مالی سال کی پہلی سہ ماہی، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں4.08 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں4.08 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ گاڑیوں کی پیداوار میں 84.58 فیصد اور رٹرانسپورٹ آلات کی پیداوارمیں35.38فیصد اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ شماریات نےبڑی صنعتوں کی پیداوار کاڈیٹا جاری کردیا جس کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4.
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر2025 میں سالانہ بنیادوں پربڑی صنعتوں کی پیداوار2.69 فیصدبڑھ گئی، جبکہ اگست2025 کےمقابلے ستمبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں2.05 فیصد اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا ستمبر گاڑیوں کی پیداوار میں 84.58 فیصد اور ٹرانسپورٹ آلات کی پیداوار میں 35.38 فیصد اضافہ ہوا، اسی عرصے کے دوران سمینٹ سیکٹرکی پیداوار میں 15.32 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں فوڈ گروپ کی پیداوار 6.94 فیصد بڑھی، جبکہ ٹوبیکو 2.48 اور ملبوسات کی پیداوار میں 2.43 فیصد اضافہ ہوا۔
جولائی تا ستمبر لیدر 2.14 فیصد، پیپربورڈ 5.34 اور ربڑ کی مصنوعات کی پیداوار 14.10 فیصد بڑھی، جبکہ مشینری اورآلات کی پیداوار 14.15فیصد گرگئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق اسی مدت میں فرنیچرکی پیداوار میں 22.26 فیصد کمی ہوئی، جبکہ کیمیکل مصنوعات کی پیداوار 4.38 اور آئرن واسٹیل کی پیداوار 3.52 فیصدگرگئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مالی سال کی پہلی سہ ماہی فیصد اضافہ ہوا ادارہ شماریات کے مطابق
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود کی بندش، ایئر انڈیا سنگین مالی بحران سے دوچار، رائٹرز
برطانیہ (ویب ڈیسک)پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے بھارتی ائیر لائن ایئر انڈیا کو شدید مالی بحران سے دوچار کردیا ہے۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق پاکستان کی پابندیوں کے باعث ایئر انڈیا کے ایندھن کے اخراجات میں 29 فیصد اضافہ ہوگیا ہے جبکہ فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے بھارتی ائیر لائن کو سالانہ ساڑھے 45 کروڑ ڈالر تک کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکا، کینیڈا اور یورپ کیلئے ایئر انڈیا کی پروازیں طویل روٹس اختیار کرنے پر مجبور ہیں جس سے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نقصان کم کرنے کیلئے ایئر انڈیا نے چین سے سنکیانگ کی فضائی حدود کھولنے کی درخواست کی ہے اور اس سلسلے میں لابنگ بھی شروع کردی ہے۔
تاہم چینی دفترِ خارجہ نے بھارت کی درخواست سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔