مصنوعی ذہانت: کون سی نوکریاں ختم اور کون سی جنم لے رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا تیزی سے بڑھتا ہوا استعمال ملازمتوں کے مستقبل کے بارے میں نئی بحث چھیڑ چکا ہے۔
مختلف شعبوں میں مشینیں انسانی محنت کی جگہ لے رہی ہیں، جس کے باعث قریباً ہر میدانِ عمل سے تعلق رکھنے والے ملازمین شدید تشویش کا شکار ہیں۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ متعدد روایتی پیشے تیزی سے اے آئی کی نذر ہوتے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایکس اے آئی میں ڈاؤن سائزنگ، 500 سے زیادہ ملازمین نوکری سے فارغ
واضح رہے کہ ورلڈ اکنامک فورم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2030 تک دنیا بھر میں 92 ملین ملازمتیں ختم ہو جائیں گی، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں کام کرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد متاثر ہو سکتی ہے۔
تاہم اسی رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ ٹیکنالوجی کی بدولت 170 ملین نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی، اور اسی لیے بڑی کمپنیاں اس سمت میں تیزی سے سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
’کچھ پیشے ایسے ہیں جنہیں مکمل طور پر خودکار بنانا ممکن نہیں‘ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ پیشے ایسے ہیں جنہیں مکمل طور پر خودکار بنانا ممکن نہیں۔ وہ شعبے جہاں انسان کا براہِ راست تعلق، جذباتی سمجھ بوجھ اور پیچیدہ فیصلہ سازی ضروری ہوتی ہے، مستقبل میں بھی نسبتاً محفوظ رہیں گے۔
ان میں تعلیم، طب، نرسنگ، سوشل ورک، نفسیاتی علاج، تحقیق، پالیسی سازی اور قانون جیسے شعبے شامل ہیں۔
اسی کے ساتھ ساتھ ہنرمند فنی پیشے جیسا کہ الیکٹریشن، مکینک اور پلمبر بھی محفوظ تصور کیے جا رہے ہیں، کیونکہ ان میں عملی تجربہ، فوری مسئلہ فہمی اور ہاتھ سے ہونے والے کام کی اہمیت بنیادی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تمام عوامل ابھی کسی مشین کے بس کی بات نہیں۔
دوسری جانب اے آئی نے نئے شعبوں میں ملازمتوں کے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔
آنے والے وقت میں کونسی نئی نوکریاں پیدا ہوں گی؟ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق آنے والے برسوں میں اے آئی ماڈل ٹرینر، ڈیٹا سائنس ماہر، پرامپٹ انجینیئر، روبوٹکس ٹیکنیشن اور اے آئی سیکیورٹی ایکسپرٹ جیسے عہدوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
’اسی طرح ڈیجیٹل ایتھکس کنسلٹنٹ، ورچوئل ماحول کے ڈیزائنر، خودکار گاڑیوں کے آپریٹرز اور ڈیجیٹل ہیلتھ اسسٹنٹ جیسے کردار بھی سامنے آ رہے ہیں، جو انسان اور ٹیکنالوجی کے درمیان پل کا کام کریں گے۔‘
مصنوعی ذہانت کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اب لوگوں کو نئے ہنر سیکھنے کی ضرورت ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ماضی میں آفس سافٹ ویئر سیکھنا ناگزیر تھا۔
امریکا اور برطانیہ میں ہونے والی 2 مختلف اسٹڈیز کے مطابق اے آئی کی بدولت یہ بھی ممکن ہے کہ 2033 تک لاکھوں ملازمین صرف 4 دن کام کریں۔
’اے آئی کچھ روایتی ملازمتوں کو محدود کرے گی‘اگرچہ اے آئی کچھ روایتی ملازمتوں کو محدود کرے گی، جیسے ڈیٹا انٹری، بنیادی کسٹمر سروس، سادہ تحریری کام اور دفتری ڈیوٹیز تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان شعبوں میں کام کرنے والے افراد مکمل طور پر بے روزگار نہیں ہوں گے، بشرطیکہ وہ نئی مہارتیں سیکھ کر ٹیکنالوجی کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کریں۔
دنیا بھر میں نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں، کوڈنگ اور تخلیقی سوچ کی تربیت دینے پر زور بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان ’اے آئی‘ کے میدان میں آگے بڑھنے لگا، نوجوان ماہرین اور اسٹارٹ اپس کے لیے بے شمار مواقع
ٹیک ماہرین کے مطابق اے آئی انسان کی جگہ لینے نہیں، بلکہ اس کی صلاحیتوں کو بڑھانے آئی ہے۔ ادارے جو اس ٹیکنالوجی کو خطرہ سمجھنے کے بجائے موقع سمجھ کر اپنائیں گے۔ وہ مستقبل میں زیادہ کامیاب ثابت ہوں گے۔
پاکستان سمیت کئی ممالک میں نوجوانوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ مستقبل کی ملازمتیں ڈگری سے زیادہ مستقل سیکھنے، مہارتیں بڑھانے اور ٹیکنالوجی کو سمجھنے کی صلاحیت پر منحصر ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ٹیکنالوجی ماہرین ڈیجیٹل مہارت مصنوعی ذہانت نئی نوکریاں نوکریوں کا بحران وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی ماہرین ڈیجیٹل مہارت مصنوعی ذہانت نئی نوکریاں نوکریوں کا بحران وی نیوز مصنوعی ذہانت کے مطابق اے آئی
پڑھیں:
پاک ترکیہ تعلقات میں اقتصادی و دفاعی تعاون کا نیا باب
پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات میں اقتصادی و دفاعی تعاون تاریخ میں نئے باب رقم کررہا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستان اور ترکیہ کے مابین اقتصادی تعاون کے نئے مواقع کی راہ ہموار ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ترکیہ کے اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ اہم ملاقات کی ہے۔
اس اہم ملاقات میں ایوی ایشن، طیارہ سازی، ایرو اسپیس انجینئرنگ، ڈرون ٹیکنالوجی، دفاعی نظام، آٹوموٹیو انجینئرنگ اور ایڈوانسڈ میٹریلز کے سینئر ماہرین بھی شامل تھے۔ اس موقع پر پاکستان اور ترکیہ نے ایوی ایشن، دفاعی پیداوار اور ہائی ٹیک صنعتوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ۔
ملاقات میں ترک وفد کی جانب سے پاکستان میں مشترکہ منصوبوں، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور مقامی مینوفیکچرنگ میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا جب کہ دونوں ممالک کا دوطرفہ دیرینہ شراکت داری اور ایرو اسپیس، دفاعی پیداوار اور منرلز ڈیولپمنٹ میں وسیع تعاون پر اتفاق پایا گیا۔
اس موقع پر پاکستان کے مضبوط انجینئرنگ بیس اور قیمتی معدنی وسائل کو دونوں ممالک کے صنعتی تعاون کے لیے بنیادی قوت قرار دیا گیا۔
ماہرین کا کہناہے کہ ایرو اسپیس اور دفاعی پیداوار میں ترک سرمایہ کاری سے پاکستان کی ملکی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ صنعتی منصوبے ملکی ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں جدت لائیں گے۔ پاکستان کی اقتصادی و دفاعی ترقی میں ایس آئی ایف سی اپنا کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔