Islam Times:
2025-11-26@20:45:46 GMT

ڈیرہ، کوٹلی امام حسینؑ اور ناجائز قابضین (تاریخی پس مظر)

اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT

ڈیرہ، کوٹلی امام حسینؑ اور ناجائز قابضین (تاریخی پس مظر)

اسلام ٹائمز: 18ویں صدی کے وسط میں محبان آلِ محمد ﷺ نے تعزیے بنائے اور یوم عاشورہ کو  شہر سے باہر لے گئے تو اس ویران جگہ جہاں پر چاہ بھی موجود تھا آرام کرنے کی خاطر قیام کیا تو اس وقت کبڑا فقیر جو اس زمین پر رہ رہا تھا جو خود محب آلِ محمد ﷺتھا، فوراً نواب شیر محمد کے پاس گیا اور تمام روئیداد بیان کی، جس پر اس نواب نے فوراً سواری تیار کی اور موقع پر پہنچا، عرض گزار ہوا کہ کیا آپ کو امام حسینؑ کا غم منانے کے لیے یہ زمین ہدیہ کر دوں۔؟ جس پر اس وقت کے اہل تشیع عمائدین نے حامی بھری جس کی خاطر اس نے یہ زمین امام حسینؑ کے لیے مختص کر دی۔ خصوصی رپورٹ

کوٹلی امام حسینؑ کی اراضی 18ویں صدی عیسوی میں اس وقت کے پنجاب کی ریاست منکیرہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے والی نواب شیر محمد خان سدوزئی نے کبڑا ولد مظہرانی قوم فقیر جیلانی کو بنجر غیر آباد جہاں ایک چاہ (کنواں) تھا، (جو رفتہ رفتہ خشک ہوگیا)، رہن اور کاشت کی خاطر دی۔ جو کہ آلِ محمدﷺ سے عقیدت اور محبت رکھنے والا گھرانہ تھا۔ ایام عزاء میں ڈیرہ اسماعیل خان شہر کے لوگ نواسہ  رسول اللہﷺ سے عقیدت کے لیے لکڑی اور گتے کے تعزیئے اور شبیہات روضہ امام حسینؑ تیار کرتے تھے، اس زمانے میں مشترکہ ہندوستان ہوتا تھا تو تمام مسلمان بلا تفریق اہل تشیع و اہلسنت اس میں عقیدت رکھتے تھے اور مجالس اور جلوس میں شرکت کرتے تھے۔ حتیٰ کہ ہندو بھی عزاداری کے پروگراموں میں دور سے شرکت کرتے اور اپنی عقیدت کا اظہار کرتے تھے اور یوم عاشورہ کو یہ تعزیئے اور شبیہات شہر سے باہر غیر آباد جگہ پر لے جاکر دفن کیے جاتے تھے۔

18ویں صدی کے وسط میں محبان آلِ محمدﷺ نے تعزیئے بنائے اور یوم عاشورہ کو شہر سے باہر لے گئے تو اس ویران جگہ جہاں پر چاہ بھی موجود تھا، آرام کرنے کی خاطر قیام کیا تو اس وقت کبڑا فقیر جو اس زمین پر رہ رہا تھا، جو خود محب آلِ محمدﷺ تھا، فوراً نواب شیر محمد کے پاس گیا اور تمام روئیداد بیان کی، جس پر اس نواب نے فوراً سواری تیار کی اور موقع پر پہنچا، عرض گزار ہوا کہ کیا آپ کو امام حسینؑ کا غم منانے کے لیے یہ زمین ہدیہ کر دوں۔؟ جس پر اس وقت کے اہل تشیع عمائدین نے حامی بھری، جس کی خاطر اس نے یہ زمین امام حسینؑ کے لیے مختص کر دی۔ اس زمین پر ایک حد بندی قائم کی گئی اور چار دیواری اور احاطہ قائم کیا گیا، جس میں ایک کمرہ بنایا گیا، جہاں تبرکات رکھے جانے لگے۔ اس چار دیواری و کمرے کو اس وقت کی دیسی زبان میں کوٹھی امام حسینؑ پکارا جانے لگا اور بعد ازاں کوٹلی امام حسینؑ مشہور ہوگیا۔

آبادی بڑھنے کے باعث اور چند افراد کی فوتگی پر انہیں بھی کوٹلی امام حسینؑ کے قرب میں دفن کیا جانے لگا، جس کے باعث یہاں قبرستان کا قیام بھی عمل میں آگیا۔ 1878ء کی جمع بندی اور محکمہ مال کے ریکارڈ میں ڈیرہ نواب شیر محمد خان نے قطعہ زمین 327 کنال 9 مرلے چاہ کوٹلی امام حسینؑ کے نام سے وقف کرکے سالم زمین اس وقت قمر علی ولد کبڑا فقیر کے حوالے کر دی۔ جس میں 152 کنال برائے مدفن تابوت و تعزیہ امام حسینؑ 152 کنال برائے قبرستان اور 23 کنال 9 مرلے برائے خاکروب و خادمین مختص کی گئی۔ عزاداری امام حسینؑ کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور بعد ازاں 18ویں صدی کے آخر میں اس کمرے کی جگہ پر شبیہ روضہ امام حسینؑ تعمیر کی گئی، جو آج تک قائم ہے اور مرجع خلائق بنا ہوا ہے۔ 19ویں صدی کے اوائل میں کوٹلی امام حسینؑ میں ایک چھوٹی سی عیدگاہ تعمیر کی گئی، جس کا نام عیدگاہ جعفریہ رکھا گیا۔

شروعات میں یہ مقام شہر سے باہر اور غیر آباد جگہ تھی، پھر رفتہ رفتہ آبادی بڑھنے اور ڈیرہ تا بنوں کے لیے یہ راستہ بطور گزرگاہ استعمال ہونے لگا، جو بعد ازاں پختہ سڑک بننے سے گنجان آباد ہوئی اور اس سڑک کے اطراف کی زمینوں کی مالیت بڑھ جانے کے باعث یہ زمین قبضہ مافیا اور اپنے اور غیروں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگی۔ جس پر اوائل میں شیعہ افراد نے کوٹلی امام حسینؑ کے احاطے کے اطراف میں کچے جھونپڑے اور مکانات بنانا شروع کیے، جس کی دیکھا دیکھی اغیار بھی قبضہ کرنا شروع ہوگئے۔ اس وقت اس کے نگہبان اہل تشیع کے چند لیڈران تھے، جو اس کو اجارہ اور کاشت پر آگے ٹھیکے پر دیتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد شیعہ عمائدین میں کاشت اور اجارہ کی رقم کو لے کر تنازعہ کھڑا ہوگیا اور دیگر شیعہ اکابرین کو کاشت و دیگر رقوم کا حساب کتاب مہیا نہ کرنے پر نگہبانوں کے خلاف ہوگئے اور یہ آواز بلند ہونے لگی کہ اگر اس کے نگران ہم نہیں تو کوئی دوسرا بھی نہیں اور یہ کوٹلی امام حسینؑ کو محکمہ اوقاف کے سپرد کرنے کی بازگشت ہونے لگی۔

جس پر اس وقت کی روحانی و برگزیدہ ہستی خطیب سید غلام زین العابدین نقوی نے دوراندیشی کے باعث اس اقدام سے باز رہنے کو کہا کہ یہ مسئلہ اور اختلافات آپس میں بیٹھ کر سلجھانے اور اوقاف کے سپرد نہ کرنے پر زور دیا، مگر بے سود، اور یوں یہ وقف اراضی کوٹلی امام حسین ؑمحکمہِ اوقاف کے پاس پہنچ گئی۔ عید گاہ جعفریہ کی شکست و ریخت کے باعث خطیب سید غلام زین العابدین نقوی کی سرپرستی میں عیدگاہ کی تعمیر نو کے لیے محکمہ اوقاف کو خط و کتابت کی گئی، جس کے نتیجہ میں پہلے 10 ہزار بعد ازاں 20 ہزار روپے سکہ رائج الوقت مرحلہ وار اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں وزیر اوقاف و مذہبی امور مولانا کوثر نیازی سے منظور ہوا۔ مگر پھر ڈسٹرکٹ شیعہ ینگ مین کے صدر سید حسن علی کاظمی اور سرپرست اعلیٰ بشیر حسین زیدی نے خطیب سید غلام قاسم نقوی مرکزی جامع مسجد و عیدگاہ کوٹلی امام حسینؑ کی اجازت و تعاون اور دیگر مومنین کی مالی معاونت سے موجودہ عیدگاہ جعفریہ کی تعمیر و توسیع کی گئی۔

کچھ عرصہ تو خاموشی رہی، مگر قبضہ اسی طرح روز بروز بڑھتا رہا، جس میں قبضہ گروپ کو اپنوں کی آشیرباد بھی تھی، جبکہ دیگر اکابرین کی آنکھوں میں دھول جھونک کر قبضہ کرکے زمینیں آگے فروخت ہوتی رہیں۔ جس پر اکابرین بشمول خطیب سید غلام زین العابدین نقوی نے اس وقت کے وزیراعلیٰ صوبہ سرحد سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور کو درخواست کی اور ناجائز قابضین کی بے دخلی کے لیے اقدامات اٹھانے کو کہا، جس پر انہوں نے سخت ایکشن لیتے ہوئے سرکاری مشینری بھیج کر تمام قبضہ شدہ عمارتوں اور گھروں کو مسمار کرنے کا حکم دیا، جب مشینری پہنچی تو اس وقت ایک اہل تشیع وکیل مع چند افراد مشینری کے آگے آگئے، قبضہ شدہ گھر و جگہوں کو مسمار کرنے اور قبضہ واگزار کرانے سے باز رکھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کوٹلی امام حسین خطیب سید غلام نواب شیر محمد شہر سے باہر اس وقت کے اہل تشیع 18ویں صدی کی خاطر کے باعث یہ زمین صدی کے کے لیے کی گئی

پڑھیں:

تھران، یوم بسیج کے موقع پر حسینیہ امام خمینی میں تقریب کا انعقاد

بسیج تنظیم کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل سلیمانی نے بسیج کا بنیادی مشن ملک کے لیے مختلف میدانوں میں طاقت پیدا کرنا قرار دیا، جن میں دفاعی و سلامتی کے شعبے، ثقافتی و سماجی میدان، سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیا و سائبر اسپیس، محرومیت کا خاتمہ، اور ملک کی ترقی و آبادانی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہِ پاسداران کے کمانڈر انچیف اور ہزاروں بسیجیوں کی موجودگی میں حسینیہ امام خمینیؒ میں یوم بسیج کی مناسبت سے تقریب منعقد ہوئی۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے سیاسی شعبہ کی رپورٹ کے مطابق بسیجِ مستضعفین کی تشکیل کی سالگرہ کے موقع پر ملک کے گوشے گوشے سے آئے ہوئے ہزاروں بسیجیوں کی شرکت کے ساتھ یوم بسیج کی تقریب حسینیہ امام خمینیؒ میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں جس میں سپاہِ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف، میجر جنرل پاکپور بھی موجود تھے، بسیج تنظیم کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل سلیمانی نے بسیج کا بنیادی مشن ملک کے لیے مختلف میدانوں میں طاقت پیدا کرنا قرار دیا، جن میں دفاعی و سلامتی کے شعبے، ثقافتی و سماجی میدان، سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیا و سائبر اسپیس، محرومیت کا خاتمہ، اور ملک کی ترقی و آبادانی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بسیج کی ثقافت، مزاحمت کی ثقافت ہے اور بسیجی ہمیشہ ایک مضبوط ایران کے قیام کے لیے ہر اس میدان میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں جہاں قربانی کی ضرورت ہو۔ تقریب کے دیگر حصوں میں 12 روزہ جنگ کے بسیج کے سرگرم کارکنوں کی یادداشتیں، ترانے کی پیشکش، قصہ گوئی اور حماسی شاعری بھی شامل تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • تھران، یوم بسیج کے موقع پر حسینیہ امام خمینی میں تقریب کا انعقاد
  • ڈیرہ اسماعیل خان دو اضلاع میں تقسیم، نیا ضلع پہاڑ پور قائم
  • ڈیرہ اسماعیل خان دو اضلاع میں تقسیم، نیا ضلع پہاڑ پور قائم، نوٹیفکیشن جاری
  • ڈیرہ بگٹی، ایام فاطمیہ کے سلسلے میں مجلس عزاء و ماتمداری
  • یوم شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س)، کراچی میں مرکزی جلوس کا انعقاد
  • ڈیرہ مراد جمالی میں ریلوے لائن پر تخریب کاری کا منصوبہ ناکام
  • سعدیہ امام نے بیٹی کی بیماری کے حوالے سے دردناک واقعہ بیان کردیا
  • میرپورخاص، محکمہ ریونیو میں اختیارات کا ناجائز استعمال، ریکارڈ غائب
  • بلوچستان: ڈیرہ مراد جمالی میں بینظیر بھٹو میڈیکل کالج پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد زخمی