آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق آئین میں ممکنہ ترمیم کے بعد تشکیل پانے والی آئینی عدالت کی منتقلی شریعت کورٹ کی جگہ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا تھرڈ فلور خالی کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تھرڈ فلور پر فیڈرل شریعت کورٹ کی منتقلی کا امکان ہے اور اس حوالے سے یہاں سے سامان دوسری جگہ منتقلی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
واضح رہے کہ ایکسپریس ٹریبیون کو ذرائع نے بتایا کہ حکومت وفاقی شریعت کورٹ کی عمارت وفاقی آئینی عدالت کو مختص کرنے پر غور کررہی ہے۔ ایک سینئر وفاقی وزیر کے دورے پر شریعت کورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ سے حکومتی منصوبے پر خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔
27 آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے مجوزہ قیام پر تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججز کے ردعمل پر ہیں اور ممکنہ ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین جب کہ سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں تبدیل ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترمیم کے بعد آئینی عدالت شریعت کورٹ ئینی عدالت سپریم کورٹ
پڑھیں:
26ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم کا بھی پتہ نہیں لگ رہا کہ اس میں کیا ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
—فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ 26 ویں ترمیم کی طرح 27 ویں ترمیم کا بھی پتہ نہیں لگ رہا کہ اس میں کیا ہے۔
مردان میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کا مولانا فضل الرحمٰن کے پاس ایک اور حکومت کے پاس دوسرا مسودہ تھا۔
ذرائع کے مطابق ممکنہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی عدالت کی شریعت کورٹ کی بلڈنگ میں منتقلی کی تجویز ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ عدالتی نظام میں پیوند کاری کے بجائے اسے تبدیل کیا جائے، حکومت میں بیٹھے افراد کی غالب اکثریت فارم 47 والوں کی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اب پارٹیوں کے بجائے عوام کے ساتھ اتحاد کرے گی۔