وفاقی حکومت نے ماڑی انرجیز کو 23 نئےآف شور بلاکس ایوارڈ کردیے
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
وفاقی حکومت نے ماڑی انرجیز کو 23 نئے آف شور بلاکس ایوارڈ کردیے۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کی کامیاب بولیوں کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آف شور میں تیل وگیس کی 23 بلاکس کی بولیاں موصول ہوئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ماڑی انرجیرکو کل 23 آف شور بلاکس ایوارڈ کیے ہیں جن میں سے 18 بلاکس بطور آپریٹر اور5 بلاکس جوائنٹ وینچر پارٹنر ایوارڈکیے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہےکہ ماڑی انرجیز نے اس حوالے سے آگاہی کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کوخط بھی لکھ دیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق پہلے مرحلے میں سمندر میں تیل وگیس کی دریافت میں تقریباً 80 ملین ڈالرسرمایہ کاری کا تخمینہ ہے جب کہ ڈرلنگ میں یہ سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔پیٹرولیم ڈویژن کا بتانا ہےکہ کامیاب بولیاں تقریباً 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر کے رقبے پرمشتمل ہیں جب کہ 4 توانائی کمپنیز جوانئٹ وینچر شراکت دارکےطور پر شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس سلسلہ میں اعلیٰ عدلیہ کی ازسرنو تشکیل کا عمل شروع کر تے ہوئے مجوزہ وفاقی آئینی عدالت (ایف ایف سی) کے لیے 7 ججز کے نام شارٹ لسٹ کر لیے ہیں، یہ عدالت آئین کی تشریح اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہناہے کہ حکومت نے اس نئی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے ، جسٹس امین الدین خان، جو اس وقت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ ہیں، انہیں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
27 ویں آئینی ترمیم منظور ، کیا کچھ تبدیل کیا گیا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں
معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی کے ناموں کے ساتھ ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بریچ کے نام بھی اس نئی عدالت کے ابتدائی ارکان کے طور پر زیرغور ہیں۔ وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی حکم کے ذریعے متعین کی جائے گی جب کہ ججوں کی تعداد میں آئندہ کوئی اضافہ پارلیمان کی منظوری سے قانون سازی کے ذریعے کیا جا سکے گا۔
مزید :