27ویں ترمیم میں آرٹیکل 243 کی ترمیم صرف افواج کے کمانڈ سسٹم تک محدود ہیں، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
رانا ثنا اللہ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم میں نکالی گئی کسی بھی شق کو 27ویں ترمیم میں واپس ڈالنے کا الزام درست نہیں۔ آج تک کسی بھی میڈیا یا فورم پر اپوزیشن کے معزز ارکان نے ایسی کوئی نشاندہی نہیں کی۔
وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں کی جانے والی ترامیم صرف افواج پاکستان کے انٹرنل کمانڈ سسٹم میں تبدیلی تک محدود ہیں، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
مزید پڑھیں: ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیت اور بہادری ثابت کی ہے اور جس جرنیل نے اس جنگ میں افواج کی قیادت کی، اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بار اور بIنچ کی طاقت مسلمہ ہے اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد ججز کو زیادہ با اختیار بنایا گیا، اب اس کمیشن کو انسٹیٹیوشنلائز کیا گیا ہے جس میں پارلیمنٹ، حکومت، اپوزیشن اور بار کی نمائندگی موجود ہوگی۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دلیرانہ قیادت نے دشمن کو بھرپور جواب دیا، مشیر وزیر اعظم رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس
وزیر قانون نے بتایا کہ ہائیکورٹ ججوں کے تبادلے کے معاملات اب 13 رکنی کمیشن دیکھے گا اور 2 مزید ججز شامل ہوں گے، جبکہ ٹرانسفر کے احکامات نہ ماننے والے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں ترمیم 27ویں ترمیم آرٹیکل 243 افواج پاکستان رانا ثنا اللہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 26ویں ترمیم 27ویں ترمیم آرٹیکل 243 افواج پاکستان رانا ثنا اللہ رانا ثنا اللہ کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم: سابق صدر، وزیراعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے کا رواج، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں سابق صدور اور وزرائے اعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے اور عدالتوں میں گھسیٹنے کا رواج ہے، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان کا عہدہ علامتی ہوتا ہے، اس نے براہ راست معاشی فیصلے نہیں کرنے ہوتے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ صدر کو جو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے وہ اس صورت میں ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔
انہوں نے کہاکہ صدر وفاق کی علامت ہے، اور ان کے پاس کوئی ایگزیکٹو اختیارات نہیں ہوتے، صدر مملکت تمام کام وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرتے ہیں۔ اس لیے ان کو استثنیٰ دینا کوئی بڑی بات نہیں۔
’افغان سرزمین سے دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا‘
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا، اس معاملے پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں کوئی ابہام نہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو کرنے اور کرانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
انہوں نے کہاکہ ایسا بفر زون ہونا چاہیے کہ کسی کو چیک کیے بغیر پاکستان نہ آنے دیا جائے، ابھی تک دوست ممالک کی کوششیں جاری ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کا معاملہ مذاکرات کی میز پر حل ہو جائے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ سیاسی و عسکری قیادت کا فیصلہ ہے کہ پاکستان میں امن مقدم ہے، افغان طالبان رجیم کو سمجھ ہے کہ دہشتگردی جاری رہی تو تجارت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ دوست اور ثالث ممالک ابھی مایوس نہیں ہوئے اور ان کی کوششیں جاری ہیں، کوئی درمیانی راستہ نکل آتا ہے تو اچھی بات ورنہ ہمارا فیصلہ اٹل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت بند کرنے سمیت کئی آپشن موجود ہیں، اور وقت پر فیصلے کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم پاک افغان تعلقات رانا ثنااللہ مشیر وزیراعظم وی نیوز