WE News:
2025-11-17@07:56:55 GMT

این ایف سی کا ابتدائی اجلاس پھر مؤخر، سیاسی مشاورت کی جائے گی

اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT

این ایف سی کا ابتدائی اجلاس پھر مؤخر، سیاسی مشاورت کی جائے گی

قومی مالیاتی کمیشن یعنی این ایف سی کے ابتدائی اجلاس کا انعقاد ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا، حالانکہ 3 ماہ قبل تشکیل دیے گئے کمیشن کا اجلاس 18 نومبر کو بلانے کی تجویز دی گئی تھی۔

تاہم موجودہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کی شرح میں 0.7 فیصد تک کمی کرکے 3.5 فیصد کرنے کے بعد یہ اجلاس بھی مؤخر کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان سے این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کاکیوں کہا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف مرکز اور صوبوں کے اہم سیاسی معاملات پر پہلے سیاسی سطح پر پیش رفت کے خواہاں ہیں۔

جس کے بعد این ایف سی جیسے تکنیکی اور آئینی فورم پر مالیاتی معاملات پر بات چیت شروع کی جائے۔

The inaugural session of #NFC, constituted 3 months ago, is not in sight, as the proposed date of Nov 18 has also been postponed yet again.

The Centre backs off from changes to #NFCAward after deal with PPP for supporting #27thAmendmenthttps://t.co/A4USluKpbp

— Bilal Farooqi (@bilalfqi) November 17, 2025

11 واں این ایف سی ایوارڈ 22 اگست کو تشکیل دیا گیا تھا تاکہ مرکز اور صوبوں کے درمیان قابل تقسیم وفاقی محاصل کی نئی تقسیم کا تعین کیا جا سکے۔

ابتدائی اجلاس پہلے 27 اگست کو بلایا گیا تھا، پھر بغیر وجہ بتائے 29 اگست تک ملتوی کردیا گیا۔ بعدازاں سندھ حکومت کی درخواست پر سیلاب کے باعث اجلاس مزید مؤخر ہوگیا۔

مزید پڑھیں: نئے صوبوں کا قیام، این ایف سی ایوارڈ فارمولے میں تبدیلی، رانا ثنااللہ کھل کر بول پڑے

2009  کا 7واں این ایف سی ایوارڈ اپنی 5 سالہ آئینی مدت سے 15 سال بعد بھی بدستور نافذ العمل ہے۔

اسی وجہ سے مختلف حلقوں، بشمول وزارت خزانہ، مسلح افواج اور آئی ایم ایف، کی جانب سے صوبوں کو 7ویں این ایف سی کے تحت ملنے والے بڑے حصے کو متوازن کرنے کے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

مزید پڑھیں:ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں ہمارا جائز حصہ دیا جائے، مزمل اسلم

آئین میں واضح ہے کہ کسی بھی این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصص کم نہیں کیے جا سکتے اور ایوارڈ 5 فریقین، یعنی مرکز اور چاروں صوبوں، کے اتفاقِ رائے سے طے پاتا ہے۔

7ویں این ایف سی کے تحت صوبوں کو قابل تقسیم محاصل میں 57.5 فیصد حصہ ملتا ہے، جبکہ انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، جی ایس ٹی، کسٹمز ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے مزید پڑھیں:حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ دوگنا کردیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

صوبوں میں افقی تقسیم آبادی، غربت، ریونیو کلیکشن اور الٹی آبادی کثافت کی بنیاد پر ہوتی ہے، جس کے مطابق پنجاب کا حصہ 51.74 فیصد، سندھ 24.55 فیصد، خیبر پختونخوا 14.62 فیصد اور بلوچستان 9.09 فیصد ہے۔

سیاسی سودے بازی

ذرائع کے مطابق صوبوں کو اس ماہ کے اوائل میں 18 نومبر کی تاریخ غیر رسمی طور پر بتائی گئی تھی۔ تاہم وزیراعظم آفس نے اجلاس مؤخر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی تاریخ صوبوں کو تب تک نہ بتائی جائے جب تک وزیراعظم اتحادی جماعتوں سے مشاورت نہ کر لیں۔

وزیراعظم کا کمیشن کی تشکیل کے بعد این ایف سی کے معاملات میں کوئی براہِ راست کردار نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں:این ایف سی ایوارڈ میں آئندہ صوبوں کا حصہ زیادہ ہی ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

این ایف سی کے پیمانوں میں ترمیم دراصل 27ویں آئینی ترمیم کا حصہ تھی، جس کے تحت مرکز صوبوں کا مالی حصہ کم کرنا اور تعلیم، آبادی سمیت چند صوبائی اختیارات واپس لینا چاہتا تھا۔

تاہم پیپلز پارٹی سے سیاسی سمجھوتے کے نتیجے میں وفاق نے اس مطالبے سے فی الحال پسپائی اختیار کر لی۔

مزید پڑھیں: 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے لیے کمیشن تشکیل، وفاقی وزیر خزانہ سربراہ مقرر

اس کے باوجود وزیراعظم پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے اشارے دے رہے ہیں۔

مرکز نے این ایف سی سے ہٹ کر ایک بڑا آمدنی کا ذریعہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی قائم کر لیا ہے، جبکہ صوبوں سے ایوارڈ سے باہر تقریباً 1.5 ٹریلین روپے کا کیش بیک بھی حاصل کر چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم انکم ٹیکس این ایف سی پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شہباز شریف کیپیٹل ویلیو ٹیکس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم انکم ٹیکس این ایف سی شہباز شریف ایف سی ایوارڈ میں ایف سی کے مزید پڑھیں صوبوں کو کا حصہ

پڑھیں:

برطانیہ میں سیاسی پناہ کے بعد مستقل رہائش کیلیے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251117-01-17
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کو مستقل طور پر آباد ہونے کے لیے درخواست دینے سے پہلے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا۔اس پالیسی کا اعلان سیکرٹری داخلہ شبانہ محمود کی جانب سے آج کیا جائے گا، پناہ گزینوں کی پالیسی میں بڑی تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب حکومت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سرحدیں عبور کرکے آنے والوں اور پناہ کی درخواستوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ان منصوبوں کے تحت جن لوگوں کو پناہ دی گئی ہے انہیں صرف عارضی طور پر ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے گی، ان کی پناہ گزینوں کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور جن کے آبائی ممالک کو محفوظ سمجھا جاتا ہے انہیں واپس جانے کے لیے کہا جائے گا۔واضح رہے کہ فی الوقت لوگوں کو پناہ گزین کی حیثیت 5سال تک ملتی ہے جس کے بعد وہ غیر معینہ مدت تک رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں تاہم اب سیکرٹری داخلہ ابتدائی مدت کو 5سال سے کم کر کے ڈھائی سال کرنا چاہتی ہیں جس کے بعد پناہ گزینوں کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا لیکن وہ برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے میں لگنے والے وقت کو 5سال سے بڑھا کر 20 سال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔قبل ازیں شبانہ محمود نے بتایا تھا کہ یہ اصلاحات بنیادی طور پر لوگوں سے یہ کہنے کے لیے بنائی گئی ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر اس ملک میں نہ آئیں، کشتی پر سوار نہ ہوں، غیر قانونی ترکِ وطن ہمارے ملک کو توڑ رہا ہے، ہمارے ملک کو متحد کرنا حکومت کا کام ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم اس کو حل نہیں کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ ہمارا ملک بہت زیادہ منقسم ہوجائے گا۔خیال رہے کہ اس پالیسی کو ڈنمارک سے نقل کیا گیا ہے جہاں پناہ گزینوں کو عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا جاتا ہے جو عام طور پر 2 سال کے لیے ہوتا ہے اور اس کی میعاد ختم ہونے پر دوبارہ پناہ کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے۔شبانہ محمود کے اس نئے نقطہ نظر کو یقینی طور پر کچھ لیبر ممبران پارلیمنٹ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔پناہ گزینوں کی کونسل کے چیف ایگزیکٹیو انور سلیمان نے حکومت کے منصوبوں کو سخت اور غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ وہ ان لوگوں کو نہیں روک سکیں گے جو ظلم و ستم کا شکار ہیں، یا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا ان کے اہل خانہ وحشیانہ جنگوں میں مارے گئے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ایران کے نائب وزیر سیاسی امور کی اسحاق ڈار سے ملاقات، سیاسی مشاورتی اجلاس کی تیاری پر گفتگو
  • برطانیہ میں سیاسی پناہ کے بعد مستقل رہائش کیلیے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا
  • ٹینکر مافیا کراچی کا 30 فیصد پانی چوری کر رہی ہے، آئینی چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، الطاف شکور
  • ترمیم پارلیمنٹ کا حق، مزید کرنا پڑی تو کرینگے، ججز کے استعفے سیاسی ہیں، طلال چودھری
  • مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا
  • واٹس ایپ کی بڑی تبدیلی، اب صارفین دوسری ایپلی کیشن پر بھی پیغامات بھیج سکیں گے
  • تعلیم، صوبوں کی ذمے داری
  • ججز کے استعفوں کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، علی محمد خان
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس مزید 1,000 پوائنٹس بلند