مقبوضہ کشمیر:میڈیکل کالج میں مسلم طلبہ کے میرٹ پر داخلوں پر ہندو انتہا پسند چراغ پا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ جموں و کشمیر میں شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں داخلوں کے معاملے نے ایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں کی مسلم دشمنی کو بے نقاب کر دیا ہے۔
کالج کے پہلے بیچ میں مقبوضہ کشمیر کے حصے کی 50 نشستوں میں سے 42 پر مسلم طلبہ نے میرٹ کی بنیاد پر داخلہ حاصل کیا، تاہم ہندو انتہا پسند جماعتوں بی جے پی، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے داخلوں کی منسوخی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ان جماعتوں کا مؤقف ہے کہ داخلوں میں ہندو طلبہ کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
اس صورتحال پر وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ داخلے مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر ہوئے ہیں، مذہب کی بنیاد پر نہیں۔
انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی کو مسلم طلبہ سے مسئلہ ہے تو وہ اس کالج کو اقلیتی ادارے کا درجہ دے دے، مسلم طلبہ اپنی تعلیم کے لیے بنگلادیش یا ترکی کا رخ کر لیں گے۔
عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ میرٹ پر سوال اٹھانا ناانصافی ہے اور اس طرح کا احتجاج صرف تعصب اور انتہا پسندی کو ہوا دیتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں اداروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر سیاسی جماعتوں کی بی جے پی پر تنقید
نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا کہ بی جے پی ایسے اداروں میں مذہبی تعصب پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جنہیں غیر جانبدار اور میرٹ پر مبنی رہنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس میں صرف ہندوئوں کو داخلہ دینے کے مطالبے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیشہ ورانہ اداروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ردعمل میرٹ پر غیر ہندو امیدواروں کے لئے ایم بی بی ایس کی 42 نشستیں مختص کرنے پر اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کی قیادت میں بی جے پی کے ایک وفد کی طرف سے احتجاج کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کے ایک دن بعد سامنے آیا۔ بی جے پی پر پوری وادی میں شدید تنقید کی جا رہی ہے اور پارٹیوں نے خبردار کیا ہے کہ بی جے پی کی تقسیم کی سیاست مقبوضہ جموں و کشمیر کو فرقہ وارانہ انتشار کی طرف دھکیل رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا کہ بی جے پی ایسے اداروں میں مذہبی تعصب پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جنہیں غیر جانبدار اور میرٹ پر مبنی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ اداروں کو فرقہ وارانہ بناتے ہیں، تو آپ صرف سیاست نہیں کر رہے ہوتے بلکہ معاشرے کو تقسیم کر رہے ہوتے ہیں، اگر ہسپتال، اسکول اور میڈیکل کالج عقیدے کی بنیاد پر فیصلے کرنے لگے تو ہم کیسا ملک بنیں گے؟
تنویر صادق نے بی جے پی کے مطالبے کو گمراہ کن اور خطرناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مقدس مقام کے فنڈز سے چلنے والا ادارہ مذہبی ادارہ نہیں بنتا۔ بی جے پی براہ کرم ہمارے اداروں کو مذہب کا میدان جنگ نہ بنائے۔ انہوں نے کہا آپ ایک ٹائم بم لگا رہے ہیں جو ایسی تقسیم پیدا کرے گا جسے کوئی بھی ٹھیک نہیں کر سکے گا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ یہ تنازعہ”نیا کشمیر” کی حقیقتوں کی عکاسی کرتا ہے، جہاں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اب تعلیم تک پھیل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ مسلم دشمن نسل پرستی بھارت کے واحد مسلم اکثریتی علاقے میں کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے وفد نے ایل جی سے ملاقات کے دوران دعوی کیا کہ بڑی تعداد میں غیر ہندو امیدواروں کے داخلے سے عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
تاہم سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا موقف مقبوضہ جموں و کشمیر میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر اداروں کی تشکیل نو کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہے تاکہ میرٹ، مساوات، اور تعلیم کے سیکولر کردار کو مجروح کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ داخلوں میں مذہبی امتیازات مسلط کرنے کی کوشش مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کی امتیازی پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔