ویب ڈیسک :افغانستان میں طالبان کی قیادت کو شدید اندرونی بحران کا سامنا ہے، 10 نومبر 2025 کو طالبان حکومت کے سربراہ ہبت اللہ اخوندزادہ پر قندھار کے مرکزی جہادی مدرسہ میں قتل کی ایک ناکام کوشش کی گئی، یہ مدرسہ تمام 34 صوبائی جہادی مدرسہ نیٹ ورکس کا مرکزی انتظامی مرکز ہے جہاں ہبت اللہ کی حفاظت کو انتہائی سخت سمجھا جاتا تھا۔

 حملہ آور کون تھا؟

 حملہ آور کی شناخت لیفٹیننٹ حفيظ صدیق اللہ کے طور پر ہوئی ہے جو مولوی عبد النبی (ہلمند صوبے کے موسیٰ قلعہ ضلع کے رہائشی) کا بیٹا ہے، صدیق اللہ عزم 215 آرمی کور (طالبان وزارت دفاع کی انسداد جاسوسی ڈائریکٹوریٹ کے تحت) کا حصہ تھا، 2024 میں اسے ہلمند کے کیمپ شوربک (سابقہ کیمپ بیسشن) سے قندھار کی مرکزی جہادی مدرسہ منتقل کیا گیا تھا جہاں اسے جہادی تربیت دی جا رہی تھی۔

آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم

 اس تعیناتی کی وجہ سے اسے ہبت اللہ تک روایتی رسائی حاصل تھی جس کا فائدہ اٹھا کر اس نے حملہ کیا، حملے کے دوران صدیق اللہ نے ہبت اللہ کے دائیں ہاتھ پر چھری سے حملہ کیا جو سطحی زخم کا باعث بنا تاہم فوری طور پر ہیبت اللہ کی حفاظتی یونٹ عمری لشکر نے حملہ آور کو زخمی کر دیا مگر وہ زندہ ہے اور اس وقت قندھار کے قریب طالبان حراست میں تفتیش کا سامنا کر رہا ہے۔

 ہبت اللہ کی حفاظت تین بنیادی عناصر پر مشتمل ہے جو تقریباً 60,000 مسلح جنگجو پر مشتمل عمری لشکر کا حصہ ہے،یہ یونٹ ہبت اللہ ان کے خاندان، کلیدی کمانڈرز اور علما کی حفاظت کرتی ہے اور ان کی براہ راست اختیار میں علاقوں کی نگرانی کرتی ہے۔

پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم افغانیوں کی اطلاع دینے والوں کیلئے نقد انعام کا اعلان

فوری حفاظتی یونٹ تقریباً 1,000 جنگجو، جو ہمیشہ ہبت اللہ کے ارد گرد رہتے ہیں، اس کی قیادت ملا عبد اللہ جان اخوندزادہ (حافظ نذر) کرتے ہیں جبکہ ملہ محمد ظریف ظرار نائب ہیں،یہ یونٹ ذاتی حفاظت، خاندان اور مشیروں کی نگرانی کرتی ہے۔

 علاقائی حفاظتی یونٹ؛ ملا محمد ولی شاہ آغا اور ان کے نائب حاجی ملہ آغا مبارک کی قیادت میں، جو جنوبی صوبوں (قندھار، ہلمند، اروزگان، فرح اور زابول) میں ہبت اللہ کے مرکزی علاقوں کی حفاظت کرتی ہے، یہ مقامی کمانڈرز، علما اور خاندانوں کی نگرانی بھی کرتی ہے، اور خفیہ انٹیلی جنس اور ابتدائی انتباہ کا کام کرتی ہے۔

پنجاب؛ آئمہ کرام کے وظیفے کی منظوری و نگرانی کا نیا نظام تیار

 آپریشنل اور انٹیلی جنس یونٹ؛ ملا عبد السلام ایوب آغا کی قیادت میں جو سرحدوں، ایئرپورٹس، اسمگلنگ روٹس اور طالبان فوج و انٹیلی جنس اداروں میں اختیار نافذ کرتی ہے، یہ خطرات کو پہنچنے سے پہلے ختم کرنے کا کام کرتی ہے۔

حملے میں حملہ آور کے باڈی گارڈ ہونے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستگی یا کسی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی سے تعلق کی تصدیق نہیں ہوئی،ٹی ٹی پی کی قیادت پر 9 اکتوبر 2025 کو کابل میں ہونے والے حملے (جس میں مفتی نور ولی محسود زخمی ہوئے تھے) میں ہبت اللہ کا کوئی کردار نہیں تھا اور ٹی ٹی پی ہبت اللہ کی وفاداری برقرار رکھتی ہے۔

نیوز نائٹ ،18 نومبر 2024

 طالبان ذرائع نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں (جیسے باڈی گارڈ کا حملہ یا ٹی ٹی پی کی ذمہ داری) کو غلط اور پروپیگنڈہ قرار دیا گیا ہے جو طالبان کے اندرونی تنازعات کو بڑھانے کی کوشش ہیں۔

حملہ آور کا عزم 215 آرمی کور (کابل سے وابستہ دھڑے) سے تعلق اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر حقانی نیٹ ورک اور کابل سے وابستہ وزراء کی طرف سے ہبت اللہ کی اتھارٹی کو اندر سے کمزور کرنے کی کوشش ہو سکتا ہے، یہ حملہ اندرونی دھڑوں کے تنازعات (کارکنان کی تعیناتی، آمدنی کی تقسیم اور علاقائی اختیار) کی عکاسی کرتا ہے جو کندھار، کابل طاقت کی کشمکش کو اجاگر کرتا ہے۔

امریکا نے پاکستانی طلبا کو بڑی خوشخبری سنادی

یہ حملہ ہبت اللہ کی 2021 میں کابل کے زوال کے بعد کی سب سے سنگین اندرونی دھمکی ہے جو ان کی حفاظت کے سب سے محفوظ ماحول (مرکزی جہادی مدرسہ) میں ہوا، یہ طالبان کے اندرونی ڈھانچے کی کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے خاص طور پر وزارت دفاع جیسے سرکاری اداروں سے رسائی والے عناصر کی طرف سے۔

 عوامی طور پر اسے کم اہمیت دی گئی ہے تاکہ اتحاد کی تصویر برقرار رہے مگر یہ ممکنہ ناکام بغاوت یا قیادت کو عدم استحکام کی کوشش کی نشاندہی کرتا ہے، ہبت اللہ کی اتھارٹی فوجی طاقت کے علاوہ اندرونی وفاداری اور بیداری پر منحصر ہے۔

 یہ واقعہ افغان طالبان کی اندرونی تقسیم کو مزید نمایاں کرتا ہے، جو علاقائی استحکام پر اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: جہادی مدرسہ ہبت اللہ کی انٹیلی جنس حملہ آور کی حفاظت کی قیادت ٹی ٹی پی کرتا ہے اللہ کے کرتی ہے

پڑھیں:

دیپیکا پڈوکون نے کیریئر اور فلموں کے انتخاب سے متعلق حیران کن انکشافات کردیے

بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے اپنے کیریئر اور فلموں کے انتخاب کے حوالے سے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

بھارتی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں 38 سالہ اداکارہ نے فلموں اور کرداروں کے انتخاب اور کیریئر سے متعلق اہم رازوں سے پردہ اٹھایا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ فلموں کا انتخاب اسکرپٹ کی بنیاد پر کرتی ہیں اور جس کردار میں حقیقت ہو یا پھر وہ سچائی کے قریب ہوں تو اُس سے انکار نہیں کرتیں اور نہ ہی کوئی بھاؤ تاؤ کرتی ہیں۔

دیپیکا نے بتایا کہ بعض اوقات کئی کرداروں کیلیے بہت زیادہ رقم کی پیش کش کی جاتی ہے مگر اس کے باوجود بھی وہ انکار کرتی ہیں کیونکہ اُن کا مقصد اپنے کسی بھی کردار کے ذریعے عوام کو پیغام پہنچانا ہے اور وہ اس اصول پر سختی سے کاربند بھی ہیں۔

پدماوت اداکارہ نے کہا کہ بعض اوقات تو فلم یا کردار کا انتخاب کرنے میں مشکل بھی پیش آتی ہے کیونکہ جس کو میں ٹھیک سمجھتی ہوں ہوسکتا ہے حقیقت ایسی نہ ہو مگر جو کچھ بھی ہو ایمانداری سے اُس کو نبھاتی ہوں۔

دیپیکا پڈوکون کی دو فلمیں اس وقت لائن اپ ہیں جس میں سے ایک میں وہ شاہ رخ خان کے ساتھ نظر آئیں گے جبکہ اس فلم کی ہدایت کاری سدھارتھ آنند کریں گے اور اس میں سہانا خان، ابھیشیک بچن، رانی مکھرجی بھی کردار ادا کریں گے اور یہ فلم اپریل 2026 میں ریلیز ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایس او ملتان پروفیشنل یونٹ المصطفیٰ ہائوس کی تنظیم نو
  • دیپیکا پڈوکون نے کیریئر اور فلموں کے انتخاب سے متعلق حیران کن انکشافات کردیے
  • پاراچنار، مزار قائد شہید پر حلف برداری
  • مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے: سربراہ گوگل
  • بلاول بھٹو کی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • 27ویں ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمشن کی تشکیل نو: جسٹس یحییٰ کونسل کے سربراہ، جسٹس امین سینئر ممبر
  • فیلڈ مارشل کا بروقت انتباہ
  • علیمہ خان کے نام جائداد کی تفصیلات عدالت میں پیش
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم