نئے عراقی وزیراعظم کے انتخاب کیلئے کوآرڈینیشن فرنٹ کی شرائط
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
المعلومہ نیوز ایجنسی سے اپنی ایک گفتگو میں صباح العکیلی کا کہنا تھا کہ کوآرڈینیشن فرنٹ کے رہنماؤں نے وزیر اعظم کے امیدوار کیلیے مخصوص شرائط طے کی ہیں۔ ان میں دوسری مدت کیلیے انتخاب نہ لڑنا اور وزارت عظمیٰ کے دورانیے میں کسی نئی جماعت کی تشکیل نہ دینا شامل ہے تاکہ شیاع السوڈانی حکومت کے تجربے کو دوبارہ نہ دُہرایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی سیاسی تجزیہ کار اور مبصر"صباح العکیلی" نے اس بات كی تصدیق کی کہ کوآرڈینیشن فرنٹ کے رہنماء اس بات کے خواہشمند ہیں کہ اگلے مرحلے کے لیے ایک ایسے شخص کو وزیراعظم نامزد کیا جائے جو کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستہ نہ ہو۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ دو شخصیات کے بارے میں ایسی یقینی اطلاعات ہیں جو ضروری اہلیت رکھتے ہیں، جن کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں اور وہ کوآرڈینیشن فرنٹ کے اندر مقبول بھی ہیں۔ صباح العکیلی نے ان خیالات کا اظہار "المعلومہ" نیوز ایجنسی کے ساتھ بات چیت میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کوآرڈینیشن فرنٹ والی سیاسی قوتیں اس بات پر متفق ہیں کہ حکومت کی تشکیل کے عمل کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے انتخاب کا عمل کوآرڈینیشن فرنٹ کی جاب سے تشکیل شدہ کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا اور پھر نامزد امیدوار کا اعلان مذکورہ فرنٹ کی تائید کے بعد کیا جائے گا۔
صباح العکیلی نے کہا کہ کوآرڈینیشن فرنٹ کے رہنماؤں نے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے مخصوص شرائط طے کی ہیں۔ ان میں دوسری مدت کے لیے انتخاب نہ لڑنا اور وزارت عظمیٰ کے دورانیے میں کسی نئی جماعت کا تشکیل نہ دینا شامل ہے تاکہ شیاع السوڈانی حکومت کے تجربے کو دوبارہ نہ دُہرایا جائے۔ نیز یہ بھی ضروری ہے کہ آنے والی حکومت کا پروگرام، کوآرڈینیشن فرنٹ کی نگرانی میں ہو۔ دوسری جانب افق سٹڈی سنٹر کے سربراہ "جمعة العطوانی" نے کہا کہ کوآرڈینیشن فرنٹ کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار کے لیے مقرر کردہ شرائط، ماضی کی بجائے مستقبل میں نامزد امیدواروں پر لاگو ہوں گی۔ ان شرائط میں وزات عظمیٰ کے دوران کوئی سیاسی وابستگی نہ رکھنا اور اگلے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عہد شامل ہے۔ لیکن چار سال گزرنے کے بعد وہ دوبارہ الیکشن میں حصہ لے سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کوآرڈینیشن فرنٹ کے کہ کوآرڈینیشن فرنٹ کیا جائے فرنٹ کی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا دور حکومت ملکی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا ، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دور قرار دیا جاتا ہے، جس میں نوجوانوں کو ترقی، تعلیم اور مہارت کے بجائے صرف گالی گلوچ کی سیاست سکھائی گئی،ایک ’اناڑی شخص‘ کو ملک پر مسلط کیا گیا جس نے پاکستان کی معیشت اور اداروں کو شدید نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے اپنے کارکنوں کو گالی گلوچ کا شعور دیا، اپنے دور کا ایک ترقیاتی منصوبہ دکھا دیں، احسن اقبال
ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کو نارووال میں پنجاب ٹریکٹر سکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے بانی پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا گیا، اس کے خلاف سازش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں ایک اناڑی شخص کو ملک پر مسلط کیا گیا جس نے پاکستان کی معیشت اور اداروں کو شدید نقصان پہنچایا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دور قرار دیا جاتا ہے،جس میں نوجوانوں کو ترقی، تعلیم اور مہارت کے بجائے صرف گالی گلوچ کی سیاست سکھائی گئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر پہلے ہی لکھا تھا کہ اگر اس شخص نے ان پر بہتان لگایا تو اللہ اسے نشان عبرت بنائے گا اور آج وہ شخص اڈیالہ جیل میں عبرت کا نشان بن کر بیٹھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الزام تراشی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے، پی ٹی آئی کا احسن اقبال کے بیان پر ردعمل
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کے کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض کو 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا، جس کے بعد وہی پیسہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی میں آج بھی قیدی نمبر 804 کے نعرے لگاتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ قیدی نمبر 420 ہے کیونکہ اس نے ملک سے دھوکہ دہی کی ہے۔
’وزیراعظم ہائوس میں بکروں کی سریاں جلائی جاتی تھیں‘وفاقی وزیر نے مطالبہ کیا کہ حکومت بانی پی ٹی آئی کا جیل نمبر تبدیل کرکے 804 کے بجائے 420 کر ے۔احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں ملک کا انتظام توہم پرستی، ٹونے ٹوٹکے اور کالے جادو سے چلایا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہائوس میں بکروں کی سریاں جلائی جاتی تھیں اور ملک کی پالیسیوں کا انحصار فال نکالنے پر تھا، جو ایک ایٹمی طاقت کے لیے باعث شرم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جو لوگ ایسے مداری گر کے پیچھے چلتے ہیں، انہیں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص نے کبھی یونین کونسل تک نہیں چلائی، وہ نیا پاکستان بنانے چلا تھا اور آج 14 سال کی سزا کے بعد جیل میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’غریب کا بیمار ہونا بھی دشوار‘، احسن اقبال کو اپنی پرانی پوسٹ پر تنقید کا سامنا کیوں؟
احسن اقبال نے پی ٹی آئی ارکان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں سزا یافتہ شخص کی رہائی کے نعرے لگانا بے شرمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے کیونکہ ان کے لیڈر کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا “ڈاکو” قرار دیا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے مطالبہ کیا کہ ملک کے ساتھ مبینہ دھوکہ دہی کے پیش نظر بانی پی ٹی آئی کا جیل نمبر 420 رکھ دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احسن اقبال پی ٹی آئی حکومت قیدی نمبر 420 قیدی نمبر 804