امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کا مقصد عسکری تعاون کو فروغ دینا اور بحرالہند و بحرالکاہل (انڈو پیسیفک) خطے میں علاقائی سلامتی کو مضبوط کرنا ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کوالالمپور، ملائیشیا میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس معاہدے کا اعلان کیا۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب چین کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ نے واشنگٹن اور نئی دہلی دونوں کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
ہیگستھ نے اس معاہدے کو ایک تاریخی اور پرعزم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو نئی سطح پر لے جائے گا۔
’یہ ہماری دونوں افواج کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔ یہ ایک محفوظ اور خوشحال انڈو پیسیفک کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان شراکت داری باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے معاہدے کو  دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ  آج کے دن ایک نیا باب رقم ہو رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس معاہدے سے بھارت امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
یہ معاہدہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے واشنگٹن ڈی سی کے حالیہ دورے کے دوران طے پایا تھا، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔
اگرچہ دونوں ممالک نے اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، لیکن یوکرین جنگ اور بھارت کی روسی تیل و دفاعی سازوسامان کی خریداری نے تعلقات میں کچھ تناؤ پیدا کیا ہے۔
نئے فریم ورک کے تحت، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی سازوسامان اور خدمات کی خرید و فروخت کو مزید آسان بنایا جائے گا، جس سے خریداری کے عمل میں شفافیت اور امریکی و بھارتی افواج کے درمیان آپریشنل ہم آہنگی میں اضافہ متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
چین اور امریکا کو بدلہ لینے کےخطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے: چینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کو کسی بھی صورت میں بدلہ لینے کے خطرناک اور نقصان دہ چکر میں نہیں پڑنا چاہیے، کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین کی معیشت ایک سمندر کی طرح وسیع اور مضبوط ہے، جو ہر طرح کے خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین کا مقصد کسی ملک کو چیلنج کرنا یا اس کی جگہ لینا نہیں بلکہ اپنے داخلی نظام اور ترقیاتی منصوبوں کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت ہمیشہ محاذ آرائی سے بہتر ہوتی ہے، اور خوش آئند بات یہ ہے کہ چین اور امریکا کے تعلقات عمومی طور پر استحکام کی طرف جا رہے ہیں۔ صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو مذاکراتی عمل کو جاری رکھنا چاہیے، جبکہ تجارت اور معیشت کو باہمی تعلقات کا بنیادی ستون بنانا چاہیے تاکہ دیرپا تعاون ممکن ہو۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو چین امریکا دوستی کی بنیاد بننا چاہیے، دونوں ممالک کو تعاون کے طویل المدتی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور جذبات یا انتقام کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔
ان کے مطابق دونوں ممالک کی اقتصادی اور تجارتی ٹیموں کے درمیان تفصیلی مذاکرات ہوئے جن میں کئی امور پر اتفاق رائے حاصل ہوا۔ مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی امیگریشن، ٹیلی کام فراڈ، مصنوعی ذہانت کے منفی استعمال اور منی لانڈرنگ جیسے معاملات پر بھی تعاون کے مثبت رجحانات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مستقبل میں مسلسل بات چیت برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
 حیدرآباد: پنیاری نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد
حیدرآباد: پنیاری نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد