27 ویں ترمیم بادشاہت کی بنیاد ،عدلیہ ختم کرنے کی سازش ہے،کاشف سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251113-08-22
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیرکاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم بادشاہت کی بنیاداورعدلیہ کو ختم کرنے کی سازش ہے، پارلیمنٹ کو پہلے ہی بے روح بنادیا گیا ہے۔وقت کے خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے اور عام لوگوں کے اعتراض کا جواب دیا پھرہمارے صدر مملکت اور آرمی چیف مستثنا کیسے ہوسکتے ہیں؟ ملک کے مفتی اعظم بھی اپنی رائے دے چکے کہ کوئی بھی استثنا غیر شرعی اور غیر آئینی ہے۔ مفادپرست قیادت نے عوام کی فلاح وبہبود کے بجائے ملک کے 78سال بگاڑنے اوربنانے میں لگا دیئے۔سونا تیل گیس کوئلہ زراعت سمندرپھاڑسمیت دنیا کی تمام دولت کے باوجود نااہل قیادت کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان اور ملک کے عوام کی اکثریت غربت کی لکیرکے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ بین الپارلیمانی اسپیکرزکانفرنس اورسخت سیکورٹی کے باوجود اسلام کی کچہری کے باہرخودکش دھماکا اورقیمتی انسانی جانوں کا نقصان سیکورٹی اداروں کے لیے لمحہ فکر ہے۔جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پرمنعقدہ سہ روزہ اجتماع عام ملکی سیاست کا رخ بدلنے میں اہم کردارادا کرے گا۔ حافظ نعیم الرحمان فرسودہ نظام کو بدلنے اوراسلام کے عادلانہ نظام کی طرف جدوجہد کرنے کا قوم کو ایجنڈا دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں ضلع حیدرآباد کے ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف،امیرضلع حافظ طاہرمجید،جنرل سیکرٹری حنیف شیخ نے بھی خطاب کیا۔صوبائی امیر نے مزید کہاکہ حالیہ ترمیم کے ذریعے اداروں میں ٹکراؤ ملک کے کمر وزہونے کا اندیشہ ہے۔وطن عزیز اس وقت جس نازک صورتحال سے دوچار ہے اس میں ملک کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اوراتحاد ویکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔اس لیے محب وطن سیاسی قیادت کو قومی مفاد میں سیاست کو بند گلی سے نکال کر ملک میں آئین و جمہوریت کی بالادستی اورقانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا چاہیے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملک کے
پڑھیں:
جسٹس اطہر من اللہ کا نظامِ عدل میں سچائی کی کمی پر دوٹوک مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے 8 نومبر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی ہے، عوام کے ساتھ نہیں، اور ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں، جبکہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والا سلوک بھی اس جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں مزید لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، اور بہادر ججز کے خطوط اور اعترافات سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ سچ جانتی ہے مگر اکثر یہ معلومات صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود رہ جاتی ہیں۔
خط میں جسٹس نے بیرونی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اب کوئی راز نہیں بلکہ ایک کھلی حقیقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو جج سچ بولتا ہے اسے انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جبکہ جو جج نہیں جھکتا اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گزشتہ روز جسٹس منصور علی شاہ نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔ اس خط میں انہوں نے عدلیہ کو متحد رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ اگر عدلیہ متحد نہ ہوئی تو اس کی آزادی اور فیصلوں پر اثر پڑے گا، لہذا آئینی ترمیم پر عدلیہ سے باضابطہ مشاورت کی جائے۔