Jasarat News:
2025-11-10@23:10:07 GMT

27 ویں آئینی ترمیم

اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251111-03-2

 

وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا گیا اور چیئرمین سینیٹ نے مجوزہ بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی گئی۔ آرمی، ائرفورس اور نیوی کے بعد آرمی راکٹ فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر ِ اعظم نے کابینہ اجلاس کی صدارت ویڈیو لنک کے ذریعے باکو سے کی۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں کابینہ ارکان کا خیر مقدم کیا اور اتحادی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ 27 ویں آئینی ترامیم بنیادی طور پر عدلیہ، فوج، صوبائی حکومتوں کے اختیارات اور وفاقی ڈھانچے سے متعلق ہیں۔ بل میں کل 48 شقیں شامل ہیں اور اسے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ مزید جائزہ لیا جائے۔ دوسری جانب 27 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے علٰیحدہ ہنگامی اجلاس ہوئے۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27 ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ مجوزہ آئینی بل کے خلاف اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ اسلام آباد میں نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمود اچکزئی، نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ ناصرعباس، مصطفی نواز کھوکھراور دیگر رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہوا ہے یہ بھی 9/11 ہے، آج سے تحریک شروع ہے، فرد کی مضبوطی پاکستان کو نہیں بچائے گی، سب کو خبردار کرتے ہیں یہ حملہ ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ پاکستان پر بغیر الیکشن کے بد بخت ٹولہ قابض ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا، بعد ازاں تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ رواں ہفتے اسلام آباد میں قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی، اس کانفرنس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔ 27 ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا، عوام سے اپیل ہوگی سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ میں شریک ہوں، وکلاعدالتوں میں کالی پٹیاں پہن کر اس کے خلاف احتجاج کریں۔ جماعت ِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بھی 27 ویں ترمیم پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم ہولناک اور ملک کے لیے تباہ کن ہے، اس ترمیم میں صدر پاکستان کے لیے تاحیات استثنیٰ اور محاسبے کے نظام کے خاتمے کی جو تفصیلات سامنے آرہی ہیں وہ ہولناک ہیں، اپوزیشن اسے کلیتاً مسترد کرے۔ 27 ویں ترمیم دینی، آئینی، جمہوری، سماجی و سیاسی اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے اور یہ نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ بل میں پانچ بنیادی نکات شامل ہیں، جن میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام جس کے تحت عدالت تمام صوبوں سے اعلیٰ ججوں پر مشتمل ہوگی اور آئینی نوعیت کے مقدمات سنے گی، جبکہ دیگر عدالتی امور حسبِ سابق اعلیٰ عدالتوں میں ہی چلیں گے۔ ہائی کورٹ میں ججوں کے تبادلے کا نیا طریقہ کار وضع کرتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ 1973 کے آئین کے مطابق ججوں کا تبادلہ صدر وزیرِاعظم کی مشاورت سے کر سکتا تھا۔ 18 ویں ترمیم میں جج کی رضامندی لازم قرار دی گئی تھی، لیکن 26 ویں ترمیم کے دوران اس پر عملدرآمد کے حوالے سے اعتراضات اٹھے۔ اب تجویز دی گئی ہے کہ یہ اختیار وزیراعظم کے بجائے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (JCP) کو منتقل کیا جائے۔ سینیٹ انتخابات سے متعلق شق میں تجویز دی گئی ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے طریقہ کار میں ابہام دور کیا جائے تاکہ تاخیر یا تنازعات نہ ہوں۔ صوبائی کابینہ کی حد میں اضافہ سے متعلق تجویز دی گئی ہے کہ صوبائی کابینہ کی حد 11 فی صد سے بڑھا کر 13 فی صد کی جائے۔ اس اضافے پر تمام صوبوں نے اتفاق کیا ہے سوائے پنجاب کے۔ مسلح افواج کی قیادت سے متعلق مجوزہ ترامیم کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کو ’’فیلڈ مارشل‘‘ کا اعزازی عنوان دیا گیا ہے۔ وزیرِ قانون نے وضاحت کی کہ یہ عہدہ نہیں بلکہ ایک اعزازی خطاب ہے جو قومی ہیروز کو دیا جائے گا اور تاحیات برقرار رہے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس خطاب کو واپس لینے یا ختم کرنے کا اختیار وزیراعظم کے بجائے پارلیمنٹ کے پاس ہوگا۔ مزید یہ کہ 27 نومبر 2025 کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا، کیونکہ اب چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا کردار دیا جائے گا۔ کسی ریاست میں آئین ہی وہ بنیادی مسودہ ہوتا ہے جو جمہوری اداروںکے خدوخال وضع کرتا ہے، آئین ہی کی ذریعے اداروں کی حدود، حقوق و فرائض کا تعین، قانون کی بالاستی و حکمرانی، آزاد عدلیہ کا قیام، انصاف کی فراہمی، نظم و ضبط اور جمہوری اقدار و روایات کی پاسداری ممکن ہوتی ہے، آئین نظریۂ حیات اور سیاسی شعور کا مظہر ہوتا ہے جو قوم کو وحدت اور یکجہتی فراہم کرتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے 73ء میں متفقہ طور پر تشکیل دیے جانے والے آئین کو بازیچہ ٔ اطفال بنا دیا گیا ہے۔ ملکی اقتدار پر شب خون مار کر قابض ہونے والے فوجی طالع آزماؤں کو بھی جب اقتدار کا شوق چراتا ہے وہ تو سب سے پہلے ملک کے آئین پر ہی پہلا وار کرتے ہیں، جب کھلم کھلا آئین توڑنے، اور دستور کی دھجیاں بکھیر نے کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی تو وہ ان سیاسی جماعتوں کو اپنی مطلب برآری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر کٹھ پتلی کی طرح تماشا دکھانے پر ہر آن تیار رہتی ہیں۔ مجوزہ آئینی ترمیم میں صاف محسوس ہوتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی حیثیت اور اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل سے موجودہ عدلیہ کی کیا حیثیت رہ جائے گی؟، اس ترمیم سے نہ صرف یہ کہ عدالتی ڈھانچہ متاثر ہوگا بلکہ خود چیف جسٹس اور عدلیہ کی حیثیت بھی مجروح ہوگی۔ یہ جمہوری اقدار و روایات پر حملہ ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اس پورے عمل میں سب سے زیادہ سرگرمِ عمل وہ لوگ ہیں جو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بلند کرتے ہیں، مجوزہ آئینی ترمیم کو حکومت پارلیمنٹ کی بالادستی اور عدلیہ کی بہتری باور کرارہی ہے، جب کہ یہ آئین کو بے اثر، عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ اور آمرانہ جبر قائم کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ صدر مملکت کو تاحیات قانونی استثنیٰ فراہم کرنا اور یہ رعایت دینا کہ ان کے خلاف ان کے عہدے کے دوران یا عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی کوئی مقدمہ یا گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی، خود آئین سے متصادم ہے، آئین کا آرٹیکل اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ پاکستان میں حاکمیت ِ اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے اور ریاست اپنے تمام قوانین و فیصلے اسلامی اصولوں اور عوامی نمائندگی کے مطابق کرے گی۔ اسلام کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز فرد کو آئین اور قانون سے بالاتر قرار نہیں دیتا، خود کو آئین و قانون سے بالاتر تصور کرنے والے خلاف ِ آئین اقدام کر رہے ہیں، مجوزہ ترمیم آئین، پارلیمنٹ اور جمہوری قدروں کے منافی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آئین دشمن اس اقدام کے خلاف متحد و یکجان ہوجائیں تاکہ آئین کی بالادستی اور پاسداری کو یقینی بنایا جاسکے۔

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تجویز دی گئی ہے کہ ویں ا ئینی ترمیم دیا جائے گا ویں ترمیم عدلیہ کی پر حملہ کے خلاف کیا گیا کے بعد

پڑھیں:

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے بعد اسے آج سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر شریک ہوئے، جے یو آئی نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم آج اُن کے رکن نے بھی شرکت کی۔

پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔

کمیٹی کا اجلاس دو سیشنز پر رہا جس میں پہلے میں کمیٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی مںظوری دی جبکہ دیگر ترامیم پر غور کیا۔ پھر اجلاس میں تھوڑی دیر کا وقفہ کیا گیا۔

وقفے کے بعد اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اب اسے کمیٹی رپورٹ کی صورت میں ایوان بالا میں پیش کرے گی۔

حکومتی اتحادی جماعتوں کی چاروں ترامیم مسترد

اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں، ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے میں ترامیم کو مسترد کردیا گیا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے کی ترامیم بھی مسترد کردیا گیا۔

مسلم لیگ ق کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم سے متعلق ترمیم بھی مسترد جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی مسترد کردی گئی۔

اجلاس کے بعد فارق ایچ نائیک نے تصدیق کی کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور ہوگیا ہے، میٹنگ میں کچھ تجاویز آنے کے بعد مسودے میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب نے متفقہ طور پر ان ترامیم پر اپنی رائے دی ہے یہ بہت خوش آئند ہے، اس میں 243 سمیت سب چیزیں شامل ہیں، کل سینیٹ میں رپورٹ آئے گی تو پتہ لگ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب متفقہ طور پر منظور ہوا جو ملک کیلیے خوش آئند ہے۔

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد کل 27ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر یہ کثرت رائے سے منظور ہوجائے گی۔

قبل ازیں 27ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کے اجلاس کے دوران مسلح افواج کےسربراہوں کی تقرری سمیت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ منظور کرلیا۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا پہلے سیشن کے بعد کہنا تھا کہ تمام شقوں پر آج میٹنگ ہوگی، پوری امید ہے کہ آج اس کو حتمی شکل دے دیں،ہر جماعت کو رائے دینا کا حق حاصل ہے، آج تمام جماعتوں کی آراء کو دیکھا جائے گا،جس جماعت کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ، ایم کیو ایم کی جو جو تجاویز ہونگی اس کو دیکھا جائے گا، اکثریتی جو رائے آئے گی اس کے مطابق فیصلہ ہو گا، تمام فیصلوں کو ایوان میں پیش کیا جائے گا امید ہے شام پانچ بجے تک فائنل کر لیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد پولیس کے تمغہ غازی اور تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے پولیس افسران کے اعزاز میں پولیس لائنز میں پروقار تقریب اسلام آباد پولیس کے تمغہ غازی اور تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے پولیس افسران کے اعزاز میں پولیس لائنز میں پروقار تقریب وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کیخلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ منظور کرلیا،بل کل سینیٹ میں پیش کیا جائیگا چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے بھرپور آپریشن جاری ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا،804تسبیح والا آئیگا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سینیٹر نور الحق قادری جنرل شمشاد مرزا کا دورہ سعودی عرب، کنگ عبدالعزیز میڈل آف آنر سے نواز گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟
  • 27ویں آئینی ترمیم: اپوزیشن نے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات کونسے ہیں؟
  • سینیٹ کا اجلاس آج طلب، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی
  • مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی
  • اپوزیشن اتحاد نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کردی
  • “ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا” نور الحق قادری
  • 27ویں آئینی ترمیم: وفاقی آئینی عدالت اور ججز کے تبادلے کی نئی تجویز
  • وزیر قانون نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا