خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پنجاب حکومت کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے، عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا یہ غیر آئینی اور غیر منصفانہ اقدام صوبوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے اور وفاقی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے صوبے کو گندم اور بیج کی ترسیل پر پنجاب حکومت کی پابندی کو آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 151 کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا یہ غیر آئینی اور غیر منصفانہ اقدام صوبوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے اور وفاقی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ اس پابندی کے باعث خیبر پختونخوا میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 3 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے، جب کہ پنجاب میں یہی آٹا 1600 روپے میں دستیاب ہے، یہ ظلم اور ناانصافی کی انتہا ہے۔ عبدالواسع نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو ہر سال تقریباً ایک لاکھ ٹن معیاری بیج درکار ہوتا ہے، جس میں سے 95 ہزار ٹن پنجاب سے خریدا جاتا ہے، مگر اس بار پابندی کے باعث کسان ایک دانہ بیج سے بھی محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتیجتاً آدھے کسان غیر معیاری بیج استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے جبکہ باقی ابھی تک کاشت شروع نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ خیبر پختونخوا کے محنت کش کاشتکاروں اور عام شہریوں کے ساتھ سنگین زیادتی ہے۔ جماعت اسلامی اس صوبہ دشمن پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔ اگر پابندی فوری طور پر ختم نہ کی گئی تو جماعت اسلامی کسانوں اور عوام کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا جماعت اسلامی نے کہا
پڑھیں:
خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لاہور بار ایسوسی ایشن ایوان عدل میں تشریف لائے جہاں سندھ سیکرٹری اطلاعات ساجد ناموس بھی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ موجود تھے۔
اس موقع پر وکلا نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ ہم انشاءاللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ملاقاتیں ہوئیں اس وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا۔ ہم اس وقت بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور آج بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ ختم کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ کردیا گیا۔ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم صاحب لیکر آئیں گے۔ جس کو وزیراعظم چاہیں گے، وہ چیف جسٹس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں اکثریت حکومت کی ہے۔ پہلے جوڈیشل کمیشن میں ججز کی اکثریت تھی۔ جب آئین میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ یہ 27ویں ترمیم آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ کسی شخص کو استشنی نہیں دیا جاسکتا۔ تمام خلفائے راشدین عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔