Jasarat News:
2025-11-13@09:03:40 GMT

خدارا ملک و قوم پر رحم کرو!

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

خدارا ملک و قوم پر رحم کرو!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آئین کی 27 ویں ترمیم وفاقی کابینہ اور سینیٹ کی منظوری کے بعد قوم کے سامنے پردہ اسکرین پر آگئی، قوی امکان ہے کہ سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی بھی اس کو پاس کرکے ایوانوں کے گیٹ پاس نمبر 47 کے تحت امتحان میں سرخ رو ہو گی۔ کچھ کہتے ہیں کہ ان کو لایا ہی اس لیے گیا تھا کہ 26 اور 27 ترامیم بعد ازاں 28 ویں ترمیم کے ذریعے مرحلہ وار وہ سب کچھ ان کے ہاتھوں سے کرالیا جائے کہ نہ خنجر پر کوئی داغ لگے نہ دامن پر کوئی چھینٹ اور کرامات وقوع پزیر ہو جائے اور من کی مراد پوری ہو جائے۔ اب انگوٹھا کہاں لگانا والے دیر نہ کریں گے اور کچھ محروم التفات رو پیٹ کر اور کچھ چندہ لے کر کہیں گے اللہ کی مرضی وہ ہی کچھ کرے۔ 27 ویں ترمیم کے ذریعہ جو استثنیٰ دیا گیا ہے کیا اسلامی جمہوری پاکستان جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اس کی شریعت میں اس کھلی چھوٹ کی تادم حیات مرحمت فرمانے کی اجازت ہے تو دو ٹوک جواب یہ ہے کہ ہرگز نہیں بلکہ تعلیمات شریعت میں تو یہ آتا ہے کہ ایک بااثر عورت کی جو چوری کی مرتکب ہوئی اور قطع ید کی سزا وار ٹھیری کی سفارش آپؐ کے حضور پیش ہوئی تو آپؐ سخت نارض ہوئے اور آپؐ نے فرمایا میری لخت جگر فاطمہؓ بھی چوری کرے گی تو اس کابھی ہاتھ کاٹا جائے گا اور پچھلی اُمتیں اس وجہ سے بھی تباہ ہوئیں کہ وہاں قانون کی دو رنگی تھی بااثر کو چھوٹ اور بے اثر کی پکڑ تھی؛ کیا پاکستان اس ایام جاہلیت کی تباہی کی طرف گامزن کرنے والی یہ ترمیم نہ سمجھی جائے تو اور کیا سمجھا جائے؟ کہ جو تم نے اچھا برا کیا عدالت کا تم سے کچھ لینا دینا نہیں روز محشر کو حساب دے دینا۔

مجھے میان طفیل محمد مرحوم ومغفور کی بات یاد آرہی ہے جو انہوں نے 1994 میں حکومت کے چلن دیکھ کر معروف صحافی محمد صلاح الدین کی شہادت کے موقع پر ان کی دختر سعدیہ کو پرسہ کے خط میں لکھی تھی کہ بیٹی انصاف روز محشر کو ہی ملے گا۔ اب اس آئینی ترمیم سے حکمران کو استثنیٰ اس نا انصافی کی دستوری صورت ہی تو ہے۔ اسلام کی تاریخ میں تو یہ واقعہ آتا ہے کہ سیدنا عمرؓ کے دور خلافت میں انہوں نے مسجد نبوی سے ملحق ایک گھر کا پرنالہ جس کا پانی مسجد نبوی میں گرتا تھا ہٹا دیا صاحب مکان کو خبر ہوئی تو وہ عدالت میں قاضی کے پاس فریادی ہوئے اور مدعا رکھا کہ یہ پرنالہ نبی اکرمؐ نے میرے کندھے پر سوار ہوکر خود نصب کیا جو امیر المومنین سیدنا عمرؓ نے ہٹا دیا، مجھے انصاف درکار ہے۔ عدالت نے سائل صحابی کو گواہ لانے اور سیدنا عمرؓ کو عدالت میں حاضر ہونے کاحکم دیا۔ خلیفہ وقت امیر المومنین عدالت میں حاضر ہوئے ان کو کوئی استثنیٰ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا کوئی سرکاری پروٹوکول بھی کچھ نہیں سائل نے دو گواہ عدالت میں پیش کیے جنہوں نے چشم دید گواہی دی کہ نبی کریمؐ نے یہ پرنالہ خود سائل کے کندھوں پر سوار ہوکر نصب کیا تھا۔ عدالت نے گواہی کے بعد تاریخی فیصلہ دیا کہ پرنالہ وہیں اسی مقام پر لگانے کا سیدنا عمر کو حکم دیا چشم فلک نے دیکھا کہ امیر المومنین سیدنا عمر نیچے کھڑے ہیں اور صاحب مکان ان کے کندھے پر چڑھ کر پر نالہ وہیں دوبارہ نصب کر رہے ہیں اس سے فراغت کے بعدوہ نیچے اترے اور انہوں نے اپنا مکان مسجد نبوی کے لیے وقف کیا اور تاریخی جملہ کہا کہ میرا مقصد یہ تھا کہ انصاف کے معاملہ میں کسی کو استثنیٰ نہیں سب برابر ہیں۔ ان ہی اسلامی تعلیمات کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کے حکمران چرچل نے جنگ عظیم کی تباہی کے بعد کہا تھا کہ ہماری عدالتیں انصاف کر رہی ہیں تو ہم پھر دوبارہ کھڑے ہو جائیں گے پاکستان میں اصلی اور نقلی حکمران کو استثنیٰ کی آئینی ترمیم ایسی ہے جس کو دیکھ کر شرمائیں یہود وہنود۔

27 ویں ترمیم نے عدل بھی کریا کرم کردیا ہے اور عدالت کو ماتحت بنانے کا کام کر ڈالا ہے جو موافق نہ ہو اس کو کالا پانی کی سزا دے دو نہ جائے تو گھر بجھوا دو سیاست دان سے لے کر قانون دان سب سراپا احتجاج ہیں کہ کس تباہی کا سامان کر نے چلے ہو کچھ تو خیال کرو۔ کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟ حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان ترامیم کو غیر اسلامی، غیر اخلاقی اور قانون عدل کی بیخ کنی قرار دیا تو مولانا فضل الرحمن روٹھ کر غیر ملکی دورے پر روانہ ہوگئے، احتجاج شروع ہو گئے ہیں ملک کی دوطرفہ سرحدوں کی سنگینی اور ملک کی بد امنی کوئی نیک شگون ہر گز نہیں خدا را ملک اور قوم پر رحم کرو۔

عبدالتواب شیخ سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ویں ترمیم عدالت میں کے بعد

پڑھیں:

اپوزیشن کے ووٹ پر کی گئی ترمیم پائیدار نہیں ہوگی، بیرسٹر علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ووٹ پر کی گئی ترمیم پائیدار نہیں ہوگی۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بیرسٹر علی ظفر اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللّٰہ نے گفتگو کی اور 27ویں ترمیم سمیت دیگر امور پر بات کی۔

پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی میں مگر مسئلہ یہ ہے اپیل کس عدالت میں دائر کی جائے؟

27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، رانا ثناء

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے 28 ویں آئینی ترمیم سے متعلق بڑا اعلان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اپیل سپریم کورٹ میں کی جائے یا آئینی عدالت میں، اگر آئینی عدالت میں جائیں گے تو پھر فیصلہ مشکل ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ ان 3 سینیٹرز کا تو نہیں پتا، سیف اللہ ابڑو نے سینیٹ میں ووٹ دیا، اپوزیشن کے ووٹ پر ترمیم کی جا رہی ہے، یہ پائیدار نہیں ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی کرکے اگر حکومت ووٹ لیتی ہے تو ترمیم کی بنیاد ہی دھاندلی پر ہے، غلطی کا احساس ہوگیا ہے، اب سینیٹرز کی نامزدگی دیکھ بھال کر کریں گے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ دنیا کہ کسی آئین میں نہیں کہ قتل یا چوری پر اس لیے کارروائی نہ ہو کہ کرنے والا صدر مملکت رہا ہو۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم ؛نیا متن آج سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا  
  •  قومی اسمبلی  سے27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان
  • حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، ججز بھی حلف اٹھائیں گے، 27 ویں ترمیم آج شام تک منظور کرانے کا عزم
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • اگر حور ہو یا پری گلے کا ہار بن جائے تو…
  • آج سوگ کا دن، 27ویں ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی، بیرسٹر گوہر
  • نظام عدل —انا للہ وانا الیہ راجعون
  • اپوزیشن کے ووٹ پر کی گئی ترمیم پائیدار نہیں ہوگی، بیرسٹر علی ظفر
  • 27ویں آئینی ترمیم: جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط