پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی پر قطر و ایران میں تشویش کی لہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
دونوں فریقین نے غزہ کے تازہ ترین واقعات اور سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے پیش کردہ حالیہ قرارداد پر بھی اظہار خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور ان كے قطری ہم منصب "شیخ محمد بن عبدالله آل ثانی" کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں وسعت کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی پر ایران و قطر نے اظہار تشویش کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لئے علاقائی ممالک کی کوششیں نہایت اہم ہیں۔ دونوں فریقین نے غزہ کے تازہ ترین واقعات اور سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے پیش کردہ حالیہ قرارداد پر بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق بالخصوص اُن کے حق خود ارادیت کے تحفظ کے لئے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ واضح رہے کہ قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالله آل ثانی کے پاس دوحہ کی وزارت عظمیٰ کا قلمدان بھی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہم نے جوہری توانائی کیلئے جدوجہد کی، ہم اس سے دستبردار نہیں ہونگے، سید عباس عراقچی
اپنے جوہری پروگرام کا معائنہ کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بالآخر مغربی ممالک کے پاس، ایران کو پُرامن ایٹمی صنعت کے میدان میں، ایک سائنسی قطب کے طور پر قبول کرنے کے سواء کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے وزارت خارجہ کے مشیران و معاونین کے ہمراہ ایٹمی لیبارٹری کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ایٹمی صنعت کے اعلیٰ منتظمین سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک ایران کو جوہری صلاحیتوں سے محروم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ ہر چیز پر ان کی اجارہ داری قائم رہے۔ یہ ایک انتہائی پیچیدہ، جدید اور عالمی سطح پر تازہ ترین سائنسی علم ہے، جو ملک میں ایرانی سائنسدانوں کی کاوشوں سے یہاں تک پہنچا۔ کوئی بھی شخص ان کامیابیوں کو نظر انداز یا ان سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم نے جوہری شعبے میں حاصل ہونے والی ان کامیابیوں اور سائنسی ترقی کے لئے محنت کی، اس سلسلے میں ہمارے سائنسدانوں نے زحمت اٹھائی، اس ٹیکنالوجی کے لئے ہم نے خون دیا اور جنگ بھی لڑی۔ اب یہ امر واضح ہے کہ یقیناً ایران میں کوئی بھی شخص اس حق سے یا اس حق کے نفاذ سے دستبردار نہیں ہوگا۔
ہم وزارت خارجہ میں اپنے جوہری پروگرام کے ساتھ ہیں۔ ہمارا جوہری پروگرام ایرانی عوام کا حق ہے، جس کا ہم نے ہمیشہ دفاع کیا اور کرتے رہیں گے۔ یہ حقوق محفوظ رہنے چاہئیں اور ان پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری توانائی اب ایک بہت بڑی صنعت بن چکی ہے اور مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ بالآخر مغربی ممالک کے پاس، ایران کو پُرامن ایٹمی صنعت کے میدان میں، ایک سائنسی قطب کے طور پر قبول کرنے کے سواء کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں برسوں سے اپنی ایٹمی انرجی آرگنائزیشن سے واقف ہوں اور ان کے ساتھ تعاون کر رہا ہوں۔ میں نے کئی بار اس آرگنائزیشن کے مختلف مراکز کا دورہ کیا۔ بلاشبہ، ہر دورے پر حاصل ہونے والی ترقی دیکھ کر ایک خاص جوش و خروش محسوس ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے اس دورے کے دوران، اس صنعت کی جدید کامیابیوں کی نمائش، شہید فخری زادہ (تہران) ریسرچ ری ایکٹر اور ریڈیو فارماسوٹیکل پروڈکشن لیبارٹریز کا معائنہ کیا۔