حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: فلسطینی گروپ حماس نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ وہ آج رات ایک اور اسرائیلی یرغمالی کی لاش غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت واپس کرے گا۔
حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے مطابق وہ اور فلسطینی گروپ اسلامک جہاد خان یونس، جنوب غزہ میں ملبے کے نیچے ملی لاش کو رات 9 بجے مقامی وقت (1900GMT) پر حوالے کریں گے۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری جنگ بندی کے بعد حماس نے پہلے ہی 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو زندہ رہا کیا ہے اور 28 میں سے 23 کی لاشیں واپس کی ہیں، جن میں زیادہ تر اسرائیلی شہری شامل ہیں۔ تاہم، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ موصول ہونے والی ایک لاش کسی بھی فہرست شدہ یرغمالی سے میل نہیں کھاتی۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز تمام یرغمالیوں کی لاشیں ملنے سے مشروط کیا ہے، جبکہ حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں وسیع تباہی کے باعث یہ عمل وقت طلب ہے۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا اور غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ ہمالہ کے بغیر نئی حکومتی نظام قائم کرنا شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023 سے غزہ میں ہونے والے حملوں میں تقریباً 69,000 افراد ہلاک اور 1,70,600 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کیا ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کیا ہے کی لاش
پڑھیں:
زہران حماس کے حامی ہیں، نیویارک سے تمام یہودی وطن واپس آجائیں، اسرائیل
اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ زہران ممدانی کی کامیابی نیویارک کی یہودی برادری کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔ ان کے بقول نیویارک شہر کبھی آزادی کی علامت سمجھا جاتا تھا لیکن اب ایک ایسے شخص کے ہاتھوں میں ہے جو اسرائیل مخالف مؤقف رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ساری دنیا میں نیویارک کے پہلے مسلم اور کم عمر میئر منتخب ہونے پر زہران ممدانی کو ان کے مذہب، قوم اور رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر سراہا جا رہا ہے لیکن اسرائیل اس موقع پر بھی نفرت انگیزی سے باز نہ آیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیر برائے تارکین وطن امور امیخائے چکلی نے زہران ممدانی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں حماس کا ہمدرد قرار دیدیا۔ اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ زہران ممدانی کی کامیابی نیویارک کی یہودی برادری کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔ ان کے بقول نیویارک شہر کبھی آزادی کی علامت سمجھا جاتا تھا لیکن اب ایک ایسے شخص کے ہاتھوں میں ہے جو اسرائیل مخالف مؤقف رکھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر نے کہا کہ یہ وہی نیویارک ہے جہاں 19ویں صدی میں یہودی پناہ گزینوں نے آزادی سے زندگی گزاری۔ مگر اب اس شہر کی بنیادیں ہل چکی ہیں۔
انھوں نے نیویارک کے یہودیوں کو مشورہ دیا کہ حماس کے حامی زہران ممدانی کے میئر بننے پر تمام یہودی نیویارک چھوڑ کر اسرائیل منتقل ہونے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ امیخائے چکلی کے بقول نیویارک بھی اسی راستے پر چل نکلا ہے جس پر لندن پہلے ہی چل پڑا تھا اور جو لوگ حالات کو معمولی سمجھ رہے ہیں وہ خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ زہران ممدانی فلسطینیوں کے حقوق کے پرزور حامی ہیں اور ماضی میں متعدد بار اسرائیل کی جارحانہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
زہران ممدانی نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ میئر منتخب ہوئے تو عالمی عدالت کی تعمیل میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو نیویارک آمد پر گرفتار کرلیں گے۔ تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ زہران ممدانی کا یہ اعلان محض علامتی تھا۔ امریکی قوانین کے تحت نیویارک پولیس عالمی عدالت کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں کر سکتی اور نیتن یاہو کو بطور سربراہ مملکت سفارتی استثنیٰ بھی حاصل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لیے اگر نومنتخب مسلم میئر نیویارک زہران ممدانی نے نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دیا تو یہ امریکی وفاقی قانون کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔