باپ بیٹے نے شادی والے دن ہی بیٹی کو قتل کردیا۔
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
بہاولپور میں باپ بیٹے نے شادی کے روز ہی بیٹی کو قتل کردیا۔پولیس کے مطابق یہ واقعہ بہاولپور کے علاقے بستی سکھیل میں پیش آیا جہاں باپ نے شادی کے روز بیٹے کے ہمراہ بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی۔پولیس کے مطابق مقتولہ کو اس کی پھوپھی نے بچپن سے گود لیا ہوا تھا، مقتولہ کا باپ گزشتہ روز اسے اپنے گھر لے گیا تھا اور باپ بیٹا اس شادی سے خوش نہیں تھے۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی: فلیٹ سے تین خواتین کی ہلاکت، باپ اور بیٹے نے قتل کا اعتراف کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے رہائشی فلیٹ میں گزشتہ چند روز قبل پیش آنے والے دل دہلا دینے والے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ایک فلیٹ سے تین خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کو گلشنِ اقبال بلاک ون کے رہائشی فلیٹ سے ماں، بیٹی اور بہو کی لاشیں برآمد ہونے والے اس سنگین واقعے میں ملوث باپ اور بیٹے نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور انہیں باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں قتل کی وجوہات معاشی تنگی بتائی ہیں، متاثرہ فیملی نے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا قرض لیا ہوا ہے، تاہم تحقیقات کا دائرہ ہر پہلو سے وسیع رکھا گیا ہے تاکہ وقوعہ کے تمام پہلوؤں کو سمجھا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق واقعے کے پیچھے منصوبہ بندی گھر کے سربراہ محمد اقبال اور اس کے بیٹے نے مشترکہ طور پر کی تھی، تینوں خواتین کی اموات چوہے مار ادویات اور نیند کی گولیوں کے استعمال سے ہوئی، جس میں سب سے پہلی جان بہو 22 سالہ ماہا کی گئی، اس کے بعد 52 سالہ ماں ثیمنہ اور 19 سالہ بیٹی ثمرین کی ہلاکت ہوئی۔
پولیس کے مطابق فلیٹ سے ایک شخص بھی نیم بے ہوشی کی حالت میں ملا تھا، جس نے اس افسوسناک سانحے کی سنگینی کو مزید بڑھا دیا، پولیس نے ابتدائی طور پر گھر کے سربراہ اور اسپتال میں زیر علاج ان کے بیٹے یاسین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کی تھی اور اب دونوں نے قتل کا اعتراف کر کے تحقیقات کو مزید آگے بڑھا دیا ہے۔
اس مقدمے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس تمام پہلوؤں کی جانچ کر رہی ہے اور شہری حلقوں میں اس افسوسناک واقعے کے بعد خوف اور تشویش کی فضا قائم ہے۔ گلشن اقبال کے اس واقعے نے معاشرتی اور قانونی سطح پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ عدالت کے ذریعے انصاف کی مکمل کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ جرم کے مرتکب افراد کی قانونی گرفت یقینی بنائی جا سکے۔