چین اور بھارت کے درمیان سرحدی کنٹرول پر رابطہ‘ مسائل کے حل پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور بھارت کی افواج نے بدھ کو اپنی مشترکہ سرحد کے انتظام سے متعلق بات چیت کی، جس میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سرحدی سطح پر کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے موجودہ طریقہ کار کو استعمال کیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دونوں پڑوسی ممالک نے گزشتہ سال ایک اہم معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد ہمالیائی سرحد پر عسکری کشیدگی کو کم کرنا تھا، یہ کشیدگی 2020 میں ایک خونریز تصادم کے بعد بڑھی تھی جس میں بھارت کے 20 اور چین کے 4 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ 2024 کے معاہدے کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات میں بہتری کے لیے متعدد اقدامات کیے، جن میں براہِ راست پروازوں کی بحالی، سرمایہ کاری میں اضافہ اور تجارتی روابط میں توسیع شامل ہیں۔ چینی وزارتِ دفاع کے مطابق بھارت کی جانب سے ملاقات کے مقام پر ہونے والے اعلیٰ سطح کے عسکری مذاکرات میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ فوجی اور سفارتی ذرائع کے ذریعے رابطہ جاری رکھیں گے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ سرحدی استحکام برقرار رکھنے کے لیے موجودہ نظام کے تحت کسی بھی زمینی مسئلے کو حل کیا جائے گا‘۔ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اگست میں 7 سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے علاقائی سلامتی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بھارت اور چین ترقی کے شراکت دار ہیں، حریف نہیں، اور انہوں نے عالمی تجارتی محصولات میں غیر یقینی صورتحال کے دوران باہمی تجارت کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اتفاق کیا کہ پر اتفاق ممالک نے
پڑھیں:
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، اقتصادی تعاون فریم ورک پر تاریخی اتفاق: اعلامیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات کے بعد دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔
27 اکتوبر 2025 کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب نے اقتصادی تعاون کے فریم ورک پر اتفاق کیا جو دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کی بنیاد ثابت ہوگا۔
ملاقات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق یہ فریم ورک نہ صرف دونوں ممالک کے 8 دہائیوں پر مشتمل تاریخی تعلقات کی تجدید ہے بلکہ اس میں اسلامی اخوت، بھائی چارے اور ترقی کے مشترکہ عزم کی جھلک بھی نمایاں ہے۔
اس معاہدے کا مقصد اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور ترقیاتی شعبوں میں باہمی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو براہِ راست فائدہ پہنچ سکے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ نئے فریم ورک کے تحت ایسے اسٹریٹجک کے حامل منصوبے شروع کیے جائیں گے جو نجی شعبے کے کردار کو بڑھائیں گے، تجارتی تبادلے میں اضافہ کریں گے اور دونوں ممالک کے کاروباری طبقات کے درمیان مضبوط روابط قائم کریں گے۔ ان منصوبوں میں توانائی، صنعت، کان کنی، آئی ٹی، سیاحت، زراعت اور غذائی تحفظ جیسے کلیدی شعبے شامل ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب پہلے ہی کئی مشترکہ اقتصادی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، جن میں بجلی کی ترسیل کے منصوبے (Electricity Interconnection) کے لیے مفاہمتی یادداشت اور توانائی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔
یہ اقدامات خطے میں توانائی کے تبادلے، اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کریں گے۔
یہ اقتصادی فریم ورک دونوں ممالک کی قیادت کے مشترکہ وژن کی توثیق کرتا ہے جو پائیدار ترقی، تجارتی شراکت داری اور عوامی خوشحالی پر مبنی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ صرف سرکاری سطح پر نہیں بلکہ نجی شعبے، سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کے لیے بھی وسیع مواقع فراہم کرے گا، جس سے باہمی تجارت کے حجم میں کئی گنا اضافہ متوقع ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ولی عہد محمد بن سلمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو نئے دور کی معاشی اور تکنیکی ضروریات کے مطابق مزید مضبوط کیا جائے گا۔ دونوں رہنماؤں نے سعودی۔پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے آئندہ اجلاس کے جلد انعقاد پر بھی اتفاق کیا تاکہ طے پانے والے فیصلوں پر فوری عمل درآمد ممکن بنایا جا سکے۔