امریکا کے ویزا قواعد میں تبدیلی، موٹاپے اور شوگر کے شکار افراد کو ویزا نہیں میلےگا
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر کے امریکی سفارتخانوں کو ایک نیا مراسلہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکا میں داخلے یا مستقل رہائش کے خواہشمند افراد کو بیماری کی بنیاد پر ویزا دینے سے اجتناب کیا جائے گا۔
اس نئے فیصلے کے تحت موٹاپے، ذیابیطس، کینسر، دل کے امراض اور دیگر سنگین طبی مسائل میں مبتلا افراد ممکنہ طور پر ویزا کے اہل نہیں ہوں گے، کیونکہ ان کے علاج کے اخراجات امریکی سرکاری وسائل پر اضافی بوجھ ڈال سکتے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پبلک چارج رول کے تحت ایسے افراد کا ویزا اس بنیاد پر مسترد کیا جا سکتا ہے کہ وہ امریکا آ کر سرکاری صحت کی سہولیات پر انحصار کر سکتے ہیں یا ان کے علاج میں مہنگائی کے مسائل پیدا ہوں گے۔ تاہم، اگر کسی فرد کے لیے یہ ثابت ہو جائے کہ وہ اپنی بیماری کے علاج کے اخراجات خود برداشت کر سکتا ہے، تو ویزا دینے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق یہ فیصلہ عوامی وسائل کے تحفظ اور صحت کی سہولیات کے بہتر استعمال کے لیے کیا گیا ہے۔ امریکا میں تقریباً 10 کروڑ سے زائد افراد موٹاپے کے شکار ہیں جبکہ 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، اس لیے اس پالیسی کے اثرات وسیع اور عالمی سطح پر اہمیت کے حامل ہیں۔
مراسلے میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق تمام قسم کے ویزا درخواست دہندگان پر ہوگا، چاہے وہ اسٹوڈنٹس، مزدور، یا مستقل رہائش کے خواہشمند ہوں، اور ہر درخواست کو انفرادی بنیادوں پر جانچا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صرف وہ افراد ویزا حاصل کریں جو اپنی صحت کی ذمہ داری خود اٹھا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
امریکی صیہونی عزائم: اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کا منصوبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانیت کے مستقبل اور دنیا کے امن کو امریکی و صیہونی عزائم اپنی گرفت میں لے چکے ہیں، اب امریکا اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کی جا سکے۔ اس اڈے میں بین الاقوامی ٹاسک فورس ہوگی جو غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لیے قائم کی جائے گی اور یہاں چند ہزار امریکی فوجی تعینات ہوں گے، یہ منصوبہ اسرائیل میں پہلے بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کی نشاندہی کرتا ہے اور امریکا کی غزہ میں جنگ کے بعد استحکام کی کوششوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس سے قبل امریکا نے اسرائیل میں تھاڈ میزائل دفاعی نظام نصب کیا تھا، جسے ایران کے میزائل اور ڈرونز کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
غزہ جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، جس کے تحت اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی دوبارہ تعمیر اور حماس کے بغیر نئے انتظامی نظام کے قیام جیسے اقدامات شامل ہیں۔
غزہ صحت کی وزارت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی جارحیت میں 69,000 سے زائد افراد جاں بحق اور 1,70,600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔