اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی پر مبنی کسی بھی عمل کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفیکشن (Defection)، جو فریب اور دھوکے پر مبنی ہو، آئین کے منافی ہے اور اس سے جمہوری نظام متاثر ہوتا ہے۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے واضح طور پر کہتا ہے کہ کوئی رکن پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہیں دے سکتا، اور اگر ایسا کرے گا تو وہ نااہلی (Disqualification)کا مرتکب ہوگا۔ ان کے مطابق یہ آئینی عمل ایک باقاعدہ پروسیس ضرور رکھتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آئینی خلاف ورزی کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب نے آئین کے تحفظ اور پاسداری کی قسم کھائی ہے، اس لیے ہر رکن کو آئین کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ علی ظفر نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں جو ترمیمی بل واپس لایا جا رہا ہے، وہ ان کے خیال میں پائیدار (Sustainable) نہیں ہے اور عدالتی سطح پر اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ آئین جیسے مقدس دستاویز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ آئین سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہ آئین علی ظفر نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی: پاکستان کا ثالثی عدالت اور غیر جانب دار ماہر کے فیصلوں کا خیر مقدم

پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر مقدمہ کے ضمن میں ثالثی عدالت اور غیر جانب دار ماہر کے فیصلوں کا خیر مقدم کیا ہے جس کے مطابق بھارت کی غیر حاضری کے باوجود ویانا میں کارروائی طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوگی۔

وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے خلاف پاکستان کی جانب سے شروع کی گئی ثالثی کارروائی کے تناظر میں ثالثی عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں بعض اہم امور پر وضاحت فراہم کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر پھر شدید احتجاج

یہ وضاحت 8 اگست 2025 کو جاری کیے گئے عدالت کے ’عام تشریحی معاملات سے متعلق ایوارڈ‘ کے حوالے سے کی گئی ہے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق، پاکستان نے ثالثی عدالت کے فیصلے اور اس کے ساتھ جاری کردہ ’عملی احکامات‘ کا بھی نوٹس لیا ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ عدالت کارروائی کو مرحلہ وار جاری رکھے گی اور اس دوران غیر جانب دار ماہر کے تحت جاری عمل کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ غیر جانب دار ماہر کے تحت یہ کارروائی بھارت کی درخواست پر شروع کی گئی تھی، جس کا اگلا مرحلہ 17 سے 21 نومبر 2025 تک ویانا میں ہوگا۔

تاہم بھارت نے اپنی شرکت روکنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستان اس عمل میں نیک نیتی کے ساتھ مکمل طور پر شریک ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر جانب دار ماہر نے قرار دیا ہے کہ بھارت کی عدم شرکت کارروائی کی پیش رفت میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، اور یہ عمل طے شدہ منصوبے کے مطابق آگے بڑھتا رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان ثالثی عدالت سندھ طاس معاہدہ شیڈول

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی: پاکستان کا ثالثی عدالت اور غیر جانب دار ماہر کے فیصلوں کا خیر مقدم
  • الیکشن کمیشن: طلال چودھری کوضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس
  • خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پنجاب حکومت کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے، عبدالواسع
  • سندھ میں دفعہ 144 نافذ
  • الیکشن کمیشن نے وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس لے لیا
  • الیکشن کمیشن نے طلال چوہدری کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس لے لیا
  • جے یو آئی نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر سینیٹر احمد خان کو فارغ کردیا
  • طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
  • جے یو آئی نے 27ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹر کو پارٹی سے نکال دیا