(ویب ڈیسک) 27 ویں آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجا جائے گا جس کے لیے سینیٹ کا اجلاس 11 بجے ہوگا۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج دوپہر کو طلب کیا گیا ہے جس میں کابینہ آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی۔
27 ویں آئینی ترمیم کل قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے تاہم جے یو آئی (ف) نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے

قومی اسمبلی میں 27 ویں ترمیم میں 8 نئی ترامیم شامل کی گئی ہیں، حکومت نے تجاویز پر آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں تبدیلی کردی، کلاز 2 کے تحت سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جاسکے گا، آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ساتھ آئینی عدالت کے لفظ کا اضافہ کیا گیاہے۔
موجودہ چیف جسٹس کو عہدے کی مدت پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا، اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج چیف جسٹس پاکستان ہو گا۔

اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: چیف جسٹس

پڑھیں:

سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟

ایوان بالا (سینیٹ) نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری دینے کے بعد آئینی ترمیم کا بل منظور کیا گیا۔

27ویں آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے احمد خان بھی شامل تھے۔

27ویں ترمیم کی ایوان بالا سے منظوری کے بعد اب قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری دی جائے گی، جس کے بعد مکمل آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کے ایوان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔

آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین حکومت کی لابی میں چلے جائیں گے جبکہ ترمیم کے مخالف اراکین اپوزیشن لابی میں چلے جائیں گے اور قومی اسمبلی کے دروازوں کو بند کر دیا جائے گا۔

اس موقع پر اراکین کی تعداد گننے کے لیے دونوں لابیوں پر موجود اراکین سے دستخط کرائے جائیں گے اور اس طرح گنتی شمار کی جائے گی۔

اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی گنتی کا اعلان کریں گے اور اگر مطلوبہ 224 اراکین یا زیادہ ارکان کی حمایت حاصل ہوئی تو آئینی ترمیم منظور ہو جائے گی۔

اس کے بعد وزیراعظم اس پر دستخط کر کے اسے منظوری کے لیے صدر مملکت کو ارسال کر دیں گے۔

صدر مملکت آئینی ترمیم پر دستخط کردیں گے جس کے بعد باقاعدہ طور پر ان ترامیم کو آئین کا حصہ بنا لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا معاملہ، پارلیمنٹیرینز کیا کہتے ہیں؟

واضح رہے کہ اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم سینیٹ شق وار منظوری قومی اسمبلی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ: 27 ویں آئینی ترمیم میں نئی ترامیم کی شق وار منظوری جاری، اپوزیشن کا احتجاج
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا
  • قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم منظور، نئے مسودے کی آج سینیٹ سے بھی منظوری کا امکان
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا
  • قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور
  • قومی اسمبلی سے منظور 27ویں آئینی ترمیم کی 8 نئی ترامیم کونسی ہیں اور سینیٹ سے کیسے منظور ہونگی؟
  • سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج
  • وعدے کے مطابق ترمیمی بل پہلے سینیٹ میں لائے، منظوری پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار
  • سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟