ہردیپ سنگھ نجر کا قتل: کینیڈ ا کو برطانیہ نے خفیہ معلومات فراہم کی تھیں، بلومبرگ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
(فائل فوٹو)
لندن:۔ امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سب سے پہلے برطانیہ نے کینیڈا کی حکومت کوخالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکہ اور برطانیہ میں دو دیگر افراد کو نشانہ بنانے کی سازشوں کے سلسلے میں خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔
میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ برطانوی انٹیلی جنس نے جولائی 2023ءکے آخر میں کینیڈا کے ساتھ ایک فائل شیئر کی تھی جس میں برطانیہ کی سگنلز انٹیلی جنس ایجنسی، گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈ کوارٹرز کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیایہ برطانیہ کی سگنلز انٹیلی جنس ایجنسی، گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈ کوارٹر کے ذریعے ان افراد کے درمیان ہونے والی گفتگو کا خلاصہ اور تجزیہ تھا جن کے بارے میں برطانوی تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ وہ بھارتی حکومت کی جانب سے کام کر رہے تھے۔ اس گفتگو میں تین افراد کو نشانہ بنانے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر، امریکہ میں پنون اور برطانیہ میں کھنڈا کو۔نِجر کو جون 2023ءمیں مغربی کینیڈا میں ایک گردوارہ کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ گر پتونت سنگھ پنون کو نیویارک میں نشانہ بنایا جانا تھا، تاہم یہ سازش بے نقاب ہوگئی جبکہ کھنڈا کو برطانیہ میں گولی مار دی گئی۔
یاد رہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور نیویارک میں گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش سے متعلق حال ہی میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ملکی میڈیا کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی بھارت کی اعلیٰ ترین سطح پر کی گئی تھی۔کینیڈین حکام نے بھی اپنی تحقیقات میں نتیجہ اخذ کیا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے بھارتی ریاستی عناصر ملوث تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہردیپ سنگھ نجر رپورٹ میں کے قتل
پڑھیں:
کینیڈا کا 141 ارب ڈالر کا بجٹ پیش، امریکی ٹیکسوں کے اثرات سے نمٹنے پر توجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: کینیڈا کی حکومت نے 141 ارب کینیڈین ڈالر (121 ارب امریکی ڈالر) کا نیا وفاقی بجٹ پیش کردیا، جسے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی تجارتی پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بجٹ پارلیمنٹ میں منظور ہونا ابھی غیر یقینی ہے کیونکہ حکمران لبرل پارٹی کے پاس ایوان میں اکثریت نہیں اور بجٹ کی منظوری کے لیے انہیں کم از کم تین دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہوگی، یہ بجٹ ان کینیڈین شہریوں اور صنعتوں کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو امریکی ٹیرف کے باعث متاثر ہوئے ہیں یا جنہیں روزگار کے مواقع کھونے کا خدشہ ہے، وزیراعظم مارک کارنی نے بجٹ کو دلیرانہ اقدامات پر مبنی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسے منظور کرلیا گیا تو یہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
بجٹ کے مطابق 141 ارب ڈالر کے مجوزہ اخراجات میں سے 51 ارب ڈالر کٹوتیوں اور بچتوں کے ذریعے پورے کیے جائیں گے، جن میں 40 ہزار سرکاری ملازمتوں میں کمی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب، حکومت بڑے تعمیراتی منصوبوں کے ذریعے رہائشی سہولیات میں توسیع اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دفاعی اخراجات آئندہ پانچ سالوں میں بڑھا کر 81 ارب ڈالر تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ حکومت 500 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کو کان کنی، ایٹمی توانائی اور مائع قدرتی گیس کے منصوبوں میں متحرک کرنے کی کوشش کرے گی۔
بجٹ میں چار سال کے دوران غیر ملکی امداد میں 2.7 ارب ڈالر کی کمی اور پناہ گزینوں کے لیے صحت کے اخراجات میں شراکت داری کے نئے ضابطے بھی شامل ہیں۔
وزیر خزانہ فلیپ شمپین نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قواعد پر مبنی عالمی نظام اور تجارتی ڈھانچہ جو دہائیوں سے کینیڈا کی خوشحالی کا سبب رہا، اب تیزی سے بدل رہا ہے، اور یہی ہماری خودمختاری، خوشحالی اور اقدار کے لیے خطرہ بن رہا ہے، لبرل حکومت کے مطابق یہ بجٹ انہی چیلنجز کا حل ہے اور کینیڈا کو نئی معاشی حقیقتوں کے مطابق ڈھالنے کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔