بلوچستان میں بارشیں 41.9 فیصد کم، قابلِ کاشت زمین سُکڑ کر 7.2 فیصد رہ گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلیاں خطرناک رخ اختیار کر چکی ہیں، جہاں گزشتہ 3 ماہ کے دوران بارشیں معمول سے 41.9 فیصد کم رہی ہیں، جبکہ صوبے کی قابلِ کاشت زمین بھی سکڑ کر صرف 7.2 فیصد رہ گئی ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو زراعت، پانی کے ذخائر اور لاکھوں شہریوں کے روزگار پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کے لیے خوشخبری
رپورٹ کے مطابق ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2025 کے دوران صوبے میں صرف 8.
محکمۂ موسمیات کی خشک سالی ایڈوائزری کے مطابق مئی سے نومبر تک مغربی اور جنوب مغربی اضلاع میں مسلسل کم بارش اور خشک دنوں میں اضافہ مستقبل کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔
آئندہ مہینوں کی پیشگوئیاںمحکمۂ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ دسمبر 2025 سے فروری 2026 تک بارشیں معمول سے کم رہنے کا امکان ہے، جبکہ گرمی کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔ اس صورتحال کے باعث کوئٹہ، چاغی، گوادر، کیچ، خاران، نوشکی، مستونگ، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ اور واشک میں خشک سالی مزید سنگین ہوسکتی ہے۔
البتہ حکام نے موجودہ ماہ کے آخر میں ممکنہ بارشوں کے ایک کمزور سسٹم کی توقع ظاہر کی ہے جو عارضی اور معمولی ریلیف فراہم کر سکتا ہے۔
زرعی شعبہ شدید متاثراس صورتحال نے صوبے کے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی قابلِ کاشت زمین سکڑ کر 7.2 فیصد رہ گئی ہے، جو پانی کی کمی، کم بارشوں اور ناکافی آبی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران میں تاریخی خشک سالی، بارش کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا آغاز
زرعی ماہرین کے مطابق زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال 3 سے 4 فٹ تک نیچے جا رہی ہے، جس کے باعث باغات اور کھیت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ہنہ سمیت کئی علاقوں میں اعلیٰ معیار کے سیب پیدا کرنے والے باغات پانی نہ ملنے کے باعث سوکھ چکے ہیں، اور کسانوں کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
دیہی آبادی اور لائیو اسٹاک پر اثرات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کے اثرات دیہی آبادی پر سب سے زیادہ پڑ رہے ہیں، جہاں تقریباً 75 فیصد لوگ براہِ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ پانی کی کمی لائیو اسٹاک کے لیے بھی بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو زرعی اجناس کی شدید قلت اور وسیع پیمانے پر نقل مکانی کے خدشات موجود ہیں، جو صوبے کے معاشی و سماجی ڈھانچے کو مزید کمزور کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بلوچستان موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر برداشت کر رہا ہے اور آنے والے تین مہینے صوبے کے مستقبل، زراعت اور پانی کے ذخائر کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارش بلوچستان خشک سالی موسمیاتی تبدیلیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان خشک سالی موسمیاتی تبدیلی کے مطابق خشک سالی رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی، او ایم سی مارجنز میں 5 تا 10 فیصد کے درمیان اضافہ منظور
اسلام آباد(نیوزڈیسک) اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی ) نے شہریوں پر اضافی بوجھ ڈالنے کی منظوری دے دی، او ایم سی مارجن 1.22 روپے تک بڑھ جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا جس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شہریوں پر اضافی بوجھ ڈالنے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے مارجن میں اضافے کی منظوری دے دی، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 2 روپے 56 پیسے تک اضافی بوجھ پڑے گا جب کہ ایک روپے 28 پیسے فی لیٹر کا اضافی بوجھ فوری طور پر منتقل ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ پیٹرول کےفی لیٹر پر او ایم سی مارجن ایک روپے 22 پیسے تک بڑھ جائے گا جب کہ ڈیزل کے فی لیٹر پرڈیلرز کا کمیشن میں ایک روپے 34 پیسے کا اضافہ ہوجائے گا۔
ای سی سی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز اور او ایم سیز مارجنز میں 5 سے 10 فیصد کے درمیان اضافہ منظور کرلیا گیا، مارجن میں آدھا اضافہ فوری، آدھا ڈیجیٹلائزیشن سے مشروط ہوگا، پٹرولیم ڈویژن یکم جون 2026 تک رپورٹ دے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ای سی سی نے سرکلر ڈَیٹ مینجمنٹ پلان کا تفصیلی جائزہ لیا، پاور سیکٹر کی مالی پائیداری یقینی بنانے پر غور کیا گیا اور پاور ڈویژن کو وسط مدتی پلان تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ڈسکوز اہداف کی مانیٹرنگ کے لیے فالو اپ میکنزم بنانے کی ہدایت کی گئی اور گاڑیوں کی امپورٹ پالیسی میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
علاوہ ازیں، ای سی سی نے ٹرانسفر آف ریذیڈنس اور گفٹ اسکیم برقرار رکھنے کی منظوری دی، درآمدی گاڑیوں پر کمرشل معیار حفاظت و ماحولیات کا اطلاق ہوگا، درآمدی گاڑیوں کی مدت 2 سے بڑھا کر 3 سال کر دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق درآمد شدہ گاڑیاں ایک سال تک ناقابل منتقلی ہوں گی، کلوروفارم کی درآمد پر سخت پابندیاں منظور کی گئی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ کلوروفارم صرف فارما کمپنیاں ڈی آر اے پی این او سی سے درآمد کر سکیں گی، گھنی گلاس کے کنسیشنری گیس ٹیرف کیس کو ناقابل عمل قرار دی گئیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ سبسڈی ختم، وسیع ایکسپورٹ سپورٹ پالیسی پہلے سے جاری ہے۔
اجلاس میں پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کے لیے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کی گئی، کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز ریلیز کرنے کی منظوری دی گئی۔
علاوہ ازیں، ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے 5 ارب روپے کی گرانٹ منظور کی گئی اور
پی اے ایس سی او کی وائنڈنگ اپ کے لیے خصوصی کمپنی کے قیام کی منظوری دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق خصوصی کمپنی واجبات نمٹانے کے بعد تحلیل کر دی جائے گی، جب کہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے پنشن اور میڈیکل اخراجات کے لیے فنڈز کی اصولی منظوری دی گئی۔