27ویں آئینی ترمیم، غداری سے متعلق آرٹیکل 6 میں کیا ترامیم کی گئیں ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 6 کی شق 2 اے میں ترمیم کی، جسے قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت نے آرٹیکل 6 کی دو شقوں میں ترمیم کر کے بل پیش کیا۔ 233اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا4 نے مخالفت کی۔
ترمیم کے تحت آرٹیکل 6 کی شق 2 اے میں وفاقی آئینی عدالت کو شامل کرنے کی منظوری دیدی۔
آرٹیکل 6 میں کیا ترامیم کی گئیں ہیں؟
آئین کا آرٹیکل 6 آئینی بغاوت سے متعلق ہے۔ نئی ترمیم کے تحت بغاوت کسی ایسے عمل کو جو ذیلی شک 2 یا 1 میں مذکور ہو کسی عدالت بشمول وفاقی آئینی عدالت، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے توثیق نہیں دی جائے گی۔
سینیٹ اجلاس میں وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے بارے میں ایک ابہام تھا اس کو دور کیا گیا ہے، ترمیم کے بعد آئینی عدالت سمیت کوئی بھی عدالت آئین شکنی کو توثیق نہیں دے سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ کل اضافی ترامیم سینٹ میب پیش کی جائیں گی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، ججز بھی حلف اٹھائیں گے، 27 ویں ترمیم آج شام تک منظور کرانے کا عزم
اسلام آباد(ویب ڈیسک) سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس پر صدر مملکت کے دستخط کے فوراً بعد حکومت جمعرات کو وفاقی آئینی عدالت کا قیام چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ترمیم پر قومی اسمبلی میں بحث بدھ کو (آج) دوبارہ شروع ہوگی، جس میں حکومت پرعزم ہے کہ شام تک یہ ترمیم ایوان سے منظور کرا لے۔
سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ ترمیم قومی اسمبلی سے منظور ہوگی، یہ بل صدر مملکت کو دستخط کیلئے بھیج دیا جائے گا اور اس کے بعدیہ ترمیم باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن جائے گی۔
جیسے ہی آئینی عمل مکمل ہوگا، حکومت کا ارادہ ہے کہ جمعرات کو ہی وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقریب حلف برداری منعقد کی جائے، جس سے باضابطہ طور پر ایک نئی عدالت قائم ہو جائے گی۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے اس نئی عدالت کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے تقرر کے حوالے سے بنیادی کام مکمل کر لیا ہے۔ عدالت میں ججوں کی ابتدائی تعداد کا تعین صدارتی آرڈر کے تحت ہوگا، جبکہ مستقبل میں ججوں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہوگا۔
27ویں آئینی ترمیم کے تحت، صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے۔ سینیٹ پاکستان پیر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کر چکی ہے، جبکہ آج قومی اسمبلی سے اس کی منظوری اس پر فوری عملدرآمد کی راہ ہموار کر دے گی اور جمعرات تک باضابطہ طور پر وفاقی آئینی عدالت قائم ہو جائے گی۔
انصارعباسی