وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں سابق صدور اور وزرائے اعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے اور عدالتوں میں گھسیٹنے کا رواج ہے، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان کا عہدہ علامتی ہوتا ہے، اس نے براہ راست معاشی فیصلے نہیں کرنے ہوتے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ صدر کو جو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے وہ اس صورت میں ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔

انہوں نے کہاکہ صدر وفاق کی علامت ہے، اور ان کے پاس کوئی ایگزیکٹو اختیارات نہیں ہوتے، صدر مملکت تمام کام وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرتے ہیں۔ اس لیے ان کو استثنیٰ دینا کوئی بڑی بات نہیں۔

’افغان سرزمین سے دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا‘

افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا، اس معاملے پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں کوئی ابہام نہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو کرنے اور کرانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

انہوں نے کہاکہ ایسا بفر زون ہونا چاہیے کہ کسی کو چیک کیے بغیر پاکستان نہ آنے دیا جائے، ابھی تک دوست ممالک کی کوششیں جاری ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کا معاملہ مذاکرات کی میز پر حل ہو جائے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ سیاسی و عسکری قیادت کا فیصلہ ہے کہ پاکستان میں امن مقدم ہے، افغان طالبان رجیم کو سمجھ ہے کہ دہشتگردی جاری رہی تو تجارت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ دوست اور ثالث ممالک ابھی مایوس نہیں ہوئے اور ان کی کوششیں جاری ہیں، کوئی درمیانی راستہ نکل آتا ہے تو اچھی بات ورنہ ہمارا فیصلہ اٹل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت بند کرنے سمیت کئی آپشن موجود ہیں، اور وقت پر فیصلے کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم پاک افغان تعلقات رانا ثنااللہ مشیر وزیراعظم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک افغان تعلقات رانا ثنااللہ وی نیوز رانا ثنااللہ نے انہوں نے کہاکہ

پڑھیں:

27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، رانا ثناء

اسلام آبادع(نیوزڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے انکشاف کیا ہے کہ 27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، جو تعلیم، آبادی، نصاب اور لوکل باڈیز پر آرہی ہے۔ سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ اور پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے 27 ویں آئینی ترمیم و دیگر امور پر گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کے لیے ہمارے پاس تین سینیٹرز ریزرو میں تھے، ہمارے پاس سینیٹ میں اس مرتبہ 67 یا 68 کا نمبر تھا۔

رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ ہمارے سینیٹر عرفان صدیقی علالت کی وجہ سے ووٹ کاسٹ نہ کرسکے، جو 3 سینیٹرز غائب تھے ان کا کسی کو کیسے پتا چل سکتا ہے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن آئینی ترمیم کے کسی حصے یا شق پر اعتراض نہیں کرسکے، کیا آئین میں پہلے صدارتی آفس کو استثنیٰ حاصل نہیں تھا؟ صدر کو حاصل استثنیٰ ختم ہوجائے گا اگر وہ کوئی پبلک آفس ہولڈر بن جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی آفس قبول کریں تو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا: رانا ثناء 
  • اگر صدر ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی آفس قبول کرتے ہیں تو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا: رانا ثناء اللّٰہ
  • صدر مملکت کو استثنیٰ کس صورت میں حاصل ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے وضاحت کردی
  • دہشتگردی قبول نہیں، پہلے کی طرح آپ کو منہ توڑ جواب ملے گا، وزیراعظم کا افغانستان کو واضح پیغام
  • عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، 27ویں ترمیم کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، وزیر قانون
  • 27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے؛ رانا ثنااللہ کا انکشاف
  • 27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، رانا ثناء
  • 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آ رہی ہے: رانا ثنااللہ نے تصدیق کردی
  • فیلڈمارشل کو استثنیٰ دینے سے آرٹیکل 6ختم نہیں ہوتا،رانا ثنا اللہ