سندھ بلڈنگ، وسطی میں غیر قانونی کمرشل تعمیرات کو ’باقاعدہ‘ کرنے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
زیرِ غورنارتھ ناظم آباد بلاک آر پلاٹ A151میں ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی
کمرشل عمارتوں کو معمولی توڑ پھوڑ کے بعد ’باقاعدہ‘ اجازت کا سستا راستہ، شہری برہم
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ضلع وسطی میں رہائشی علاقوں میں ناجائز کھڑی کی گئی کمرشل عمارتوں کو باقاعدہ بنانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹر وسطی جعفر امام صدیقی اس حوالے سے نہایت سرگرم ہیں۔ ان کی سرپرستی میں شہر کے رہائشی علاقوں، بالخصوص نارتھ ناظم آباد، میں غیرقانونی طور پر کھڑی کی گئی کمرشل عمارتوں کو کچھ معمولی توڑ پھوڑ کے بعد ’باقاعدہ‘ ازسرنو تعمیر کی اجازت دینے کی پالیسی پر سنجیدہ غور کیا جارہا ہے ،اس حوالے سے شہری ماہرین کچھ تنقیدی سوالات بھی کر رہے ہیں کہ کیا یہ قانون شکنوں کو انعام دینے جیسانہیں ہے ؟شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اور سماجی کارکنان اس ممکنہ اقدام پر سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ تجویز درحقیقت ضابطے توڑنے والوں کو ’’بعد ازاں منظوری نامہ‘‘جیسا سستا راستہ فراہم کرے گی، جس سے شہری منصوبہ بندی کے تمام ضوابط بے معنی ہو جائیں گے ۔ ان کا اصرار ہے کہ مسائل کا حل تعمیرات روکنے اور موجودہ خلاف ورزیوں کو مسمار کرنے میں ہے ، نہ کہ انہیں قانونی جامہ پہنانے میں۔دوسری طرف نارتھ ناظم آباد کے رہائشیوں کا الزام ہے کہ علاقے میں رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مراکز، مارکیٹیں اور ریستوراں کھلم کھلا بن رہے ہیں، مگر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام اس پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان غیرقانونی تعمیرات کے باعث علاقہ ٹریفک جام، پارکنگ کے بحران، آواز کی آلودگی اور نکاسی آب کے نظام کی تباہی جیسے مسائل سے دوچار ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی افراد کا کہنا ہے بلاک آر کے رہائشی پلاٹ A151پر تجارتی مقاصد کے لئے جاری خلاف ضابطہ تعمیر کے خلاف بارہا شکایات درج کروانے کے باوجود کوئی عملی اقدام نظر نہیں آیا،ابھرنے والے اہم سوالات یہ ہیں کہ کیا یہ پالیسی قانون کی حکمرانی کے بجائے افراتفری کو فروغ دے گی؟کیا نارتھ ناظم آباد میں عملدرآمد کی یہ مکمل غیر موجودگی محض غفلت ہے یا پھر کسی گٹھ جوڑ کا نتیجہ؟ اور کیا شہریوں کے بنیادی حقوق سے کھیلنے کی یہ کھلی چھوٹ جاری رہے گی؟ عوام کا مطالبہ ہے کہ محکمہ نرمی کی بجائے سختی کا راستہ اپنائے اور نارتھ ناظم آباد سمیت تمام علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کرے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نارتھ ناظم آباد رہے ہیں
پڑھیں:
بیلاروس کا مقامی سطح پر مسافر طیارے تیار کرنے کا منصوبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
منسک (انٹرنیشنل ڈیسک) بیلاروس نے 2030ء تک مکمل طور پر مقامی سطح پر مسافر طیاروں کی تیاری کا اعلان کردیا۔ یہ بات بیلاروس کے صدر کے انتظامی سربراہ دمتری کروتوی نے روس کے علاقوں روستوف اوبلاست اور ستاوروپول ٹیریٹری کے دورے کے بعد بیلاروس ون ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہی۔ دمتری کروتوی کے مطابق طیارہ سازی بیلاروس اور روس کے درمیان تعاون کا سب سے تیزی سے ابھرتا ہوا شعبہ ہے اور دونوں ممالک اس صنعت کو تقریباً شروع سے سہارا دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ترقی کی رفتار 30 فیصد سے لے کر 3گنا تک بڑھ رہی ہے جبکہ روس کے تمام بڑے ائرکرافٹ پلانٹس اور بیلاروس کے بارانووِچی میں واقع پلانٹ نمبر 558، منسک سول ایوی ایشن پلانٹ اور اورشا ایئر کرافٹ ریپئر پلانٹ کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ موجودہ پیداواری تنصیبات کو مسلسل مصروف رکھنے کے لیے ابھی تک مکمل منصوبہ تیار نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پینٹنگ سے لے کر پیچیدہ اور بڑے طیاروں کے پرزوں کی تیاری تک کئی نئی ورکشاپس بنا رہے ہیں لیکن چونکہ یہ آرڈرز مستقل نوعیت کے نہیں، اس لیے باقاعدہ نظام کاری ابھی قائم نہیں ہو سکی۔صنعتوں کو مرمتی کام سے نکل کر اصل ٹیکنیکل مینوفیکچرنگ کی طرف لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم بارانووِچی میں تین یا چار نئی ورکشاپس بنا بھی لیں لیکن یہ نہ جان سکیں کہ انہیں مستقل مصروف کیسے رکھا جائے، تو ایسی سرمایہ کاری بے کار ہو گی۔ دمتری کروتوی نے زور دیا کہ بیلاروس میں ایوی ایشن کے شعبے کے لیے نئی مہارتیں اور نئی تکنیکی صلاحیتیں پیدا کرنا قومی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر کام شروع ہو چکا ہے اور تیزی سے جاری ہے ، اس پورے پروگرام کی کامیابی ایک مکمل سول ایئرکرافٹ کا تیار ہونا ہے۔