’کوئی مسئلہ، خوش ہوں‘، جسٹس محسن اختر کیانی کا27ویں ترمیم کےبعد ممکنہ جج ٹرانسفر معاملے پر مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد ججز کی ممکنہ ٹرانسفر کا معاملہ زیر بحث آگیا۔
پرائیویٹ کمپنی سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس محسن اختر کیانی کا وکیل سے مکالمہ ہوا۔
دوران سماعت وکیل نے استدعا کی کہ حتمی دلائل کے لیے دسمبر کے پہلے ہفتے کا وقت دے دیں، جسٹس محسن اختر کیانی دسمبر کے پہلے ہفتے تو پھر کوئی اور جج صاحب بیٹھ کر سن لیں گے۔
وکیل نے جواب دیا کہ سر ایسے نہ کہیں ہمیں تکلیف ہوتی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نہیں کوئی مسئلہ نہیں، میں اس پر خوش ہوں۔
وکیل نے کہا کہ سر آپ جائیے گا نہیں، ہمیں بہت کچھ سیکھنا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نہیں کوئی مسئلہ نہیں، میں خوش ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ پالیسی میں تبدیلی ہائیکورٹ میں چیلنج، پی ایم ڈی سی کو نوٹس جاری
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ پالیسی میں اچانک تبدیلی کے خلاف درخواست پر پی ایم ڈی سی کو نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایم ڈی کیٹ امتحانات اور داخلوں کی رجسٹریشن پالیسی میں اچانک تبدیلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست گزار میڈیکل طلبہ کے وکیل راجا رضوان عباسی کو تحریری گزارشات جمع کرانے کی ہدایت دی ہے، دورانِ سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ بنیادی طور پر صوبائی نوعیت کا ہے کیونکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیمی امور سے متعلق زیادہ تر اختیارات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے دورانِ سماعت کہا کہ یہ تو صوبائی معاملہ ہے، اب اسے وفاق میں لانے کی بات ہو رہی ہے، ہر صوبہ اپنی پالیسی خود بنا سکتا ہے، سندھ یا کسی اور صوبے کا مؤقف الگ ہو سکتا ہے، کالجز کے اپنے رجسٹریشن کے مسائل بھی چل رہے ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
وکیل راجا رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نئی پالیسی کے باعث گزشتہ سال امتحان پاس کرنے والے طلبہ مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ اچانک رجسٹریشن کا طریقہ کار اور اختیارات تبدیل کر دیئے گئے ہیں، ان کا مؤقف تھا کہ پی ایم ڈی سی کا اختیار کالجز کو منتقل کرنا خلاف ضابطہ ہے جبکہ پی ایم ڈی سی کو ہی امتحانات اور رجسٹریشن سے متعلق فیصلے کرنے چاہئیں۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ وہ بتائیں کہ کون سی خلاف ورزی ہوئی ہے تاکہ اس کے مطابق حکم جاری کیا جا سکے، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اگر معاملہ قانون کے تحت واضح ہے تو عدالت مناسب حکم دینے سے گریز نہیں کرے گی۔
وکیل رضوان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 47 کے تحت یہ معاملہ واضح ہے اور پی ایم ڈی سی کو ہدایت دی جانی چاہیے کہ وہ تمام صوبوں میں یکساں پالیسی اپنائے تاکہ طلبہ کو مشکلات نہ ہوں۔
بعد ازاں مختصر وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے پی ایم ڈی سی حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعے کو طلب کر لیا، تاہم عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے فوری حکمِ امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ رجسٹریشن کی آخری تاریخ آج ہے، تاہم جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ہم نے نوٹس جاری کر دیئے ہیں، جمعے کو پی ایم ڈی سی سے جواب لے لیں گے۔