بات ملک میں کئی سال سے چل رہی ہے اور کتنا وقت درکار ہے آئینی عدالتوں کی بحث میثاق جمہوریت اور 18 ویں ترمیم سے شروع ہو گئی تھی یہ بحث 2005ء سے چل رہی ہے اور کتنا وقت چاہئے؟ مجسٹریٹی نظام ایک پرانی چیز ہے جسے بحال کیا جا رہا ہے مجھے کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جس پر ہفتوں بحث ہو وزیراعلیٰ سہیل آفریدی جس طرح بیانات دے رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہئے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ مجوزہ 27 ویں ترمیم کے نکات پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بیشتر ارکان نے بہبود آبادی محکمے کو وفاق کو واپس کرنے کی مخالفت نہیں کی، سی ای سی ارکان نے زیادہ تر این ایف سی ایوارڈ پر بات کی مالیاتی شیئر سے متعلق پارٹی قیادت نے حکومتی تجاوز اور اپنی رائے سے آگاہ کیا۔ پی پی کے کئی سینیئر ارکان نے 27 یوں ترمیم کے بیشتر نکات سے مطمئن نہیں ان کا کہنا ہے این ایف سی آرٹیکل 160 شق 3 اے پر سمجھوتہ نہ کیا جائے، بیشتر ارکان 18 ویں ترمیم کے شیڈول میں تبدیلی کے حامی نہیں۔ پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج تک مؤخر کر دیا گیا۔ اجلاس آج چار بجے دوبارہ ہو گا سی ای سی اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی پی نے این ایف سی فارمولے میں تبدیلی کی تجویز مسترد کر دی، ہم اس تجویز کی حمایت کرنے کیلئے تیار نہیں، مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی بات کی۔ پی پی آرٹیکل 243 پر متفق ہے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز سی ای سی نے منظور کی سی سی ای سی نے صرف اسی ترمیم کی حمایت کی ہے۔ پی پی نے آئینی ترمیم میں دیگر تجاویز منظور نہیں کیں اور مسترد کر دی ہیں آئینی عدالت پر رائے یہ ہے کہ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو، میثاق جمہوریت میں تھا آئینی عدالت ہونی چاہئے، دیگر چیزیں بھی تھیں، نماز جمعہ کے بعد سی ای سی کا اجلاس دوبارہ ہو گا۔ جس میں آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ کریں گے۔ این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری سے متعلق شقیں اور دیگر نکات مسترد کر دئیے۔