غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی صورت میں ترکی کے فوجی دستوں کو شامل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق، تل ابیب نے اس مؤقف سے امریکا کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حالت میں غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تجویز پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے کہا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی افواج بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے اسرائیل کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنایا ہے، اس لیے اسرائیل کسی طور پر ترک فوج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مغربی ایشیا میں مذموم اسرائیلی منصوبوں کے بارے حزب اللہ کا انتباہ
دمشق پر حکمراں باغیوں کیجاب سے تمام صیہونی احکامات کی مکمل تعمیل کے باوجود شام پر وسیع اسرائیلی حملوں کے تسلسل کیجانب اشارہ کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے رکن سیاسی بیورو نے متنبہ کیا ہے کہ قابض صیہونی، عراقی سرحدوں تک جا پہنچے ہیں! اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے رکن سیاسی کونسل محمود قماطی نے متنبہ کیا ہے کہ "گریٹر اسرائیل" نامی اہم و حقیقی خطرے کے پیش نظر کسی بھی سیاسی گروہ کو قابض صہیونی دشمن کے ساتھ "تعاون" ہرگز نہیں کرنا چاہیئے۔ الاخبار کے مطابق محمود قماطی نے کفرسالا شہر میں ایک یادگاری تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ لبنان کی تباہی کا انتباہ کوئی مبالغہ آرائی یا سیاسی نظریہ نہیں جبکہ گریٹر اسرائیل کے بارے خود نیتن یاہو بھی بات کر چکا ہے، لہذا یہ ہمارا قومی و لبنانی حق ہے کہ ہم امریکیوں کو یہ اجازت ہرگز نہ دیں کہ وہ لبنانی حکومت کو یہ کہے کہ وہ اسرائیل کے مفاد میں فلاں کام انجام دے.. یہ کام ہمارا کم از کم حق ہے!
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شام کا تجربہ ہمارے سامنے موجود ہے، یہ ملک بغیر کسی اعتراض کے، جو کچھ بھی امریکی کہتے ہیں، بلا چون و چرا انجام دیتا ہے لیکن ان کا اس طرح سے مکمل "ہتھیار ڈال دینا" بھی اسرائیل کو شام پر روزانہ حملے کرنے سے روک نہیں پاتا کیونکہ شام میں کوئی مزاحمت ہی نہیں! حزب اللہ لبنان کے سینیئر رکن نے تاکید کی کہ جس مسئلے کو کچھ لوگ سمجھنے اور حتی مانتے سے بھی انکار کر رہے ہیں، وہ یہ ہے کہ اسرائیل کی سرحدیں عراق کی سرحدوں تک جا ملی ہیں۔ محمود قماطی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے بھر میں ہم پر بڑی تبدیلیاں مسلط کی جا رہی ہیں جبکہ ہم کم از کم ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی پوری طاقت و صلاحیت کے ساتھ ان بڑے آپشنز کو مسترد کر دیں کہ جو نہ صرف لبنان بلکہ تمام عرب ممالک کے لئے خطرہ ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ ملک کو امریکہ و اسرائیل کے مینڈیٹ کے تحت لانے کا ایک اعلانیہ منصوبہ موجود ہے.. جبکہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ لبنان، ہر قسم کے دفاعی، اقتصادی یا حتی کہ بنیادی ترین معاشی صلاحیتوں سے بھی محروم ہو جائے کیونکہ وہ لبنان کو تقسیم کر دینا چاہتا ہے۔ محمود قماطی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، تو درحقیقت یہ بیان؛ سیاسی اور قومی اصولوں کے عین مطابق اور تمام لبنان کے لئے اس وجودی خطرے کے پیش نظر ایک "کم از کم کام" ہے کہ جسے انجام دیا جا سکتا ہے۔