اسرائیلی وزیر نے نیویارک کے نومنتخب مسلم میئر کو حماس کا حمایتی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کے وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی پر حماس کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ’’انتہا پسند نظریات‘‘ کا حامل قرار دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے کہا کہ وہ شہر جو کبھی عالمی آزادی کی علامت تھا، اب اس کی چابیاں ایک ایسے شخص کے حوالے کر دی گئی ہیں جو حماس کے نظریات سے ہمدردی رکھتا ہے، ممدانی کے خیالات نائن الیون حملوں میں ملوث جہادیوں سے مختلف نہیں ہیں۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ نیویارک اب کبھی پہلے جیسا نہیں رہے گا، خاص طور پر یہودی برادری کے لیے۔ یہ شہر اسی اندھی کھائی میں جا رہا ہے جس میں لندن پہلے ہی گر چکا ہے۔
دوسری جانب نیویارک کے میئر کے انتخابات کے دوران قدامت پسند یہودیوں کے ایک گروہ نے ظہران ممدانی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے صیہونیت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے کہ ظہران ممدانی امریکا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک، نیویارک کے پہلے مسلمان اور سب سے کم عمر میئر بن گئے ہیں۔ 34 سالہ ممدانی نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 49.
ظہران ممدانی معروف فلم ساز میرا نائر اور ماہرِ تعلیم پروفیسر محمود ممدانی کے صاحبزادے ہیں، وہ 2018 میں نیویارک کے علاقے کوئنز سے ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور تارکینِ وطن و کم آمدنی والے طبقات کے لیے آواز اٹھانے کے باعث نمایاں شناخت رکھتے ہیں۔
ممدانی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کے بھی کھلے ناقد ہیں۔ انہوں نے ماضی میں کہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نیویارک آئے تو انہیں عالمی عدالت کے احکامات کے تحت گرفتار کیا جانا چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر نیویارک کے
پڑھیں:
امریکا میں نئی تاریخ رقم، ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب
امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کم عمر اور کسی مسلمان امیدوار نے یہ عہدہ حاصل کیا ہے، 34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 49.6 فی صد ووٹ حاصل کیے، ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو نے 41.6 فی صد ووٹ حاصل کیے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے شہر نیویارک سٹی کی میئر شپ کے لیے ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے میدان مار لیا۔ امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کم عمر اور کسی مسلمان امیدوار نے یہ عہدہ حاصل کیا ہے، 34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 49.6 فی صد ووٹ حاصل کیے، ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو نے 41.6 فی صد ووٹ حاصل کیے۔ کوومو کو بھی کرٹس سلوا کی موجودگی سے نقصان پہنچا، جو ممدانی اور کوومو سے پیچھے رہنے کے باوجود دو ہندسوں میں ووٹ حاصل کرتے رہے، جس سے ممدانی کو ممکنہ طور پر فائدہ ہوا۔ نیو یارک سٹی کی میئرشپ کے لیے ظہران ممدانی کی جیت کی اطلاع ڈیسک ایچ کیو نے دی۔ ممدانی نے اپنے انتخابی منشور میں کرایوں کو منجمد کرنے، شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز قائم کرنے اور بسوں کو مفت کرنے جیسے وعدے کیے ہیں، جس کے بعد وہ ترقی پسند حلقوں میں ایک آئیکن بن گئے ہیں۔ ممدانی نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نیو یارک آئے تو ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔
سابق گورنر کوومو نے ریاست اور اس کے باہر کے اہم ڈیموکریٹس سے حمایت حاصل کی تھی اور انہیں ایک مضبوط حریف سمجھا جا رہا تھا، لیکن ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات اور کووڈ-19 کے دوران نرسنگ ہومز میں ہونے والی اموات پر مبینہ بد انتظامی کے الزامات کے سبب ان کی مہم متاثر ہوئی۔ امریکہ کے ریاستی اور مقامی انتخابات میں لاکھوں افراد نے ووٹ ڈالا اور 1969ء کے بعد پہلی مرتبہ 2 ملین سے زائد افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ورجینیا میں، ڈیموکریٹ ایبیگیل اسپینبرگر نے گورنر کے انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ونسوم ارل-سیئرز کو شکست دی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل دھمکی دی تھی کہ اگر ممدانی جو ایک ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، آزاد امیدوار اینڈریو کوومو اور ریپبلکن کرٹس سلوا کو شکست دے کر جیتتے ہیں تو وہ نیو یارک سٹی کی وفاقی فنڈنگ کو روک دیں گے۔