اسرائیلی بیانیہ نازی پروپیگنڈے جیسا، نسل کشی پر مبنی ہے‘ملکہ رانیہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251106-08-22
برلن (مانیٹرنگ ڈیسک) اردن کی ملکہ رانیہ عبداللہ نے جرمنی کے دورے کے دوران اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ جنگ کے بارے میں استعمال کی جانے والی زبان کو نازی دور کے پروپیگنڈا سے تشبیہ دی ہے۔انہوں نے ون ینگ ورلڈ سمٹ میں نوجوان مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے، جیسا کہ 1930ء اور 1940 ء کی دہائی میں جرمنی میں نازی پروپیگنڈا کے نتیجے میں یہودیوں کی نسل کشی کے دوران ہوا۔انہوں نے کہا کہ اسے صرف بات چیت سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ہے، ہر نسل کشی کی ابتدا الفاظ ہی سے ہوئی، انسانیت سوز زبان ہمیشہ تاریخ کے بدترین ابواب سے پہلے سامنے آئی ہے۔ملکہ رانیہ نے مختلف تاریخی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ 1930ء کی دہائی میں نازی پارٹی نے یہودیوں کو کیڑے مکوڑے کہا، روانڈا میں اقلیت کو کاکروچز کہا گیا اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو آوارہ کتوں سے تشبیہ دی گئی۔انہوں نے اسرائیل کے سابق وزیرِ دفاع یواف گالانٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات زیرِ سماعت ہیں کیونکہ انہوں نے 2023ء میں غزہ کے عوام کو انسانی جانور قرار دیا تھا اور غزہ پر مکمل محاصرہ نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ملکہ رانیہ نے کہا کہ جب ایک اسرائیلی وزیر نے غزہ کے عوام کو انسانی جانور کہا، وہ ایک پرانے آزمودہ طریقے پر عمل کر رہا تھا، عوام کو قائل کرو کہ تم جانوروں سے نبرد آزما ہو، پھر تشدد نہ صرف جائز بلکہ ضروری محسوس ہونے لگتا ہے۔ان بیانات کو جنوبی افریقا کی جانب سے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے، غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زاید فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ علاقے کا بیشتر حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ملکہ رانیہ نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں قحط اور نسل کشی کی تصدیق آزاد بین الاقوامی اور اقوامِ متحدہ کے اداروں نے کی ہے، دنیا دیکھتی رہی، مگر روکنے کے لیے کچھ نہ کیا، انہوں نے یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلام مخالف اور فلسطین مخالف نفرت انگیز تقاریر کو بھی نازی طرز کے بیانیے سے تشبیہ دی، اور خبردار کیا کہ ایسی زبان انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملکہ رانیہ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلامک بینکنگ سود سے پا اور ملکی معیشت کو ترقی فراہم کررہی ہے،مفتی محمد نوید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251106-8-3
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے نائب صدر اور کنوینر بینکنگ افیئر ز کمیٹی شان سہگل نے میزان بینک کے زیر اہتمام منعقدہ اسلامی آگاہی سیمینار میں شرکت کی ۔سیمینار میں بڑی تعداد میں کاروباری، سماجی اور بینکنگ شخصیات نے شرکت کی، جبکہ مفتی محمد نوید (شریعہ اینالسٹایس ایم ای/ کمرشل اینڈ انویسٹمنٹ بینکنگ) نے اسلامی بینکنگ کے اصول، بنیادیں اور روایتی بینکاری نظام سے اس کے فرق پر تفصیلی روشنی ڈالی۔مفتی محمد نوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی بینکنگ قرآن و سنت کے اصولوں پر مبنی ایک شریعہ کمپلائنٹ مالیاتی نظام ہے، جس کا بنیادی مقصد سود سے پاک لین دین، عدل و مساوات پر مبنی سرمایہ کاری، اور حلال منافع کی منصفانہ تقسیم کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسلامی بینکنگ میں منافع و نقصان کی بنیاد پر اشتراک کااصول اختیار کیا جاتا ہے، جو حقیقی تجارت اور شراکت پر مبنی ہوتا ہے، نہ کہ سودی نظام پر۔ انہوں نے مختلف اسلامی بینکاری مصنوعات جیسے مرابحہ، اجارہ، مشارکہ اور مضاربہ کی عملی مثالوں کے ذریعے وضاحت کی اور بتایا کہ یہ نظام نہ صرف کاروباری طبقے کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ ملک کی معیشت کو استحکام اور انصاف پر مبنی ترقی دینے میں اہم کردارادا کر رہا ہے۔شان سہگل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میزان بینک کی جانب سے اسلامی بینکنگ آگاہی سیمینارز کا انعقاد نہایت خوش آئند ہے۔ ایسے پروگرامز نہ صرف تاجر برادری کو شریعہ کمپلائنٹ فنانسنگ کے فوائد سے آگاہ کرتے ہیں بلکہ اسلامی معیشت کے فروغ کی سمت ایک مضبوط قدم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد چیمبر بینکنگ سیکٹر کے ساتھ قریبی روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اسمال ٹریڈرز اور انڈسٹریز کو اسلامی مالیاتی سہولیات تک بہتر رسائی حاصل ہو سکے۔شان سہگل نے میزان بینک کی طویل المدتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بینک کی جانب سے پورے ملک میں اسلامی بینکنگ آگاہی سیمینارز، تحقیقی و تعلیمی مواد، اور نالج سینٹر کے قیام نے کاروباری طبقے کے اعتماد میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے ایونٹ کے دوران ایریا مینجر فرحان میمن سے ملاقات میں انہیںتجویز دی کہ مستقبل میں حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری اور میزان بینک مشترکہ طور پر ورکشاپس، مشاورتی سیشنز اور آگاہی سیمنارز کاچیمبر سیکرٹریٹ میں بھی اہتمام کریں تاکہ چھوٹے تاجروں کو اسلامی مالیاتی نظام کے عملی تقاضوں سے بہتر طور پر روشناس کرایا جا سکے۔