اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں مسجد کو آگ لگا دی، 25 فلسطینی گرفتار WhatsAppFacebookTwitter 0 13 November, 2025 سب نیوز

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں نے ایک مسجد کو آگ لگا دی جبکہ اسرائیلی فورسز نے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران 25 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
فلسطینی خبر رساں ادارے وفا نیوز ایجنسی کے مطابق واقعہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت کے قریب پیش آیا، جہاں اسرائیلی آبادکاروں نے مسجد کے دروازے پر آتش گیر مواد چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی۔ رپورٹ کے مطابق آبادکاروں نے مسجد کی دیواروں پر نسل پرستانہ نعرے بھی لکھے۔ تاہم مقامی شہریوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں تازہ کارروائیوں کے دوران 25 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا۔ رپورٹ کے مطابق طولکرم کے قریب دیر الغصون کے علاقے میں تین نوجوانوں کو گھروں پر چھاپے مار کر حراست میں لیا گیا۔
اسی طرح الخلیل کے قریب دورا کے علاقے میں 18 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ جنوبی الخلیل میں بزرگوں سمیت کئی شہریوں سے فیلڈ انویسٹی گیشن بھی کی گئی۔ مزید برآں نابلس کے جنوب میں بیتا اور قریوت کے علاقوں سے چار افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے چھاپے اور گرفتاریاں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں، جنہیں عالمی برادری نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے ختم کرنے کا عدالتی حکم معطل کر دیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے ختم کرنے کا عدالتی حکم معطل کر دیا ایران میں پانی کا بحران سنگین، تہران کے خالی ہونے کا خدشہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس علیمہ خان کے 10ویں بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ستائیسویں آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن ختم، سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے تاریخی بل منظور کر لیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیلی ا بادکاروں نے

پڑھیں:

یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار

الیزابت بومیہ کی رپورٹ کے مطابق، بیلجیم، نیدرلینڈز، اسپین اور اٹلی کی جامعات اسرائیلی علمی اداروں کے بائیکاٹ کی مہم میں پیش پیش ہیں۔ ان اداروں نے باضابطہ طور پر اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر خاموشی اب ناقابلِ قبول ہے۔  اسلام ٹائمز۔ امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے صحافی الیزابت بومیہ کی رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق حال ہی میں تئیس (23) اسرائیلی محققین کو ایک یورپی سائنسی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، تاہم بعد میں اُن سے کہا گیا کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ شناخت ظاہر نہ کریں۔ رپورٹ کے مطابق اس اقدام نے گی دی استیبل جو اسرائیلی آثارِ قدیمہ کونسل کے سربراہ ہیں، انہیں سخت برہم کر دیا۔ انہوں نے اس طرزِ عمل کو یورپی ضمیر کی تطہیر (European moral whitewashing) قرار دیا۔ اگرچہ کانفرنس کی منتظم انجمن نے بعد میں اپنے فیصلے سے پسپائی اختیار کر لی۔ تاہم نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں غزہ جنگ کے بعد یورپی یونیورسٹیوں کے رویّے میں اسرائیل کے بارے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ الیزابت بومیہ کی رپورٹ کے مطابق، بیلجیم، نیدرلینڈز، اسپین اور اٹلی کی جامعات اسرائیلی علمی اداروں کے بائیکاٹ کی مہم میں پیش پیش ہیں۔ ان اداروں نے باضابطہ طور پر اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر خاموشی اب ناقابلِ قبول ہے۔ 

اس کے باوجود بعض یورپی جامعات اب بھی آزاد اسرائیلی محققین سے محدود سطح پر روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی محققین ان پابندیوں کو اسرائیل کی علمی حیثیت کو غیر معتبر بنانے کا حربہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیاں حکومت سے آزاد ہیں، اور ان کے بہت سے اساتذہ نے غزہ میں نتن یاہو کی فوجی پالیسیوں پر کھل کر تنقید بھی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اب تک تقریباً پچاس (50) یورپی یونیورسٹیوں نے اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات مکمل یا جزوی طور پر منقطع کر دیے ہیں، جبکہ اسرائیلی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار سے زائد علمی پابندیوں جن میں تبادلۂ پروگراموں کی منسوخی اور وظائف کی معطلی شامل ہے، ان کا اندراج کیا جا چکا ہے۔ امریکہ میں، یورپ کے برعکس، ابھی تک ایسے ادارہ جاتی بائیکاٹ نہیں دیکھے گئے۔ تاہم 2024 میں وہاں غزہ جنگ کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجات دیکھنے میں آئے۔ دوسری جانب، ٹرمپ انتظامیہ کے تحت یہود مخالف رویّے کے الزامات کے خلاف سخت پالیسیوں نے کئی امریکی یونیورسٹیوں کو اسرائیل پر براہِ راست تنقید سے اجتناب پر مجبور کیا۔ اسرائیلی یونیورسٹی بن گوریون کے صدر نے ان اقدامات کو دردناک اور اجتماعی سزا کی ایک شکل قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں مسجد کو آگ لگا دی، 25 فلسطینی گرفتار
  • غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
  • غزہ میں قیامت: اسپتال کے ملبے سے فلسطینیوں کی 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
  • غزہ:کلینک کے ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد، اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی پارلیمنٹ :فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کا پہلا مرحلہ منظور
  • غزہ جنگ بندی کا مستقبل!
  • فلسطینی بچوں پر اعتبار نہیں ہو سکتا
  • مغربی ایشیا میں مذموم اسرائیلی منصوبوں کے بارے حزب اللہ کا انتباہ
  • یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار