بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بیچ ویو پارک سے سریا چوری ہونے کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
—سوشل میڈیا ویڈیو گریب
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی کے بیچ ویو پارک سے سریا چوری ہونے کے الزامات غلط ہیں، تمام سریا مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کہا ہے کہ سریا ضرورت کے مطابق تعمیراتی کاموں میں استعمال کیا جائے گا، بیچ ویو پارک کی دیواریں گرانے کا مقصد صرف شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا ہے۔
بیچ ویو پارک میں کراچی ایٹ فیسٹیول شروع ہوگیا،.
کے ایم سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پارک کے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے دیواریں ہٹائی جا رہی ہیں، دنیا بھر میں پارکس بغیر دیواروں کے ہوتے ہیں، کراچی بھی اسی سمت سے آگے بڑھ رہا ہے۔
ترجمان کے ایم سی نے کہا ہے کہ پارکس کو اوپن اور نمایاں بنانے کا عمل جاری ہے، اسٹاف کی کارکردگی اور سیلف اکاؤنٹیبلٹی سسٹم کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مادہ ریچھ ’رانو‘ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل شروع
ماحولیاتی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے سلسلے میں اہم پیش رفت کے طور پر مادہ ریچھ رانو کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
روانگی سے قبل ریچھ رانو کو ایک خصوصی پنجرے میں رکھا گیا، جہاں ماہرین نے اس کے ردِعمل، خوراک اور صحت کا تفصیلی معائنہ کیا۔ اطمینان بخش حالت کے بعد رانو کو فیصل بیس کراچی پہنچایا گیا۔
حکام کے مطابق، ریچھ رانو کو سی ون 130 طیارے میں کامیابی کے ساتھ لوڈ کر لیا گیا ہے اور طیارہ چند منٹوں میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہو جائے گا۔
پہلے مرحلے میں رانو کو بلیک بیئر ری ہیبیلیٹیشن سینٹر اسلام آباد منتقل کیا جائے گا، جہاں اس کی دیکھ بھال اور بحالی کے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
دوسرے مرحلے میں رانو کو گلگت بلتستان کے جنگلات میں اس کے قدرتی مسکن میں آزاد کیا جائے گا۔
محکمۂ جنگلی حیات کے مطابق یہ اقدام جنگلی جانوروں کی فلاح اور ان کی قدرتی ماحول میں واپسی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
قبل ازیں کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں