فائل فوٹو

ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی دن پر بھی ایم کیو ایم لسانی سیاست سے باز نہیں آئی۔

ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی پریس کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متحدہ کا اصل مسئلہ صبح 11 بجے والی پریس کانفرنس کا سلاٹ ہے، یہ لوگ بغیر کسی ایشو کے بھی میڈیا پر آنا چاہتے ہیں۔  

ان کا کہنا تھا کہ سندھی کلچرل ڈے پُرامن رہا اور تمام حالات مکمل طور پر کنٹرول میں تھے، قانون توڑنے والوں کو روکا اور شرپسند عناصر کو گرفتار کیا، ایف آئی آر کے بعد معاملہ عدالت میں جاتا ہے اور قانونی کارروائی ہوتی ہے، معزز عدالت کی جانب سے رہائی کا معاملہ فاضل عدالت کا اختیار ہے۔

سندھی کلچر ڈے کے نام پر ریاست کے اندر ایک ریاست قائم کی گئی: فاروق ستار

فاروق ستار کا کہنا ہے کہ جہاں جہاں سے ریلی کے شرکا گزرے وہاں ہنگامہ کیا گیا، افسوس ناک اور شرمناک عمل تھا، جتنی مزمت کی جائے کم ہے

انہوں نے مزید کہا کہ چند شر پسند عناصر کی وجہ سے پوری کمیونٹی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، کراچی سمیت پورے سندھ میں کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔

سعدیہ جاوید نے کہا کہ ایم کیو ایم شاید ماضی کو بھول گئی، 12 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں، اس روز جو ہوا وہ بھی سب جانتے ہیں، علی خورشیدی کی پریس کانفرنس کی زبان اپوزیشن لیڈر کی نہیں یونٹ کارکن کی لگتی ہے۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ’سب سے پہلے پاکستان‘ اس نعرے کی سب سے بڑی وکیل اور دعویدار پیپلز پارٹی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے دہرے معیار کے باعث انسانی حقوق کا عالمی دن اپنی اہمیت کھو رہا ہے، فاروق رحمانی

ذرائع فاروق رحمانی نے انسانی حقوق کے عالمی دن سے چند روز قبل اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ احتساب کو برقرار رکھنے، بین الاقوامی انسانی قانون کے نفاذ اور کمزور آبادیوں کے تحفظ میں بار بار ناکامیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ادارہ جاتی حیثیت تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کا عالمی دن اپنی ساکھ کھو چکا ہے کیونکہ اقوام متحدہ اور بڑی عالمی طاقتیں دنیا بھر میں جابر حکومتوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو نظرانداز کر رہی ہیں۔ ذرائع فاروق رحمانی نے انسانی حقوق کے عالمی دن سے چند روز قبل اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ احتساب کو برقرار رکھنے، بین الاقوامی انسانی قانون کے نفاذ اور کمزور آبادیوں کے تحفظ میں بار بار ناکامیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ادارہ جاتی حیثیت تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ انہوں نے دنیا بھر میں خطرناک حالات میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں، نظربند سیاسی کارکنوں، صحافیوں، طلباء، مصنفین اور ڈاکٹروں کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تاریخ کشمیر، فلسطین، بھارت، روہنگیا علاقوں اور سوڈان جیسے خطوں میں تنازعات کو روکنے اور انسانی حقوق کے تحفظ میں ناکامیوں سے بھری پڑی ہے جہاں لاکھوں لوگ سیاسی، معاشی اور نسلی جبر کا شکار ہیں۔

انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے اس کی خصوصی حیثیت کو چھین لیا ہے اور کشمیریوں کو قانون سازی، اپنے عزیزوں سے روابط قائم کرنے یہاں تک کہ نوکریوں کے حق سے محروم کر دیا ہے کیونکہ غیر مقامی ملازمین کو زبردستی خطے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیری رہنما، صحافی اور کارکنان بھارت کی مختلف جیلوں میں صرف اس لیے بند ہیں کہ وہ کشمیری مسلمان ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے پرامن اور قانونی جدوجہد کر رہے ہیں۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر آج دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہے جہاں تقریبا 10 لاکھ بھارتی فوجی اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکارموجود ہیں، حالانکہ 1949ء کی جنگ بندی معاہدے کے تحت اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری میں سہولت کے لیے عارضی طور پر صرف چند ہزار فوجیوں کی ضرورت تھی۔

اس کے علاوہ پانچ لاکھ پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں کی وجہ سے علاقہ گھٹن کا شکار ہے جو ہر عوامی سرگرمی اور فون پر گفتگو کی نگرانی کر رہے ہیں جس سے کشمیری معاشرے کو ”روبوٹک سرویلنس زون” میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر سیاسی رہنمائوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو یو اے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت دہائیوں سے جیلوں میں ڈالا گیا ہے، جن میں حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ناہید نسرین، فہمیدہ صوفی، محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر حمید فیاض، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، سینئر وکیل میاں عبدالقیوم اور دیگر شامل ہیں جنہیں طبی اور دیگر بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے 50 سے زائد ارکان اور ہمدردوں کو گزشتہ دو دہائیوں سے یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت من گھڑت الزامات کا سامنا ہے۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کا واحد راستہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ ان کا حق خودارادیت دلانا ہے۔ انہوں نے بڑی طاقتوں اور اداروں سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرانے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ’عمران خان اور بشریٰ بی بی پر غیر انسانی کارروائیوں کا سامنا ہے‘
  • مودی راج میں انسانی حقوق کی تباہی، بھارت اقلیتوں کے لیے زندان بن گیا
  • کشمیریوں کے حقوق کا تحفظ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے، مقررین سمینار
  • اقوامِ متحدہ خاموش کیوں؟ کشمیریوں کا عالمی انسانی حقوق کے دن پر سوال
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دن آج منایا جا رہا ہے  
  • ہر شہری کی عزت و حقوق کا تحفظ ریاست کی پہلی ذمہ داری، انسانی حقوق کے عالمی دن پر صدر کا پیغام
  • اقوام متحدہ کے دہرے معیار کے باعث انسانی حقوق کا عالمی دن اپنی اہمیت کھو رہا ہے، فاروق رحمانی
  • عمران خان سے ملاقاتوں کی مسلسل بندش غیر قانونی و غیر آئینی ہے‘ رانا جاوید عمر