جسٹس جہانگیری کیخلاف ڈگری کیس قابل سماعت قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈگری کے معاملے پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تحریری حکم جاری کیا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سرکاری وکلا، عدالتی معاون اوردرخواست گزار کو سنا گیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ اگر بعد ازاں آرڈر واپس ہو گیا تو درخواست گزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار کونسل کو بھی سنا گیا۔
تحریری حکم کے مطابق درخواست گزار نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اہلیت کو چیلنج کیا ہے، کنڈکٹ کو نہیں کیا، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں یہ درخواست قابل سماعت ہے۔
تحریری حکم کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس جہانگیری کیس کے حکم کی روشنی میں بھی درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جہانگیری کی
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس، جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کروا دیا، حیران کن انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری تنازع کیس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی، کراچی یونیورسٹی کا جواب بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
ایچ ای سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا یونیورسٹی کے انتظامی معاملات میں کوئی کردار نہیں، موجودہ رِٹ پٹیشن مکمل طور پر یونیورسٹی کا داخلی معاملہ ہے اور یونیورسٹی کی اپنی اتھارٹیز ڈگری جاری کرنے کی ذمہ دار ہیں، اس حوالے سے ایچ ای کا کوئی کردار نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کبھی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سامنے تصدیق کے لیے پیش ہی نہیں کی گئی اور ڈگری کی تصدیق سے متعلق نہ ہی کوئی درخواست زیر التوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نہ تو ڈگری جاری کرتا ہے اور نہ ہی انہیں منظور کرتا ہے۔ایچ ای سی کسی ایسی ڈگری کی تصدیق نہیں کر سکتا جو متعلقہ یونیورسٹی یا اعلیٰ تعلیمی ادارے کے تحت تسلیم شدہ نہ ہو، ہائر ایجوکیشن کمیشن کا اس معاملے کے حقائق یا حالات سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
بشریٰ بی بی عمران خان کو دھوکا دینے کا سوچ بھی نہیں سکتیں: مریم وٹو
جامعہ کراچی کا جواب
کراچی یونیورسٹی کے جواب میں جسٹس جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے کی وجوہات کا بھی ذکر موجود ہے۔ جامعہ کراچی نے جواب میں موقف اپنایا ہے کہ سال 1989 میں طارق محمود پر اَن فیئر مینز کمیٹی نے 3 سال کی پابندی لگائی، کمیٹی نے نقل کرنے اور ایگزامنر کو دھمکیاں دینے کا الزام ثابت ہونے پر 3 سالہ پابندی لگائی تھی۔
یونیورسٹی کے 1989 کے فیصلے کے تحت طارق محمود 1992 میں دوبارہ امتحان دینے کے لیے اہل تھے، پابندی کے خلاف طالبعلم طارق محمود نے ڈگری حاصل کرنے کے لیے 1990 کا جعلی انرولمنٹ فارم استعمال کیا، جس پر طالبعلم طارق محمود نے گورنمنٹ اسلامیہ کالج کی جعلی مہر استعمال کی۔
جب گورنر راج لگایا جائے گا تو اس کا جواز بھی ہوگا: عطا تارڑ
کراچی یونیورسٹی نے جواب میں بتایا کہ طارق محمود کی ڈگری پر انرولمنٹ نمبر 5968/87 امتیاز احمد نامی طالبعلم کو الاٹ ہوا ہے، طارق محمود نے 1990 میں ایل ایل پارٹ 2 کے لیے بھی 7184/87 انرولمنٹ نمبر جعلسازی سے حاصل کیا۔ نام اور انرولمنٹ نمبر بدل بدل کر مارک شیٹس اور ڈگری حاصل کی گئیں۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ شہری عرفان مظہر نے 23 مئی 2024 کو طارق محمود کی ڈگری کی تصدیق کی درخواست دی، شہری کی درخواست کے ردعمل میں یونیورسٹی نے دوبارہ دونوں انرولمنٹ نمبروں کی جانچ پڑتال کی۔ کنٹرولر ایگزامنیشن نے دوہرے انرولمنٹ نمبرز کو ناممکن قرار دیتے ہوئے ڈگری اور مارک شیٹس کو غلط قرار دیا۔
شکارپور: پولیس مقابلے میں 8 ڈاکو ہلاک، 2 ڈی ایس پیز زخمی
کراچی یونیورسٹی کے جواب میں بتایا گیا کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 جولائی 2024 کو بذریعہ ای میل کنٹرولر ایگزامیشن کے لیٹر کی تصدیق مانگی، رجسٹرار ہائیکورٹ کی ای میل کے جواب میں یونیورسٹی نے ڈگری کو غلط قرار دینے کے مراسلے کی تصدیق کی۔ پرنسپل اسلامیہ کالج نے تصدیق کی کہ طارق محمود 1984 سے 1991 تک کبھی کالج میں طالب علم ہی نہیں رہے۔
مزید :