کراچی: ای چالان کے نام پر بھاری جرمانوں کیخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی میں ای چالان کے نام پر بھاری جرمانوں کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔
جماعتِ اسلامی کے رکن اسمبلی محمد فاروق نے صوبائی اسمبلی میں بھاری جرمانوں کے خلاف قرارداد جمع کرائی۔
جماعتِ اسلامی کے رہنما کا کہنا ہے کہ شہری ٹوٹی سڑکوں اور غائب ٹریفک نشانات کے عذاب میں مبتلا ہیں، اب بھاری چالان مسلط کردیا گیا ہے۔ شہریوں پر ظلم بند کیا جائے۔
کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف شروع کی گئی ای چالان کی مہم زور و شوروں سے جاری ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ غریب موٹر سائیکل سواروں پر بھاری جرمانے کا نوٹیفکیشن فوری واپس لیا جائے۔
انکا کہنا ہے کہ ایک طرف خراب سڑکیں اور دوسری طرف ای چالان وصول کیا جارہا ہے۔ کراچی کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک مسترد کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی : صرف 6گھنٹوں میں شہریوں پر سوا کروڑ روپے سے زائد کے ای چالان جاری
اسامہ ملک: کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد صرف 6گھنٹوں میں شہریوں پر سوا کروڑ روپے سے زائد کے چالان جاری کیے جاچکے ہیں۔
ٹریفک پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2,662 چالان کیے گئے جن میں اوور اسپیدنگ پر 419، لین لائن کی خلاف ورزی پر 3، اسٹاپ لائن خلاف ورزی پر 4، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 1,535، ریڈ لائٹ کراس کرنے پر 166، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر 507، رانگ وے ڈرائیونگ پر 3، کالے شیشے لگانے پر 7، غلط پارکنگ پر 5 اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر 32 چالان شامل ہیں۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹریفک خلاف ورزیاں اب جدید کیمروں کے ذریعے خودکار طور پر ریکارڈ ہوں گی اور رکشہ، گاڑی، موٹرسائیکل سمیت ہر کوئی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں ڈیجیٹل شفافیت اور جدیدیت کے لیے یہ ٹریک اہم قدم ہے اور آج کے دور میں حکمرانی کو ہوشیار، مؤثر اور جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ای ٹکٹنگ سسٹم سے انسانی مداخلت اور جانبداری کا خاتمہ ہوگا اور اس کے ذریعے شہریوں کی بہتر خدمت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ منصوبے کے تحت کیمروں کی تعداد 12,000 تک بڑھائی جائے گی اور نظام کو مرحلہ وار سندھ بھر میں وسعت دی جائے گی۔ عوامی رہنمائی اور سہولت کے لیے ٹریک مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔