غزہ کے اسپتالوں کو مزید 15 شہدا کی لاشیں موصول، مجموعی تعداد 285 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے نصر اسپتال نے تصدیق کی ہے کہ امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں۔
اسپتال حکام کے مطابق اس معاہدے کے آغاز سے اب تک مجموعی طور, پر 285 شہدا کی لاشیں موصول ہو چکی ہیں، جنہیں اسرائیلی فوجی اِتائے چن کی لاش کے بدلے میں واپس کیا گیا تھا۔ اِتائے چن کی لاش منگل کے روز حماس نے اسرائیلی حکام کے حوالے کی تھی۔
معاہدے کی شرائط کے مطابق اسرائیل جب بھی کسی اسرائیلی یرغمالی کی لاش وصول کرتا ہے تو اس کے بدلے میں 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے آغاز میں حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود تھے، جن میں سے 20 زندہ جبکہ 28 ہلاک تھے۔ بعد ازاں گروپ نے تمام زندہ قیدیوں کو رہا کیا اور 21 ہلاک قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس جان بوجھ کر ہلاک یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے میں تاخیر کر رہی ہے، تاہم حماس کا موقف ہے کہ کئی لاشیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، جس کے باعث یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔
حماس نے عالمی ثالثوں اور ریڈ کراس سے اپیل کی ہے کہ وہ لاشوں کی بازیابی کے لیے ضروری مشینری اور عملہ فراہم کریں تاکہ انسانی ہمدردی کے اس عمل میں تیزی لائی جا سکے۔
واضح رہے کہ دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 68 ہزار 875 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کی اکثریتی آبادی اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شہدا کی لاشیں
پڑھیں:
زہران ممدانی حماس کے حامی ہیں، نیویارک کے یہودی اپنے وطن واپس آجائیں؛ اسرائیل
ساری دنیا میں نیویارک کے پہلے مسلم اور کم عمر میئر منتخب ہونے پر زہران ممدانی کو ان کے مذہب، قوم اور رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر سراہا جا رہا ہے لیکن اسرائیل اس موقع پر بھی نفرت انگیزی سے باز نہ آیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیر برائے تارکین وطن امور امیخائے چکلی نے زہران ممدانی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں حماس کا ہمدرد قرار دیدیا۔
اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ زہران ممدانی کی کامیابی نیویارک کی یہودی برادری کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
ان کے بقول نیویارک شہر کبھی آزادی کی علامت سمجھا جاتا تھا لیکن اب ایک ایسے شخص کے ہاتھوں میں ہے جو اسرائیل مخالف مؤقف رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ’’یہ وہی نیویارک ہے جہاں 19ویں صدی میں یہودی پناہ گزینوں نے آزادی سے زندگی گزاری۔ مگر اب اس شہر کی بنیادیں ہل چکی ہیں۔
انھوں نے نیویارک کے یہودیوں کو مشورہ دیا کہ حماس کے حامی زہران ممدانی کے میئر بننے پر تمام یہودی نیویارک چھوڑ کر اسرائیل منتقل ہونے پر سنجیدگی سے غور کریں۔
امیخائے چکلی کے بقول نیویارک بھی اسی راستے پر چل نکلا ہے جس پر لندن پہلے ہی چل پڑا تھا اور جو لوگ حالات کو معمولی سمجھ رہے ہیں وہ خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ظہران ممدانی فلسطینیوں کے حقوق کے پرزور حامی ہیں اور ماضی میں متعدد بار اسرائیل کی جارحانہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
زہران ممدانی نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ میئر منتخب ہوئے تو عالمی عدالت کی تعمیل میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو نیویارک آمد پر گرفتار کرلیں گے۔
تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ زہران ممدانی کا یہ اعلان محض علامتی تھا۔ امریکی قوانین کے تحت نیویارک پولیس عالمی عدالت کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں کر سکتی اور نیتن یاہو کو بطور سربراہ مملکت سفارتی استثنیٰ بھی حاصل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لیے اگر نومنتخب مسلم میئر نیویارک زہران ممدانی نے نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دیا تو یہ امریکی وفاقی قانون کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔