دھرمیندر نے 5 کروڑ مالیت کی آبائی جائیداد بھتیجوں کے نام کیوں کی؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار دھرمیندر جو حال ہی میں انتقال کر گئے ہیں اپنی عالمی شہرت کے باوجود پنجاب کی مٹی اور اپنے آبائی گاؤں ڈانگوں (ضلع لدھیانہ) سے گہرا رشتہ رکھتے تھے۔ بالی ووڈ کی مصروفیات اکثر انہیں وہاں جانے سے روکتی تھیں لیکن جب بھی ممکن ہوتا وہ اپنے گھر کا رخ ضرور کرتے تھے۔
اگرچہ دھرمیندر کئی دہائیاں پہلے ڈانگوں چھوڑ کر چلے گئے تھے، پہلے اپنے والد کی ملازمت کے تبادلوں کی وجہ سے اور بعد میں فلموں کے سلسلے میں۔ مگر ان کا خاندان اب بھی گاؤں میں موجود تھا جو زمین کی دیکھ بھال کرتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: دھرمندر کی وفات کے بعد سنی دیول اور بوبی دیول کروڑوں کی وراثتی زمین سے محروم
تقریباً دس سال قبل اپنی ایک آمد کے دوران انہوں نے باضابطہ طور پر 19 کنال 3 مرلے پر مشتمل آبائی جائیداد اپنے کزن منجیت سنگھ اور شنگارا سنگھ کے نام منتقل کی جو ان کی غیر موجودگی میں اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ موجودہ رپورٹس کے مطابق، زمین اور گھر کی مجموعی مالیت تقریباً 5 کروڑ روپے بنتی ہے۔
دھرمیندر کے بھتیجے بوٹا سنگھ دیول کے مطابق وہ 2015–16 میں گاؤں آئے تھے اور زمین ہمارے والد اور چچا کے نام کر دی چونکہ وہ ممبئی جا چکے تھے اور ہمارا خاندان ہی زمین کی دیکھ بھال کرتا رہا۔ انہوں نے کبھی ہمیں یا اپنی جڑوں کو نہیں بھلایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’صحافیوں کو ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے‘، دھرمیندر کے انتقال کی خبر دینے والی اینکر تنقید کی زد میں
گاؤں سے ان کی وابستگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ 2019 میں اپنے بیٹے سنی دیول کی انتخابی مہم کے دوران آخری بار ڈانگوں آئے جہاں گاؤں کے لوگ ہمیشہ کی طرح ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ دھرمیندر کے رشتے دار بھی وقتاً فوقتاً ممبئی آتے اور انہیں زمین کی صورتحال سے آگاہ کرتے رہتے تھے۔
مرحوم اداکار کے چھ بچے ہیں جن میں سنی دیول، بوبی دیول، ایشا دیول اور آہنا شامل ہیں۔ انہوں نے 1954 میں پرکاش کور سے شادی کی اور بعد ازاں 1980 میں اداکارہ ہیما مالنی سے شادی کی جس سے ان کی دو بیٹیاں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشا دیول بالی ووڈ بوبی دیول دھرمیندر دھرمیندر انتقال دھرمیندر جائیداد سنی دیول ہیما مالنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشا دیول بالی ووڈ بوبی دیول دھرمیندر انتقال سنی دیول ہیما مالنی سنی دیول
پڑھیں:
عارف بلڈر بسم اللہ ایکسٹینشن کے نام سے دریا کی زمین ہڑپ
عدالت اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے احکامات نظرانداز،ممنوعہ علاقے میں تعمیرات
ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور مختیارکار کی چشم پوشی،شہریوں کی فوری نوٹس کی اپیل
(رپورٹ: اظہر رضوی)لطیف آباد حیدرآباد میں کچے کی زمینوں پر عارف بلڈر کی غیر قانونی سرگرمیاں ایک بار پھر زوروں پر ہیں، جہاں عدالت اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے واضح احکامات کے باوجود ممنوعہ علاقے میں تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ شہریوں کے مطابق دریا کے قریب کچے کی زمین پر ’’بسم اللہ ایکسٹینشن‘‘ کے نام سے نئی تعمیرات شروع کر دی گئی ہیں، گویا قانون اور ریاستی رٹ کو کھلا چیلنج دیا جا رہا ہو۔مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں سابق ڈی جی ایچ ڈی اے فواد سومرو نے عارف بلڈر کی تمام رہائشی اسکیمیں منسوخ کرکے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جبکہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے بھی کچے کی زمین پر ہر قسم کی کمرشل و رہائشی تعمیرات پر سخت پابندی عائد کر رکھی تھی۔تاہم ان احکامات کے باوجود بلڈر مافیا کی جانب سے تعمیراتی سرگرمیوں کی بحالی نے عوام میں شدید غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد شکایات کے باوجود مختیارکار لطیف آباد علی شیر بدرانی، اسسٹنٹ کمشنر سعود لنڈ اور ڈپٹی کمشنر کی جانب سے کوئی عملی کارروائی سامنے نہیں آئی، جس سے شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ متعلقہ افسران مبینہ طور پر اپنے حصے کا مال بٹورنے کے بعد خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔شہریوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نمود و نمائش کی شوقین سوشل مافیا بھی اس سنگین غیر قانونی سرگرمی پر مکمل طور پر خاموش ہے، جس سے شکوک و شبہات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔رہائشیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سیکریٹری بورڈ آف ریونیو سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ کچے کی زمینوں کی غیر قانونی فروخت، قبضہ، ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل اور سرکاری ریکارڈ پر حملے کی مکمل تحقیقات کرکے ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔علاقہ مکینوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو غیر قانونی تعمیرات نہ صرف ماحول، نکاسی آب کے نظام اور دریا کنارے کے قدرتی توازن کو متاثر کریں گی بلکہ مستقبل میں لطیف آباد کے لیے شدید خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ شہریوں نے عندیہ دیا ہے کہ اگر انتظامیہ نے آنکھیں بند رکھیں تو وہ وسیع پیمانے پر احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔