مودی، نیتن یاہو سے دشمنی، فلسطینیوں کا حمایتی، امریکی سیاست میں ہلچل مچانے والا زہران ممدانی کون؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
نیویارک: امریکی سیاست میں ایک نئی آواز کے طور پر اُبھرنے والے زہران ممدانی نے نیویارک کے میئر کے الیکشن میں شاندار کامیابی حاصل کرکے نہ صرف امریکی مسلمانوں کے لیے نیا باب کھولا بلکہ عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔
33 سالہ زہران ممدانی، یوگینڈا میں پیدا ہوئے اور ان کا پس منظر مسلم و ہندو سیکولر روایات سے جڑا ہے۔ ان کے والد محمود ممدانی مشہور اسکالر اور کتاب “گڈ مسلم، بیڈ مسلم” کے مصنف ہیں جبکہ والدہ میرا نائر معروف فلم ساز ہیں جنہوں نے مون سون ویڈنگ اور دی نیمسیک جیسی عالمی سطح پر مقبول فلمیں بنائیں۔
زہران ممدانی، فلسطین کی آزادی کے حامی اور نریندر مودی کے سخت ناقد ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا کہ اگر وہ نیویارک کے میئر بنے تو وہ مودی سے کبھی ملاقات نہیں کریں گے۔ ان کے اس بیان نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے مخالف امیدوار اینڈریو کومو کو صہیونی حامیوں کی مالی مدد حاصل تھی، مگر ممدانی نے عوامی حمایت کے بل بوتے پر یہ الیکشن جیت لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’عوام نے ثابت کردیا ہے کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
زہران کے والد محمود ممدانی کی کتاب “گڈ مسلم، بیڈ مسلم” نے مغربی سیاست میں مسلم شناخت کے بارے میں بحث چھیڑی تھی۔ انہوں نے لکھا کہ مغرب کے نزدیک ’’اچھے مسلمان‘‘ وہ ہیں جو مغربی طرزِ فکر اپنائیں، جبکہ ’’برے مسلمان‘‘ وہ جو اپنی مذہبی شناخت پر قائم رہیں۔ یہی سوچ اب زہران ممدانی کی سیاسی بصیرت میں جھلکتی ہے۔
زہران ممدانی کا کہنا ہے کہ ان کی سیاست کا مقصد مساوات، انصاف، اور محنت کش طبقے کے حقوق کا تحفظ ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ نیویارک کو ایسا شہر بنائیں گے جہاں ہر مذہب، نسل، اور طبقے کے لوگ برابری سے زندگی گزار سکیں۔
زہران ممدانی کے مؤقف نے امریکی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے — ایک ایسا مسلمان رہنما جو فلسطین کے حق میں آواز اٹھاتا ہے، بھارتی وزیراعظم مودی پر تنقید کرتا ہے، اور پھر بھی امریکی عوام کی حمایت حاصل کرتا ہے۔ یہ کامیابی صرف ایک الیکشن نہیں، بلکہ ایک سیاسی انقلاب کی علامت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ نے زہران ممدانی کے میئر منتخت ہونے پر نیویارک کے فنڈز روکنے کی دھمکی دے دی
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر زہران ممدانی نیویارک کے میئر منتخب ہوئے تو وفاقی حکومت کے لیے شہر کو فنڈز فراہم کرنا ایک مشکل معاملہ بن جائے گا۔
ٹرمپ نے ممدانی کی سیاست کو کمیونسٹ نظریات سے جوڑا اور کہا کہ اگر نیویارک میں کوئی کمیونسٹ حکمرانی کرے گا تو وہاں فنڈز بھیجنا صرف پیسوں کا ضیاع ہوگا۔
ٹرمپ نے ممدانی کا موازنہ سابق میئر بل ڈی بلاسیو سے کرتے ہوئے کہا کہ ڈی بلاسیو ایک ناکام میئر تھا لیکن ممدانی اس سے بھی زیادہ خراب حکمرانی دکھائے گا۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے بالواسطہ طور پر نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کی اور کہا کہ اگر انتخابات ایک برے ڈیموکریٹ اور کمیونسٹ کے درمیان ہوں تو وہ ہمیشہ برے ڈیموکریٹ کو ترجیح دیں گے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب نیویارک میئر کے انتخابات کل ہونے جا رہے ہیں جہاں زہران ممدانی کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار رٹیس سلوا سے ہے۔
حالیہ سروے میں ممدانی کو 44 فیصد مقبولیت حاصل ہے، کومو 33 فیصد اور سلوا 14 فیصد پر ہیں جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ممدانی کی پوزیشن مضبوط ہے۔
ممدانی نے اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ میئر منتخب ہوئے تو شہر کے گھروں اور دفاتر کے کرائے منجمد کر دیے جائیں گے، نیویارک میں مفت ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے گی، اور چائلڈ کیئر کی خدمات کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔