WE News:
2025-12-10@11:40:24 GMT

پنجاب پولیس کے صوبہ بھر میں کومبنگ آپریشنز اور موک ایکسرسائز

اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT

پنجاب پولیس کے صوبہ بھر میں کومبنگ آپریشنز اور موک ایکسرسائز

پنجاب پولیس نے لاہور سمیت پورے صوبے میں کومبنگ آپریشنز اور موک ایکسرسائز (فرضی مشقیں) کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق رواں سال صوبے بھر میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 36 ہزار سے زائد کومبنگ آپریشنز کیے گئے اور 50 لاکھ سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی: بانی پی ٹی آئی عمران خان پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور

کومبنگ آپریشنز کے دوران 9 ہزار 155 جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا گیا، جبکہ جرائم پیشہ اور مشتبہ افراد کے قبضے سے 177 کلاشنکوف، 700 رائفل، 5 ہزار پسٹل، 425 بندوقیں، 143 ریوالور اور 26 ہزار سے زائد گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔

آئی جی پنجاب کے مطابق ہنگامی صورتحال میں پولیس ریسپانس کو مزید بہتر بنانے کے لیے لاہور سمیت صوبے بھر کے تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر فرضی مشقیں جاری ہیں۔ ان مشقوں میں پولیس بم ڈسپوزل سکواڈ، ریسکو 1122، ایلیٹ فورس اور دیگر سیکیورٹی ادارے و ایجنسیاں شریک ہیں۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملک دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کومبنگ آپریشنز اور فرضی مشقیں جاری رکھی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں اور شر پسند عناصر کے تدارک کے لیے بھرپور ڈور ناکنگ کی جائے، اور صوبے سے باہر سے آنے والے تمام افراد کی پروفائلنگ اور ڈیٹا چیکنگ کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب پولیس کومبنگ آپریشنز موک ایکسرسائز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پنجاب پولیس کومبنگ ا پریشنز موک ایکسرسائز کومبنگ آپریشنز پنجاب پولیس

پڑھیں:

جہاں اتفاق ہے وہاں پہلے صوبے بنائیں،بلاول بھٹو

نواز شریف سے کوٹ لکھپت ملنے گیا باہرنکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، ہضم نہیں ہوتا کسی کو، میں پنجاب میں آکر کسی کے خلاف نہیں بولتا مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا، چیئرمین پیپلز پارٹی

میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں وہ آئیں مگر وہ نہیں آتے، پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا، معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں پیار سے چلتی ہے، صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 20 نئے صوبے بنانے سے پہلے جن نئے صوبوں پر اتفاق رائے ہے وہاں بنائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کے ریجنل آفس لاہور میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران چیٔرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نئے صوبے بنانے کے لیے اتفاق رائے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ 20 صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے سے متعلق اتفاق رائے موجود ہے پہلے وہاں بنائیں، اس وقت ہماری اکثریت نہیں تھی جب نئے صوبے بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔چیٔرمین پی پی پی نے کہا کہ جو ان کی اپنی تجاویز ہے اس پر عمل درآمد ہونا ہے تو فوری کریں، جو کام ہونا تھا وہ تو ہو ہی رہا ہے۔ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی خوبی رہی ہے کہ ہم جمہوری بھی رہے اور گورنر راج بھی لگائے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی نے ایک صوبہ بنانے کیلئے قراردار پاس کی اور پنجاب سے بلدیاتی نظام پاس کروایا، اس کا سندھ سے موازنہ کریں تو سندھ کا زیادہ مضبوط بلدیاتی نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ مفاہمت ہی طریقہ ہے، جس سے ملک آگے بڑھے گا، مفاہمت ہوگی تو سب کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ سیاسی استحکام بڑھے، اگر ایسے ماحول میں رہیں گے کہ ایک دوسرے سے بات نہ کرسکیں اور پھر ایک صوبے کے حالات خراب ہوں تو مسائل ہوں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد ہم لے کر آئے پہلی بار اور ایک وزیراعظم کو گھر بھیجا، پی ٹی آئی کا رویہ مسلسل خراب رہا، اب بھی وہ اسی اینگل پر لگا ہوا ہے جس سے نہ صرف پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ پورا سسٹم دباؤ میں آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس صوبہ کی پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے وہاں ان کی حکومت ناکام ہوچکی ہے، اگر یہی حالات رہے تو پھر سیاسی مفاہمت کی طرف راستہ نہیں جاسکتا، پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کے لیے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے کوٹ لکھپت ملنے بھی گیا باہر بھی نکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، ہضم نہیں ہوتا کسی کو، میں پنجاب میں آکر کسی کے خلاف نہیں بولتا مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا، میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں وہ آئیں مگر وہ نہیں آتے، پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ عمران خان سے ملنے اڈیالہ جاسکتے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ نوازشریف سے کوٹ لکھپت ملنے بھی گیا باہر بھی نکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، سیاسی جماعت سب کو ملنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب ڈیولپمنٹ پلان، صوبے کے 52 شہروں میں ترقی کا بڑا منصوبہ شروع
  • جہاں اتفاق ہے وہاں پہلے صوبے بنائیں،بلاول بھٹو
  • گورنر کے پی کی دو ٹوک بات: "وفاقی تعاون کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا
  • پنجاب کو محفوظ ترین صوبہ بنانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی: مریم نواز
  • آئی جی پنجاب، صوبے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، سویپ اینڈ کومبنگ آپریشنز کا حکم
  • پنجاب میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، آئی جی نے کومبنگ آپریشنز کے احکامات دے دیے
  • پنجاب کو محفوظ ترین صوبہ بناؤں گی، مریم نواز کا تعلیمی اداروں کے باہر کیمرے نصب کرنے کا حکم
  • آئی جی پنجاب کا لاہور، راولپنڈی، ملتان سمیت صوبہ بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم
  • عبدالعلیم خان کا پنجاب اور سندھ میں نئے صوبے بنانے کا مطالبہ